منظومات  

ہم نے تقصیر کی عادت کرلی

ہم نے تقصیر کی عادت کر لیآپ اپنے پہ قیامت کر لی میں چلا ہی تھا مجھے روک لیامرے اﷲ نے رحمت کر لی ذکر شہ سن کے ہوئے بزم میں محوہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کومرے پیارے بڑی رحمت کر لی بال بیکا نہ ہوا پھر اُس کاآپ نے جس کی حمایت کر لی رکھ دیا سر قدمِ جاناں پراپنے بچنے کی یہ صورت کر لی نعمتیں ہم کو کھلائیں اور آپجو کی روٹی پہ قناعت کر لی اُس سے فردوس کی صورت پوچھوجس نے طیبہ کی زیارت کر لی شانِ رحمت کے تصدق جاؤںمجھ...

کیا خداداد آپ کی امداد ہے

کیا خداداد آپ کی اِمداد ہےاک نظر میں شاد ہر ناشاد ہے مصطفےٰ تو برسرِ اِمداد ہےعفو تو کہہ کیا ترا اِرشاد ہے بن پڑی ہے نفس کافر کیش کیکھیل بگڑا لو خبر فریاد ہے اس قدر ہم اُن کو بھولے ہائے ہائےہر گھڑی جن کو ہماری یاد ہے نفسِ امارہ کے ہاتھوں اے حضورداد ہے بیداد ہے فریاد ہے پھر چلی بادِ مخالف لو خبرناؤ پھر چکرا گئی فریاد ہے کھیل بگڑا ناؤ ٹوٹی میں چلااے مرے والی بچا فریاد ہے رات اندھیری میں اکیلا یہ گھٹااے قمر ہو جلوہ گر فریاد ہے عہد جو اُن ...

آپ کے در کی عجب توقیر ہے

آپ کے دَر کی عجب توقیر ہےجو یہاں کی خاک ہے اِکسیر ہے کام جو اُن سے ہوا پورا ہوااُن کی جو تدبیر ہے تقدیر ہے جس سے باتیں کیں اُنھیں کا ہو گیاواہ کیا تقریرِ پُر تاثیر ہے جو لگائے آنکھ میں محبوب ہوخاکِ طیبہ سرمۂ تسخیر ہے صدرِ اقدس ہے خزینہ راز کاسینہ کی تحریر میں تحریر ہے ذرّہ ذرّہ سے ہے طالع نورِ شاہآفتابِ حُسن عالم گیر ہے لطف کی بارش ہے سب شاداب ہیںاَبرِ جودِ شاہِ عالم گیر ہے مجرمو اُن کے قدموں پر لوٹ جاؤبس رِہائی کی یہی تدبیر ہے یا نب...

نہ مایوس ہو میرے دُکھ درد والے

نہ مایوس ہو میرے دُکھ درد والےدرِ شہ پہ آ ہر مرض کی دوا لے جو بیمار غم لے رہا ہو سنبھالےوہ چاہے تو دَم بھر میں اس کو سنبھالے نہ کر اس طرح اے دلِ زار نالےوہ ہیں سب کی فریاد کے سننے والے کوئی دم میں اب ڈوبتا ہے سفینہخدارا خبر میری اے ناخدا لے سفر کر خیالِ رُخِ شہ میں اے جاںمسافر نکل جا اُجالے اُجالے تہی دست و سوداے بازارِ محشرمری لاج رکھ لے مرے تاج والے زہے شوکتِ آستانِ معلّٰییہاں سر جھکاتے ہیں سب تاج والے سوا تیرے اے ناخداے غریباںوہ ہے ...

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہے

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہےکہ آج رُک رُک کے خونِ دل کچھ مری مژہ سے ٹپک رہا ہے لیا نہ ہو جس نے اُن کا صدقہ ملا نہ ہو جس کو اُن کا باڑانہ کوئی ایسا بشر ہے باقی نہ کوئی ایسا ملک رہا ہے کیا ہے حق نے کریم تم کو اِدھر بھی للہ نگاہ کر لوکہ دیر سے بینوا تمہارا تمہارے ہاتھوں کو تک رہا ہے ہے کس کے گیسوے مشک بو کی شمیم عنبر فشانیوں پرکہ جاے نغمہ صفیر بلبل سے مشکِ اَذفر ٹپک رہا ہے یہ کس کے رُوے نکو کے جلوے زمانے کو کر رہے ہیں رو...

