پسندیدہ شخصیات  

حضرت سید اسماعیل گیلانی

سیّد عبداللہ ربانی گیلانی﷫ اوچی کے فرزند ارجمند تھے۔ بڑے عابد و زاہد، مستغنی المزاج اور جامع علوم و فنون تھے۔ اپنے پدر بزرگوار ہی کے زیرِ سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ جلال الدین اکبر بادشاہ آپ کا بڑا معتقد تھا۔ آپ کو لاہور بلایا اور یہاں رہنے کی درخواست کی اور ایک ہزار بیگھہ زمین ضلع فیروز پور میں برائے وجہ کفاف عطا کی۔ مگر آپ کے کمالِ فقرو استغنا نے اسے قبول نہ کیا۔ البتہ لاہور میں محلہ لکھی میں سکونت اختیار کرلی۔ ۹۷۸ھ ...

حضرت سید حامد گنج بخش

سیّد حامد نام، گنج بخش لقب۔ سیّد عبدالرزاق بن سیّد عبدالقادر ثانی گیلانی اوچی﷫ کے فرزند رشید تھے۔ اپنے والد گرامی ہی کے زیر سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ جامع کمالاتِ صوری و معنوی تھے۔ شریعت و طریقت اور معرفت و حقیقت میں وحیدالعصر تھے۔ سلسلہ قادریہ میں اپنے زمانے کے ممتاز بزرگ تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے استفادہ حاصل کیا۔ شاہانِ وقت بھی آپ کی عقیدت مندی کو باعثِ فخر و مباہات جانتے تھے۔ تمام عمر ہدایت خلق میں گزاری۔ اپ...

حضرت شیخ داؤد چونی وال شیر گڑھی قادری

داؤد نام، سیّد فتح اللہ بن سیّد مبارک باپ کا نام تھا۔ سلسلۂ نسب امام موسیٰ کاظم﷜ تک منتہی ہوتا ہے۔ آپ کے والد عرب سے آکر ہندوستان میں پہلے ہیبت پور (پٹی) میں پھر قصبۂ چونی وال (چونیاں) سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ آپ اسی مقام پر اپنے والد کی وفات کے چار ماہ بعد پیدا ہوئے۔ سنِ رشد کو پہنچے تو حضرت مولانا عبدالرحمٰن جامی﷫ کے شاگرد مولانا اسماعیل لاہوری﷫ کی خدمت میں آکر علومِ ظاہری کی تکمیل کی پھر حضرت سیّد حامد گنج بخش گیلانی اوچی﷫ کے حلقۂ ارادت میں داخل ...

حضرت شیخ بہلول دریائی

سلسلۂ قادریہ کے مشائخ عظام اور اولیائے ذوی الاحترام سے ہیں۔ حضرت شاہ لطیف[1] برّی قادری سہروردی قدس سرہٗ کے نامور مرید خلیفہ تھے۔ علم و فضل و زہدو تقویٰ تھے اپنے معاصرین میں ممتاز تھے۔ اپنے مرشد کی وفات کے بعد عراق و عجم کی سیاحت کو نکلے۔ پہلے نجفِ اشرف پہنچے۔ دو سال تک حضرت علی﷜ کے مزار اقدس پر اعتکاف کیا۔ وہاں سے کربلا آئے۔ حضرت حسین﷜ کے مزار پر تین ماہ حاضری دیتے رہے وہاں سے مکہ معظمہ آئے۔ مناسکِ حج ادا کیے۔ یہاں سے مدینہ منورہآئے روضۂ رسول اک...

حضرت سید میر میراں گیلانی

حضرت سیّد مبارک حقانی گیلانی اوچی کے فرزند رشید تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد ہی کے سایۂ عاطفت میں پائی تھی۔ اُنہی کے مرید و خلیفہ بھی تھے۔ عابدو زاہد، متقی و صاحب الارشاد تھے۔ اوچ سے نقلِ مکان کرکے لاہور آگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قبولِ عام عطا فرمایا تھا تمام عمر درس و تلقین میں گزاری۔ ۹۸۶ھ میں وفات پائی۔ مرقد گورستان میانی میں ہے۔ بجنت رفت زیں دنیاے فانی! وصالش مخزن الاسرار فرما ۹۸۶ھ   چوں آں مقبل مبارک میر میراں بخواں &r...

ابوبردہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ

ابوبردہ بن قیس اشعری جو ابو موسیٰ اشعری کے بھائی تھے،ہم ان کا نسب ان کے بھائی عبداللہ بن قیس کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،ابوبردہ کا نام عامر تھا،جوہم پیشتربیان کر آئے ہیں۔ ابواسامہ نے یزید بن ابی بردہ سے،انہوں نے ابوموسیٰ سے روایت کی،وہ کہتے ہیں کہ ہماری قوم کے پچاس سے دوچارزیادہ آدمی یمن سے روانہ ہوئے،ہم تین بھائی تھے،ابوموسیٰ،ابورہم،ابوبردہ ،ہمارا جہاز ہمیں نجاشی کے پاس حبشہ میں لے گیا،جہاں جعفر بن ابی طالب اور ان کے ساتھی ٹھہرے ہوئے تھے،...

ابوبردہ ہانیٔ بن تیاررضی اللہ عنہ

ابوبردہ ہانیٔ بن تیار،بقول ابن اسحاق ان کا نام ہانیٔ بن عمرو ہے،ہشیم نے اشعث بن عدی بن ثابت سے، انہوں نے براء سے روایت کی،کہ میرے ماموں حارث بن عمرو میرے پاس سے گزرے، ابوعمرکہتے ہیں،کہ زیادہ تر ان کا نسب یوں بیان کیا جاتا ہے،ہانیٔ بن تیار بن عمروبن عبیدبن کلاب بن دہمان بن غنم بن ذبیان بن ہمیم بن کاہل بن ذہل بن ہنی بن بلی بن عمرو بن الحاف بن قضاعہ(اور انصار کے بنوحارثہ ان کے حلیف تھے)عقبۂ ثانیہ میں یہ بھی ستر آدمیوں میں موجود تھے،اور تمام غزوات...

ابوبردہ رضی اللہ عنہ

ابوبردہ،غیر منسوب ہیں،ابوداؤد طیالسی نے اپنی مسند میں ان کا ذکر کیا ہے،انہوں نے سلام سے، انہوں نے سماک بن حرب سے،انہوں نے قاسم بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوبردہ سے روایت کی(اور یہ ابن ابو موسیٰ نہیں ہیں)کہ حضورِ اکرم نے فرمایا،تم پی لو لیکن نشے سے بچو،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

ابوبردہ رضی اللہ عنہ

ابوبردہ ،جمیع بن عمیر کوفی کے ماموں تھے،ایک روایت میں ابوبردہ بن نیار آیا ہے،شریک نے وائل بن داؤد سے،انہوں نے جمیع بن عمیر سے،انہوں نے اپنے ماموں ابوبردہ سے روایت کی،حضورِ اکرم نے فرمایا،ہر آدمی کی بہترین کمائی اس کا بیٹا ہے،امام ثوری نے وائل سے روایت کی،اور بقولِ سعید بن عمیر انہوں نے اپنے ابوبردہ سے روایت کی اور یہی زیادہ مشہور ہے،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

ابوبرقان رضی اللہ عنہ

ابوبرقان،بنوسعد بن بکر بن ہوازن سےحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی چچاتھے،جعفر نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے،مداینی نے عیسیٰ بن یزید سے روایت کی،کہ ابوبرقان حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور عرض کیا،یارسول اللہ، میں نے محسوس کیا ہے،کہ آپ کی قوم کے آدمی نہ تو آپ کے سوا کسی اور سے اتنی محبت کرتے ہیں اور نہ آپ سے زیادہ کسی اور کی اتنی تعریف کرتے ہیں،لیکن ان کی گفتگو غیر واضح ہوتی ہے۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اے ابوبرقان...