/ Friday, 19 April,2024

حضرت سید حامد گنج بخش

سیّد حامد نام، گنج بخش لقب۔ سیّد عبدالرزاق بن سیّد عبدالقادر ثانی گیلانی اوچی﷫ کے فرزند رشید تھے۔ اپنے والد گرامی ہی کے زیر سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ جامع کمالاتِ صوری و معنوی تھے۔ شریعت و طریقت اور معرفت و حقیقت میں وحیدالعصر تھے۔ سلسلہ قادریہ میں اپنے زمانے کے ممتاز بزرگ تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے استفادہ حاصل کیا۔ شاہانِ وقت بھی آپ کی عقیدت مندی کو باعثِ فخر و مباہات جانتے تھے۔ تمام عمر ہدایت خلق میں گزاری۔ اپنی زندگی ہی میں خلافت و سجادہ نشینی اپنے فرزند جمال الدین ابوالحسن موسیٰ کو تفویض کردی تھی۔ آپ کےخلفاء میں سے شیخ سیّد شیر علی شاہ ملتانی﷫ اور شیخ داؤد کرمانی﷫ زیادہ مشہورِ زمانہ ہوئے ہیں۔ ۹۷۸ھ میں بعہدِ اکبر وفات پائی۔ مزار اوچ میں زیارت گاہِ خلق ہے۔ شیخ حامد گنج بخشِ دو جہاں شیخِ محبوبی است سالِ وصلِ او ۹۷۸ھ   شد بملکِ خلد زیں فانی س۔۔۔

مزید

حضرت سید حامد گنج بخش

سیّد حامد نام، گنج بخش لقب۔ سیّد عبدالرزاق بن سیّد عبدالقادر ثانی گیلانی اوچی﷫ کے فرزند رشید تھے۔ اپنے والد گرامی ہی کے زیر سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ جامع کمالاتِ صوری و معنوی تھے۔ شریعت و طریقت اور معرفت و حقیقت میں وحیدالعصر تھے۔ سلسلہ قادریہ میں اپنے زمانے کے ممتاز بزرگ تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے استفادہ حاصل کیا۔ شاہانِ وقت بھی آپ کی عقیدت مندی کو باعثِ فخر و مباہات جانتے تھے۔ تمام عمر ہدایت خلق میں گزاری۔ اپنی زندگی ہی میں خلافت و سجادہ نشینی اپنے فرزند جمال الدین ابوالحسن موسیٰ کو تفویض کردی تھی۔ آپ کےخلفاء میں سے شیخ سیّد شیر علی شاہ ملتانی﷫ اور شیخ داؤد کرمانی﷫ زیادہ مشہورِ زمانہ ہوئے ہیں۔ ۹۷۸ھ میں بعہدِ اکبر وفات پائی۔ مزار اوچ میں زیارت گاہِ خلق ہے۔ شیخ حامد گنج بخشِ دو جہاں شیخِ محبوبی است سالِ وصلِ او ۹۷۸ھ   شد بملکِ خلد زیں فانی س۔۔۔

مزید

حضرت سید اسماعیل گیلانی

سیّد عبداللہ ربانی گیلانی﷫ اوچی کے فرزند ارجمند تھے۔ بڑے عابد و زاہد، مستغنی المزاج اور جامع علوم و فنون تھے۔ اپنے پدر بزرگوار ہی کے زیرِ سایہ تعلیم و تربیت پائی تھی۔ انہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ جلال الدین اکبر بادشاہ آپ کا بڑا معتقد تھا۔ آپ کو لاہور بلایا اور یہاں رہنے کی درخواست کی اور ایک ہزار بیگھہ زمین ضلع فیروز پور میں برائے وجہ کفاف عطا کی۔ مگر آپ کے کمالِ فقرو استغنا نے اسے قبول نہ کیا۔ البتہ لاہور میں محلہ لکھی میں سکونت اختیار کرلی۔ ۹۷۸ھ میں بعہدِ اکبر وفات پائی۔ مرقد حضرت موج دریا بخاری کے مزار کے متصل ہے۔ رفت چوں از جہاں بخلدِ بریں گشت تاریخِ رحلتش روشن   پِیرِ روشن ضمیر اسماعیل ’’نیر نور میر اسماعیل‘‘ ۹۸۷ھ ۔۔۔