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد ان کا سوالی ہے

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہےلبوں پر اِلتجا ہے ہاتھ میں روضے کی جالی ہے تری صورت تری سیرت زمانے سے نرالی ہےتری ہر ہر اَدا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے بشر ہو یا مَلک جو ہے ترے دَر کا سوالی ہےتری سرکار والا ہے ترا دربار عالی ہے وہ جگ داتا ہو تم سنسار باڑے کا سوالی ہےدَیا کرنا کہ اس منگتا نے بھی گُدڑی بچھا لی ہے منور دل نہیں فیضِ قدومِ شہ سے روضہ ہےمشبکِ سینۂ عاشق نہیں روضہ کی جالی ہے تمہارا قامتِ یکتا ہے اِکّا بزمِ وحدت کاتمہاری ذاتِ...

کرے چارہ سازی زیارت کسی کی

کرے چارہ سازی زیارت کسی کیبھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی چمک کر یہ کہتی ہے طلعت کسی کیکہ دیدارِ حق ہے زیارت کسی کی نہ رہتی جو پردوں میں صورت کسی کینہ ہوتی کسی کو زیارت کسی کی عجب پیاری پیاری ہے صورت کسی کیہمیں کیا خدا کو ہے اُلفت کسی کی ابھی پار ہوں ڈوبنے والے بیڑےسہارا لگا دے جو رحمت کسی کی کسی کو کسی سے ہوئی ہے نہ ہو گیخدا کو ہے جتنی محبت کسی کی دمِ حشر عاصی مزے لے رہے ہیںشفاعت کسی کی ہے رحمت کسی کی رہے دل کسی کی محبت میں ہر دمرہے دل میں ...

جان سے تنگ ہیں قیدی غمِ تنہائی کے

جان سے تنگ ہیں قیدی غمِ تنہائی کےصدقے جاؤں میں تری انجمن آرائی کے بزم آرا ہوں اُجالے تری زیبائی کےکب سے مشتاق ہیں آئینے خود آرائی کے ہو غبارِ درِ محبوب کہ گردِ رہِ دوستجزو اعظم ہیں یہی سرمۂ بینائی کے خاک ہو جائے اگر تیری تمناؤں میںکیوں ملیں خاک میں اَرمان تمنائی کے وَرَفَعْنَالَکَ ذِکْرَکَ کے چمکتے خورشیدلامکاں تک ہیں اُجالے تری زیبائی کے دلِ مشتاق میں اَرمانِ لقا آنکھیں بندقابلِ دید ہیں انداز تمنائی کے لبِ جاں بخش کی کیا بات ہے سبحا...

پردے جس وقت اُٹھیں جلوۂ زیبائی کے

پردے جس وقت اُٹھیں جلوۂ زیبائی کےوہ نگہبان رہیں چشمِ تمنائی کے دُھوم ہے فرش سے تا عرش تری شوکت کیخطبے ہوتے ہیں جہانبانی و دارائی کے حُسن رنگینی و طلعت سے تمہارے جلوےگل و آئینہ بنے محفل و زیبائی کے ذرّۂ دشتِ مدینہ کی ضیا مہر کرےاچھی ساعت سے پھریں دن شبِ تنہائی کے پیار سے لے لیے آغوش میں سر رحمت نےپائے انعام ترے دَر کی جبیں سائی کے لاشِ احباب اِسی دَر پر پڑی رہنے دیںکچھ تو ارمان نکل جائیں جبیں سائی کے جلو گر ہو جو کبھی چشمِ تمنائی میںپردے...

دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے

دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئےمرے دل میں چین آئے تو اسے قرار آئے تری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئےتو اُنھیں سے دُور بھاگے جنھیں تجھ پہ پیار آئےمرے دل کو دردِ اُلفت وہ سکون دے الٰہیمری بے قراریوں کو نہ کبھی قرار آئےمجھے نزع چین بخشے مجھے موت زندگی دےوہ اگر مرے سرھانے دمِ احتضار آئےسببِ وفورِ رحمت میری بے زبانیاں ہیںنہ فغاں کے ڈھنگ جانوں نہ مجھے پکار آئےکھلیں پھول اِس پھبن کے کھلیں بخت اِس چمن کےمرے گل پہ صدقے ہو کے جو کبھی بہار...