پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا وردان رضی اللہ عنہ

جو فرات بن یزید بن وردان کے دادا تھے۔ اور وردان عبد اللہ بن ربیعہ بن خرشتہ الشقفی کے غلام تھے جو محاصرۂ طائف کے موقعہ پر ایمان لائے، عبد اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طائف کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ تو المنبعث جن کا نام مضطبع تھا اور وردان چھپ کر شہر سے نکل آئے اور اسلام قبول کرلیا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا وردان رضی اللہ عنہ

بن مخرم بن مخرمہ بن قرط بن جناب حارث بن مخضر بن کعب بن عنبر بن عمرو بن تمیم التمیمی العنبری بہ قولِ طبری انہیں اور ان کے بھائی حیدہ بن مخرم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور دونوں کے لیے آپ صل اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور امیر ابو نصر کا ابن مندہ نے وردان بن اسماعیل تمیمی لکھا ہے۔ ابن اسحاق نے عاصم بن عمر سے انہوں نے عائشہ صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی۔ ...

سیّدنا ورقہ رضی اللہ عنہ

بن نوفل قرشی: یہ ابن مندہ کا قول ہے وہ لکھتے ہیں کہ ان کے اسلام کے بارے میں اختلاف ہے انہوں نے باسنادہ اعمش سے، انہوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ سے، انہوں نے سعید بن حبیر سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے ورقہ بن نوفل سے روایت کی، کہ ورقہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دربارۂ وحی دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبریل علیہ آسمان سے اُترتے ہیں ان کے دونوں پروں پر موتی ہیں اور پاؤں کے تلوے سبز رنگ کے ہیں۔ ابو نعیم نے انہیں ورقہ بن نوفل ...

سیّدنا ولید رضی اللہ عنہ

بن جابر بن ظالم بن حارثہ بن غیاث بن ابی حارثہ بن جدی بن تدول بن بحتر بن عتود طائی بحتری حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمان لکھ کر دیا جو ان کے پاس محفوظ ہے اور بنو ابو عبادہ ولید بن عبید البحترمی کا قبیلہ ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا ولید رضی اللہ عنہ

بن زفر: ہشام بن محمد نے بنو جہینہ کے ایک شخص سے جو شامی تھا اور جو بنو مرہ بن عوف سے تعلق رکھتا تھا، بیان کیا، کہ بنو صرمہ بن مرہ کا ایک آدمی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ سے معاہدہ کیا جب واپس اپنے قبیلے میں آیا، تو معاہدہ توڑ دیا۔ اس پر اس کا چچا زاد بھائی، جس کا نام ساریہ بن اونی تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نیزہ طلب فرمایا اور ساریہ بن اونی سے معاہدہ فرمایا، ساریہ اپنے...

سیّدنا ولید رضی اللہ عنہ

بن عبادہ بن صامت: ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں ہشام بن عمبار نے ابو حرزہ یعقوب بن مجاہد سے انہوں نے عبادہ بن ولید بن عبادہ سے روایت کی کہ وہ اکثر اپنے والد کی معیت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ نیز عبادہ بن ولید نے ابو البسبر کعب بن عمرو سے سنا کہ ولید بن عبادہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام حیات میں پیدا ہوئے اور ہیثم بن عدی کے مطابق عبد الملک بن مروان کے دورِ حکومت کے آخری دنوں میں...

سیّدنا ولید رضی اللہ عنہ

بن عبد شمس بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم، قرشی مخزومی: قریش کے سردار تھے اور اسماء دختر ابو جہل کے شوہر تھے۔ ان کے دادا کی کنیت ابو عبد الشمس تھی اور ولید نے جنگ یمامہ میں خالد بن ولید کی کمان میں شہادت پائی تھی۔ انہوں نے فتحِ مکہ کے دن اسلام قبول کیا تھا۔...