پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا نمیلہ رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن فقیم بن خزن یسار بن عبد اللہ بن کلب بن عوف بن کعب بن عامر بن لیث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانہ لیثی کلبی: ابن اسحاق سے مروی ہے کہ نمیلہ بن عبد اللہ نے مقیش بن صباب ہ کو فتح مکہ کے دن قتل کردیا تھا اور مقتول ان کے قبیلے سے تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ مقیش کا بھائی ہشام مسلمان ہوگیا تھا اور انہیں ایک انصاری نے ایک جنگ کے دوران میں غلطی سے کافر سمجھ کر قتل کردیا تھا جب مقیش کو معلوم ہوا تو وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدم...

سیّدنا نمیلہ رضی اللہ عنہ

ان کا نسب مذکور نہیں سالم بن قیتبہ نے قزعہ سے انہوں نے عبد الملک بن عبید سے انہوں نے مضر سے، انہوں نے نمیلہ سے سنا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا اسی مقام مں ایمان ہوتا ہے اور اسی میں نفاق اور منافق اللہ کو بہت تھوڑا یاد کرتا ہے ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن سعد بن ابی سرح بن حارث بن حبیب بن جذیمہ بن مالک بن حل بن عامر بن لوئ: ان کے بھائی کا نام عبد اللہ تھا۔ احد، خندق، حدیبیہ اور خیبر کے غزوات میں شریک تھے۔ ان کی شہادت غزوۂ موتہ میں واقع ہوئی۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی، کہ وہب بن سعد جعفرِ طیار کے ساتھ موتہ کی جنگ میں شریک تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور سوید بن عمرو کے درمیان مواخات قائم کی تھی۔ دونوں ہی اس جنگ میں شہید ہوگئے تھے۔ تی...

سیّدنا نمیلہ رضی اللہ عنہ

ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے ان کا خٰال ہے کہ یہ صاحب پیشتر مذکور آدمی سے مختلف ہیں ایک روایت کے مطابق ابو موسیٰ نے ان کا نسب یوں لکھا ہے نمیلہ بن عبد اللہ بن سحیم بن حزن بن سیار بن عبد اللہ بن کلب بن عوف بن کعب بن یسث، انہوں نے باسنادہ علمہ سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ مقیش بن صبابہ کو نمیلہ بن عبد اللہ نے جو ان کا ہم قوم تھا قتل کیا تھا۔ کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیش کے قتل کا اس لیے حکم دیا تھا کہ اس نے ایک ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن محصن بن حرثان: ہم ان کا نسب عکاشہ بن محصن اسدی کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں وہ ان کے چچا تھے۔ ان کی کنیت ابو سنان تھی کہتے ہیں یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعتِ رضوان کی شعبی نے بنو اس کے ایک آدمی سے کہا کہ جس شخص نے سب سے پہلے درخت کے نیچے بیعت کی، وہ تمہارے قبیلے کا آدمی تھا۔ وہ آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں آپ سے بیعت کرنا چاہتا ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن قارب الثقفی حجازی: انہوں نے اپنے والد کی معیت میں حج کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی۔ ان سے ابراہیم بن میسرہ نے روایت کی کہ وہ اپنے والد کے ساتھ تھے، کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ اے اللہ! تو ان لوگوں پر رحم فرما، جنہوں نے اپنے سر منڈوا دیئے۔ ایک شخص نے گزارش کی، یا رسول اللہ! ان لاگوں کو بھی اپنی دعا میں شامل فرمالیجیے جنہوں نے اپنے بال کٹوائے ہیں چنانچہ تیسری آواز پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے...

سیّدنا نہیک رضی اللہ عنہ

بن اساف بن عدی بن زید بن عمرو بن زید بن حبشم بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس انصاری اوسی حارثی ایک روایت میں اساف بن نہیک آیا ہے ایک اور روایت کے رو سے دونو روایتوں میں اساف کی جگہ لسیاف آیا ہے۔ رافع بن خدیج نے اپنے چچا ظہیر بن رافع دونوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی، سے روایت کی انہوں نے کہا ہے میرے بھتیجے! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تمہیں چاہیے کہ اللہ اور رسول کی رضا کی خاطر ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن مسلم بن جمادہ بن جذب بن حبیب بن سوأۃ بن عامر بن صعصقہ العامری السوائی ایک روایت میں وہب بن جابر ابو جحیفہ مذکور ہے ان کے نسب کے بارے میں اور روایات بھی ہیں جو کنیتوں کے عنوان کے تحت بیان ہوں گی۔ ان کی کنیت نام سے زیادہ مشہور ہے وہ کوفی تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے توہ وہ ابھی بلوغت کو نہیں پہنچے تھے۔ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قابلِ اعتماد کار گزاروں میں شامل تھے اور ان کے منبر کے پاس کھڑے ہوتے تھے حضرت علی رضی ا...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

والد عثمان بن وہب: بہ قول جعفران کی صحبت کا احتمال ہےان کے بیٹے عثمان سے مروی ہے کہ ایک دن بعد ازنماز صبح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کیا فلاں قبیلے کا کوئی آدمی موجود ہے، کوئی نہ اٹھا، تو آپ نے پھر دریافت فرمایا۔ اس پر ایک آدمی اٹھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم پہلی دفعہ کیوں نہیں اٹھے تھے، اس نے جواب دیا مجھے خطرہ پیدا ہوگیا تھا مبادا ہمارے بارے میں کوئی تنبیہ نازل ہوئی ہو آپ نے فرمایا نہیں معاملہ یہ ہے کہ کل ...