چھائے غم کے بادل کالے
چھائے غم کے بادل کالےمیری خبر اے بدرِ دُجیٰ لے گرتا ہوں میں لغزشِ پا سےآ اے ہاتھ پکڑنے والے زُلف کا صدقہ تشنہ لبوں پربرسا مہر و کرم کے جھالے خاک مری پامال ہو کب تکنیچے نیچے دامن والے پھرتا ہوں میں مارا ماراپیارے اپنے دَر پہ بُلا لے کام کیے بے سوچے سمجھےراہ چلا بے دیکھے بھالے ناری دے کر خط غلامیتجھ سے لیں جنت کے قبالے تو ترے احساں میرے یاورہیں مرے مطلب تیرے حوالے تیرے صدقے تیرے قرباںمیرے آس بندھانے والے بگڑی بات کو تو ہی بنائےڈوبتی نا...