متفرق  

تاجے شاہ مجذوب قدس سرہ

  آپ مست الست فقیر اور مجذوب تھے شہر کے بازاروں اور جنگلوں میں گھوما پھرتے، گفتگو مستانہ کرتے تھے شہر کے لوگ آپ کے معتقد تھے بعض اوقات خوارق و کرامات کا ظہور ہوتا، کشف کے ذریعہ بعض غائب کے اسرار بیان فرمایا کرتے تھے استغراق و مستی  میں کھانے پینے کی خبر نہ ہوتی اگر کوئی اپنے طور پر کھانا سامنے رکھتا تو کھالیتے ورنہ کئی کئی دن فاقہ مست رہتے تھے آپ ے سکھ سلطنت کے زوال کی خبر کئی سال پہلے ہی دے دی تھی، آپ کی وفات ۱۲۶۱ھ میں ہوئی تھی۔ رف...

مستقیم شاہ مجذوب لاہوری قدس سرہ

  آپ روشن ضمیر فقیر تھے، مجذوب تھے صاحب سُکر تھے جذب و محبت کے مالک تھے ابتدائی عمر میں حجاموں کا کام کیا کرتے تھے جذب حقیقی نے حضرت مستقیم  شاہ کو راہِ مستقیم دکھایا اور ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس سے آپ کی زندگی کا رخ پلٹ گیا ایک دن مستقیم شاہ ایک زمیندار کی حجامت بنانے اس کے کھیتوں میں گئے،  آپ حجامت بنانے میں مشغول تھے کہ ایک فقیر قلندرانہ اندا ز سے وہاں ہی آپہنچا،  آپ نے فرمایا مستقیم! میں پیاسا ہوں، مجھے پانی کا ایک پیال...

حافظ طاہر کشمیری نوشاہی مجذوب ﷫

  صاحب تذکرہ نوشاہی لکھتے ہیں کہ آپ حضرت ملا شاہ قادری (جو حضرت میاں میر رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ تھے) کے مرید ہوئے، مگر حضرت ملا شاہ سے آپ کو روحانی دولت نصیب نہ ہوئی بے اعتقاد ہوکر گلے میں زنار ڈالا منہ کالا کرلیا، اور قلندروں کی ایک جماعت میں جاملے، آزادانہ ان کے ساتھ شہر بہ شہر پھرتے رہتے اسی دوران حضرت نوشہ گنج بخش کے دروازے پر گداگر کی حیثیت سے جا پہنچے حضرت نوشہ قدس سرہ  نے تمام قلندروں  کو غلہ عنایت فرمایا مگر حافظ طاہر کو کچھ ...

نانو مجذوب نوشاہی قدس سرہ

  آپ حضرت نوشہ گنج بخش کے مرید اور خدمت گار تھے، ایک دن آپ نے حضرت نوشہ سے سنا کہ جنت میں تمام لوگ بغیر داڑھی کے ہوں گے ، آپ نے موچنا پکڑا اور داڑھی کے تمام بال اکھاڑ دیے، حضرت نو شاہ گنج بخش کی وفات کے بعد آپ قلعہ رہتاس کی طرف چلے گئے وہاں کوہ بیابان میں گھومتے رہتے تھے پہاڑی  لوگوں کو آپ کے متعلق یہ غلط فہمی ہوئی کہ آپ کے پاس بڑا مال و دولت ہے چنانچہ آپ کو شہید کردیا گیا، سالِ شہادت ۱۱۳۲ ھ تھا۔ ز دنیا  رفت در فردوس اعلیٰ زرضو...

سیّد شاہ عبداللہ مجذوب نوشاہی قدس سرہ

  آپ حضرت حاجی محمد نوشاہ قادری کے خاص مریدوں میں سے تھے مقبولان حق سے شمار ہوتے تھے ہمیشہ بے خود رہتے صاحب تذکرہ نوشاہی لکھتے ہیں کہ آپ نواب میر مرتضیٰ خان کے بیٹے تھے جو عالمگیری سلطنت کا ایک امیر کبیر تھا، آپ ہفت ہزاری منصب پر فائز تھے ایک بار حضرت نوشہ قادری کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ایک نگاہِ التفات سے تارک الدنیا ہوگئے، کثرت فرائض سے دست بردار ہوگئے، جذبہ و مستی نے مناصب اور علائق دنیا سے محفوظ کردیا، ان دنوں حضرت نوشہ گنج بخش مرضِ موت...

