ضیائی شخصیات  

سیّدنا مالک بن مالک الجنی رضی اللہ عنہ

محمد بن خلیفۃ الاسدی نے حسن بن محمد سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی، کہ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عباس سے کہا کہ میں آپ کو ایک ایسی بات سناتا ہوں، جسے سن کر آپ کو تعجب ہوگا مجھے خریم بن فاتک الاسدی نے بتایا کہ میں ایک دفعہ ایک اونٹ کی تلاش میں گھر سے نکلا۔ وہ مجھے ابرق الغزاف کے مقام پر مل گیا۔ میں نے اسے رسی سے باندھ دیا، اور اس کی اگلی ٹانگوں پر تکیہ لگاکر بیٹھ گیا۔ یہ اس زمانے کا واقعہ ہے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ک...

(سیّدہ )ام زینب( رضی اللہ عنہا)

ام زینب،حضورِاکرم صلی علیہ وآلہٖ وسلم نے ان کے لئے دعافرمائی تھی۔ عطاف بن خالد نے اپنے والد خالد بن زبیر سہے،انہوں نے اپنے والد زبیر بن عبداللہ سے،انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن ذیح بن ذویب سے،انہوں نےاپنے والد ذویب سے روایت کی کہ حضور اکرم کا ایک وفد ام زینب کے پاس سے گزرا،اور انہوں نے ام زینب کی والدہ کی ایک دری اُٹھالی، ام زینب دربار رسالت میں حاضر ہوئیں اور شکایت کی،کہ اہل وفد ان کی والدہ کی دری اٹھا لائے ہیں، حضور ِاکرم نے...

(سیّدہ )ام زینب( رضی اللہ عنہا)

ام زینب،ان کا نام حبیبہ دختر فریعہ تھا،اور وہ ام زینب دختر نبیط بن جابر ہیں،عبداللہ بن ادریس نے محمد بن عمار سے،انہوں نے ام زینب سے روایت کی،کہ ابوامامہ نے میری والدہ اور خالہ کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تحویل میں دیا اور آپ کو سونے کی بالیاں جن میں موتی جڑے ہوئے تھے، دیں تاکہ ان سے ہمارے لئے زیور تیار کئے جاسکیں ہم پیشتر ازیں حبیبہ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں، ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکرکیا ہے۔ ...

(سیّدہ )ام ذرہ( رضی اللہ عنہا)

ام ذرہ،ان کا ذکر صحابیات میں کیا گیا ہے،اور محمد بن منکدر ان کی حدیث کے راوی ہیں،انہوں نے حضور اکرم کو فرماتے ہوئے سنا،کہ میں اور یتیم کا کفیل قیامت کے دن اس طرح اکٹھے ہونگے جیس کہ یہ دو انگلیاں۔ ...

سیّدنا مالک بن مرارہ الرھاوی رضی اللہ عنہ

ایک روایت میں ان کا نام ابن مرہ اور دوسری میں ابن فزارہ ہے، لیکن صحیح ابن مرہ ہے۔ حمید بن عبدالرحمان نے ابن مسعود سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو وہاں مالک بن مرارہ بیٹھے ہوئے تھے اور عطاء بن میسرہ نے مالک بن مرارہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’بہشت میں وہ شخص داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں رائی کے برابر بھی غرور ہوگا اور اسی طرح وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل...

(سیّدہ )ام زیاد( رضی اللہ عنہا)

ام زیاد اشجعیہ جو حشرج کی دادی تھیں،یحییٰ بن ابو الرجاء نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے،انہوں نے زید بن حباب سے،انہوں نے رافع بن سلمہ اشجعی سے،انہوں نے اپنی دادی سے روایت کی،کہ غزوۂ خیبر کے موقعہ پر ۶۶خواتین اسلامی لشکرکے ساتھ تھیں، جب رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو عِلم ہوا تو ہمیں بُلا بھیجا اور دریافت فرمایا،کس کی اجازت سے تم شامل لشکر ہوئی ہو،ہم نے حضور کے چہرے پر ناراضگی کے آثار ملاحظہ ک...

(سیّدہ )ام زفر( رضی اللہ عنہا)

ام زفر،ام المونین خدیجہ کی نائن تھیں،جو عمر رسیدہ حبشن تھیں اور جناب خدیجہ کے زمانے میں حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوتی تھیں۔ عطاء نے ابوریاح سے روایت کی،کہ ابنِ عباس نے مجھے کہا،آیا تم پسند کروگے کہ میں تمہیں ایک جنتی عورت دکھاؤں،میں نے کہا ضرور دکھائیے،انہوں نے کہا،یہ حبشن حضور اکرم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی،یا رسول اللہ مجھے مرگی کا دَورہ پڑتا ہے،اور میں ننگی ہوجاتی ہوں،میرے لئیے دعافرمائیے،آپ نے فرمایا،اگر تو راضی برضارہ...

(سیّدہ )ام زفر( رضی اللہ عنہا)

ام زفر،یہ وہ خاتون ہیں،جنہیں جنون کی شکایت تھی،ابن جریج نے حسن بن مسلم سے،انہوں نے طاؤس سے روایت کی،کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس دیوانے یا وہ لوگ جن پر جنوں کا تسلّط ہوتا،لائے جاتے،آپ ان کے سینوں پر ضرب لگاتے اور وہ ٹھیک ہو جاتے،اسی طرح کی ایک عورت لائی گئی،آپ نے اس کے سینے پر ضرب لگائی،لیکن وہ شفایاب نہ ہوسکی،فرمایا،وہ دنیا میں اسی طرح رہے گی،مگر آخرت میں اس کے لئے بھلائی ہے۔ ابن جریج کا قول ہے،کہ انہیں عطاء نے ...