متفرق  

فاطمہ بنت نصر بن عطار قدس سرہا

  سیدہ عالی قدر تھیں زہد و ریاضت میں کمال رکھتی تھیں مجاہدہ میں مقام بلند کی مالک تھیں، بڑے مدارج پر فائز تھیں کہتے ہیں اپنی ساری زندگی میں صرف تین بار گھر کی چار دیواری سے باہر قدم رکھا، آپ کی وفات  ۵۷۳ھ میں ہوئی۔ فاطمہ عالمہ کز فضل خویش سالِ وصالش چو بجستم ز دل   بُرد ز دنیاش بجنت خدا گفت بگو مشفقۂ اولیا (حدائق الاصفیاء)...

بی بی فاطمہ واعظہ قدس سرہا

  والد کا اسم گرامی حسین بن حسن تھا، آپ کی مجلس میں نیک عورتیں آتیں اور آپ کے وعظ سے فیض یاب ہوئی تھی، آپ کی وفات ۵۲۱ھ میں ہوئی۔ فاطمہ چوں از جہاں پُر فنا فاطمہ منصور گو تاریخ اُو ۵۲۱ھ   رفت باحق یافت جنت در وصال ہم بخواں مشعوقۂ سال ارتحال (حدائق الاصفیاء)...

بی بی کریمہ مروزیہ قدس سرہ

  آپ کے والد کا  اسم گرامی احمد بن محمد بن ابی حاتم تھا، آپ بڑی عالمہ، عابدہ اور بزرگ تھیں، صوری اور معنوی رموز کی جامع تھیں، ظاہری اور باطنی علوم میں یکتا تھیں، حدیث کا درس دیا کرتی تھیں آپ کی وفات ۴۶۳ھ میں ہوئی تھی۔ سفینۃ الاولیاء میں تذکرۃ النساء کے حوالے سے سالِ وفات ۴۷۵ھ لکھا ہے۔ چوں کریمہ مکرمہ اھل کرم شدز دل زاہد بدیعہ عارفہ ۴۶۶ھ   رفت از دنیا بخلد جاودان سرور سال وصالِ اُو عیاں (حدائق الاصفیاء)...

بی بی اُمّ محمد قدس سرہا

  والد کا اسم گرامی محمد بن علی بن عبداللہ تھا، آپ ابن سمعوں کی مجلس کی فیض یافتہ تھیں، صدق و صلاح اور ورع و تقویٰ میں یگانہ روزگار تھیں، زہد و ریاضت میں بے مثال تھیں، آپ کی ولادت باسعادت ۳۷۴ھ میں ہوئی اور وفات حسرت آیات ۴۶۰ھ میں ہوئی۔ آپ کا مزار حضرت ابن سمعون کے پہلو میں ہے۔ حضرت ام محمد ام دین طاہرہ محبوبہ کامل بگو ۳۷۲ھ رحلتش معصومہ صدیقہ است ۴۶۰ھ   سالکہ بود ست در راہ خدا سال تولیدش بقول اصفیاء ۳۷۲ھ شد بدل ازہاتف غیبی ندا ...

بی بی اُمۃ السلام قدس سرہا

  آپ کے والد گرامی کا نام نامی قاضی ابوبکر بن کامل بن خلف تھا آپ حضرت شیخ محمد اسماعیل اجلانی کی شاگردہ تھیں، بڑے فضائل اور کمالات کی مالک تھیں، شیخ زاہدی اور ابو علی قدس سرہما آپ کے ہی شاگرد تھے آپ ظاہری اور باطنی علوم میں عاملہ اور کاملہ تھیں۔ سکینۃ الاولیاء نے آپ کی ولادت ۳۱۸ھ اور وفات ماہ رجب المرجب ۳۹۵ھ میں لکھی ہے۔ شہ عفت ولیہ اُم اسلام تی لیدش سلیمہ اُم اسلام ۳۹۵ھ   کہ آمد ختم بر وے نام تفصیل بگو سرور فقیر سالِ ترحیل ۳۹۵ھ...

بی بی اُمتہ الواحد قدس سرہا

  آپ کا نام نامی سنیہ تھا، والد کا اسم گرامی حسین بن اسماعیل تھا آپ علوم تفسیر اور فقہ میں یگانہ روزگار تھیں، حدیث اور فرائض میں اپنا ثانی نہ رکھتی تھیں، آپ کو امامہ کا خطاب ملا تھا، ماہ رمضان المبارک ۳۷۷ھ میں ہوئی جب کہ نوے سال کی عمر تھی۔ امۃ الواحد ولیہ با وقار بادشاہ دین بگو تاریخ او   یافت از دنیا چو باحق اتصال قطبہ دوراں بخواں سال وصال (حدائق الاصفیاء)...

بی بی اُم محمد قدس سرہا

  آپ ممتاز ولی اللہ شیخ ابی عبداللہ خفیف رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ تھیں اپنے وقت کی صالحات و قانتات میں سے تھی، ان کے مشاہدات اور مکاشفات معروف زمانہ ہیں اپنے بیٹے کے ساتھ حجاز  کے سفر میں گئیں۔ ایک بار شیخ عبداللہ خفیف رمضان کے آخری عشرہ کے دوران قیام اللیل کیا کرتے تھے شب قدر کی رات کو کوشش کی کہ لیلۃ القدر کے انوار سے مستفیض ہوں، چنانچہ چھت پر نماز ادا کر رہے تھے آپ کی والدہ اپنے حجرہ میں بیٹھیں اپنے پے کی اس نیک تمنا پر متوجہ تھ...

بی بی تحفہ قدس سرہ

  آپ کاملات، عارفات، فاضلات اور واصلات میں سے تھیں حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات بڑا مضطرب تھا مجھے رات بھر نیند نہ آئی میں اٹھا اور گھر سے باہر جا نکلا، میں نے سرکاری ہسپتال (شفاخانہ) کا رخ کیا تاکہ وہاں مصیبت زدہ لوگوں کو دیکھ اپنا اضطراب اور غم ہلکہ کرسکوں مجھے وہاں ایک ایسی لڑکی دکھائی دی جو حسن صورت سے مزین تھی، خوبصورت کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اس سے مہک آ رہی تھی لیکن بایں ہمہ اس کے دونوں ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے...

فاطمہ نیشاپوریہ قدس سرہا

  آپ خراسان کی عارفات میں سے تھیں مکہ معظمہ کی مجاور رہیں کبھی کبھی بیت المقدس کی زیارت کو بھی جایا کرتی تھیں، حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ کی بڑی تعریف فرمایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے میں نے ساری عمر میں ایک مرد اور ایک عورت دیکھی ہے، عورت  فا طمہ نیشاپوریہ ہیں۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا آپ کے نزدیک اس زمانے میں مرد حق اور بزرگ ترین شخصیت کون سی ہے، آپ نے فرمایا: ’’میں مکہ معظمہ می...