شیخ مٹھا مجذوب نوشاہی قدس سرہ

  آپ حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش قادری قدس سرہ کے خاص مریدوں میں سے تھے، (ان کا ذکر خیر مخزن دوم سلسلہ عالیہ قادریہ اعظمیہ میں گزر چکا ہے) آپ بڑے عجیب و غریب حالات اور احوال کے مالک تھے، بسا اوقات حیوانات سے گفتگو فرمایا کرتے تھے، جس چیز پر توجہ فرماتے  اس میں فوراً تبدیلی آجاتی اگر کسی انسان پر نگاہ التفات ڈالتے  تو اسے مست بادۂ الست کردیتے جذب و استغراق میں رہتے، آپ کی وفات ۱۱۱۵ھ میں ہوئی۔ شیخ مٹھا پری دین مجذوب حق سالِ ترحی...

بابو خویشگی ﷫

  آپ مادرزاد مجذوب تھے، اکثر ننگے پھرتے اور شہر قصور کے بازاروں میں گھومتے، جانوروں اور پرندوں سے بڑی محبت کرتے، جو بھی ملتا اسے فرمائش کرتے مجھے ایک طوطا لےدو،  حالت سُکر میں جو باتیں کرتے ان میں اسرار و معارف ہوتے، جس  بیمار پر ہاتھ ملتے شفایاب ہوجاتا۔ معارج الولایت کے مصنف فرماتے ہیں ایک شخص کا بیٹا سخت بیمار ہوگیا، اس کی بیوی نے اسے کہا کسی طرح بابو خویشگی مجذوب  کو گھر لے آؤ تاکہ بچے پر ہاتھ ملے اور اسے صحت حاصل ہوجائے وہ...

شاہ فیروز مجذوب قدس سرہ

  آپ الہ آباد کے مجذوب تھے جس پر دم کرتے تندرست ہوجاتا اکثر اوقات ننگا پھرتے، ضروریات زندگی کے لیے جانوروں اور چار پاؤں سے اپنی خوراک حاصل کرلیا کرتے، آپ  کے زمانے میں ایک بھٹیا رن جو کہ فاحشہ عورت تھی نے آپ کو حالت جذب میں دیکھا تو کہنے لگی، میاں فیروز انسان چار پاؤں سے بہتر ہے، اگر تم کو کوئی ضرورت ہو تو میں موجود ہوں، چار پاؤں کے پاس کیوں جاتے ہو آپ نے فرمایا: اچھا تم برسر بازار ننگی ہوجاؤ، میں بھی یہاں ہی ننگا ہوجاتا ہوں کہنے لگی بھ...

شاہ  وفا مجذوب قدس سرہ

  معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ پٹہ میں رہتے تھے حالت  قوی کے مالک تھے جو بھی آپ کے پاس جاتا اس سے قبل کہ وہ اپنا مطلب بیان کرتا آپ اس کا جواب عنایت فرمادیا کرتے ایک بار پٹنہ کے لوگوں سے ناراض ہوگئے جلال میں آکر ایک پھونک مار دی پٹنہ شہر میں آگ بھڑک اٹھی۔ (حدائق الاصفیاء)...

شاہ مرتضیٰ مجذوب قدس سرہ

  بنگالی میں بمقام راج محل رہا کرتے تھے، صاحب تصرفات صحیحہ اور کشف صددیہ کے مالک تھے، شراب پیتے اور عارفانہ اشعار کہتے، سماع اور وجد میں پورا غلو کرتے، شاہ نعمت اللہ بنگالی سے جو اپنے وقت کے صاحب تسخیر ملوک اور امرا تھے، دشمنی رکھتے تھے اور انہیں برا بھلا کہتے رہتے اور کہا کرتے یہ طالب مولیٰ نہیں شاہ نعمت اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دن مرتضیٰ مجذوب ہمارے گھر آگئے گھر کے اندر ایک پلنگ بچھا ہوا تھا، آپ اس پر جا بیٹھے اور کہنے لگے برا نہ منانا لوگ ا...