مزید

حضرت سید میر میراں گیلانی

حضرت سیّد مبارک حقانی گیلانی اوچی کے فرزند رشید تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد ہی کے سایۂ عاطفت میں پائی تھی۔ اُنہی کے مرید و خلیفہ بھی تھے۔ عابدو زاہد، متقی و صاحب الارشاد تھے۔ اوچ سے نقلِ مکان کرکے لاہور آگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قبولِ عام عطا فرمایا تھا تمام عمر درس و تلقین میں گزاری۔ ۹۸۶ھ میں وفات پائی۔ مرقد گورستان میانی میں ہے۔ بجنت رفت زیں دنیاے فانی! وصالش مخزن الاسرار فرما ۹۸۶ھ   چوں آں مقبل مبارک میر میراں بخواں ’’مقبل مبارک میر میراں‘‘ ۹۸۶ھ ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ بہلول دریائی

سلسلۂ قادریہ کے مشائخ عظام اور اولیائے ذوی الاحترام سے ہیں۔ حضرت شاہ لطیف[1] برّی قادری سہروردی قدس سرہٗ کے نامور مرید خلیفہ تھے۔ علم و فضل و زہدو تقویٰ تھے اپنے معاصرین میں ممتاز تھے۔ اپنے مرشد کی وفات کے بعد عراق و عجم کی سیاحت کو نکلے۔ پہلے نجفِ اشرف پہنچے۔ دو سال تک حضرت علی﷜ کے مزار اقدس پر اعتکاف کیا۔ وہاں سے کربلا آئے۔ حضرت حسین﷜ کے مزار پر تین ماہ حاضری دیتے رہے وہاں سے مکہ معظمہ آئے۔ مناسکِ حج ادا کیے۔ یہاں سے مدینہ منورہآئے روضۂ رسول اکرمﷺ کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ پھرمشہد مقدس آئے۔ حضرت علی رضا امام ہشتم اثنا عشری کے مزار پر حاضری دی۔ یہاں سے بشارت پائی کہ ایک مرد حق فلاں پہاڑ کی غار میں بیٹھا ہوا ہے جو سلسلۂ قادریہ ہی سے منسلک ہے اُس کے پاس جاؤ اور اپنا حصّہ لو جو اگرچہ وہ مرد مجذوب ہے مگر پیر روشن ضمیر ہے۔ چنانچہ یہ اشارۂ غیبی پاتے ہی آپ وہاں پہنچے دیکھا کہ غار میں ایک مرد دیرینہ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا مفتی نواب دین فیصل آباد

حضرت مولانا مفتی نواب دین فیصل آباد علیہ الرحمۃ  فاضل جلیل حضرت علّامہ ابو الکامل مولانا مفتی نواب الدّین ولد چودھری جمال الدین ۱۳۴۳ھ/دسمبر ۱۹۳۴ء میں بمقام خان کوٹ[۱] تحصیل و ضلع امر تسر(بھارت) میں پیدا ہوئے۔ [۱۔ یہ گاؤں امر تسر سے مشرق کی جانب جالندھر کی طرف جانے والی ریلوے لائن اور سڑک کے درمیان تقریباً چار میل کے فاصلے پر ہے (مکتوب حضرت مفتی صاحب بنام مرتّب)] آپ کا خاندانی پیشہ کاشت کاری ہے جدِّ امجد ہندوستان میں باندہ کے مقام پر تھانیدار تھے اور آپ کے والد ماجد چوہدری جمال دین نے فارسی کا تمام نصاب (کریما سے ابو الفضل) تک پڑھا اور اردو میں بھی مہارت حاصل کی۔ آپ اُردو ہی میں بات چیت کرتے اور اپنی برادری کو تبلیغِ اسلام بھی کرتے رہتے تھے۔ حضرت مفتی صاحب نے قرآن مجید اپنے آبائی گاؤں میں ہی حفظ کیا۔ درسِ نظامی کی کتبِ متداولہ کریما سے مشکوٰۃ شریف تک(منطق و معقول کے علاوہ ) امر تسر کی ۔۔۔

مزید

مولانا مفتی محمدحسین قادری رضوی

مولانا مفتی محمدحسین قادری رضوی (سکھر) علیہ الرحمۃ ۔۔۔

مزید