سحر چمکی جمالِ فصلِ گل آرائشوں پر ہے
سحر چمکی جمالِ فصلِ گل آرائشوں پر ہےنسیمِ روح پرور سے مشامِ جاں معطر ہے قریب طیبہ بخشے ہیں تصور نے مزے کیا کیامرا دل ہے مدینہ میں مدینہ دل کے اندر ہے ملائک سر جہاں اپنا جھجکتے ڈرتے رکھتے ہیںقدم اُن کے گنہگاروں کا ایسی سر زمیں پر ہے ارے او سونے والے دِل ارے اوسونے والے دِلسحر ہے جاگ غافل دیکھ تو عالم منور ہے سہانی طرز کی طلعت نرالی رنگ کی نکہتنسیمِ صبح سے مہکا ہوا پُر نور منظر ہے تعالیٰ اﷲ یہ شادابی یہ رنگینی تعالیٰ اﷲبہارِ ہشت جنت دشتِ طی...