ضیائے مشائخِ قادریہ  

حضرت سیّد صوفی گیلانی

باپ کا نام سیّد بدرالدین بن سیّد اسماعیل ہے۔ کمالاتِ ظاہری و باطنی سے آراستہ اور صاحبِ شریعت وطریقت بزرگ تھے۔ تمام عمر لاہور میں ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ ۱۰۰۲ھ میں وفات پائی۔ شہ خلد صوفیِ صافی ضمیر شود سالِ ترحیلِ او جلوہ گر   شریفے ز اولادِ پاکِ علی ز مخدوم صوفی سیّد ولی ۱۰۰۲ھ ...

حضرت شیخ حسین قادری چشتی

حضرت شیخ عبدالوہاب متقی قادری شاذلی کے بلند مرتبہ مرید تھے۔ صاحب اخبار الاخیار لکھتے ہیں: عجیب و غریب حالت و ہمت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ کشتی میں دریائے  نربدا سے گزر رہے تھے سنا کہ دریا کے ایک کنارے جنگل میں شیر رہتا ہے، کوئی شخص خوف کے مارے اُس طرف سے نہیں گزرتا۔ چنانچہ آپ کشتی سے اس کنارے پر اترے۔ ایک چھری لی اور جنگل میں جاکر اُس شیر کو ہلاک کردیا۔ نقل ہے: ایک شخص بلند جگہ پر جس کے نیچے پانی تھا نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا۔ وسواس کی وجہ سے نی...

حضرت شیخ نعمت اللہ سرہندی

حضرت شیخ محمد المعروف بہ میاں میر قدس سرہٗ کے بزرگ تریں خلفاء سے تھے۔ سب سے پہلے آپ ہی نے حضرت میاں میر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ زہد و ورع، تقویٰ و عبادت میں مشہورِ زمانہ اور صاحبِ خوارق و کرامت تھے۔ شہزادہ داراشکوہ صاحبِ سکینۃ الاولیاء رقم طراز ہے کہ ایک روز ایک تاجر خص اپنے لڑکے کو ساتھ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا کہ میں نے اپنے لڑکے کو زرِ کثیر کے ساتھ بغرض تجارت باہر روانہ کیا تھا۔ اب یہ واپس آکر کہتا ہے کہ راستے میں رہزنوں نے مجھے ...

حضرت شاہ شمس الدین قادری

شیخ ابواسحاق قادری لاہوری کے جلیل القدر مرید و خلیفہ تھے۔ عارفِ کامل اور جامع علوم شریعت و طریقت تھے۔ سماع اور کشف و کرامت سے محترز رہتے تھے۔ طالبانِ علم و ہدایت کی ایک کثیر جماعت نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ جہانگیر آپ کا بڑا گرویدہ و معتقد تھا او رآپ کے ہر حکم کی تعمیل اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتا تھا۔ شاہ جہاں ایامِ شہزادگی میں اکثر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ آپ نے اسے پیشین  گوئی فرمائی تھی کہ تم جہانگیر کے بعد بادشاہ ہوگے۔ ۱۰۲۱ھ میں وفات ...

حضرت شاہ شمس الدین قادری

شیخ ابواسحاق قادری لاہوری کے جلیل القدر مرید و خلیفہ تھے۔ عارفِ کامل اور جامع علوم شریعت و طریقت تھے۔ سماع اور کشف و کرامت سے محترز رہتے تھے۔ طالبانِ علم و ہدایت کی ایک کثیر جماعت نے آپ سے اخذِ فیض کیا۔ جہانگیر آپ کا بڑا گرویدہ و معتقد تھا او رآپ کے ہر حکم کی تعمیل اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتا تھا۔ شاہ جہاں ایامِ شہزادگی میں اکثر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ آپ نے اسے پیشین  گوئی فرمائی تھی کہ تم جہانگیر کے بعد بادشاہ ہوگے۔ ۱۰۲۱ھ میں وفات ...

سید جیون المشہور سید عبد القادر ثالث گیلانی

ظاہری و باطنی تعلیم اپنے والدِ ماجد سیّد محمد غوث بالا پیر ستگھرہ سے پائی تھی۔ اپنے زمانے کے شیخ بزرگ، زاہد و عابد اور عالم و فاضل تھے۔ اپنے اوصافِ حمیدہ اور اخلاقِ پسندیدہ کے باعث سیّد عبدالقادر ثالث مشہور تھے۔ پدر بزرگوار کی وفات کے بعد دیارِ ہند کی سیر و سیاحت کے لیے نکلے۔ اور اس دوران میں ایک خلقِ کثیر نے آپ سے اکتسابِ فیض کیا۔ پھر لاہور آئے اور محلہ لنگر خاں بلوچ میں سکونت اختیار کی اور ایک محلہ بنام رسول پور آباد کیا۔ یہیں ۱۰۲۲ھ میں وفات پا...

سید عبد الوہاب گیلانی

ساداتِ عظام اور اولیائے ذو الکرام سے تھے۔ تعلیم و تربیت حضرت سیّد عبدالقادر ثالث گیلانی بن سیّد محمد غوث بالا پیر سے پائی تھی۔ ایک خلقِ کثیر آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوکر آپ کی تلقین و ہدایت سے فیض یاب ہوئی۔ ۱۰۳۷ھ میں وفات پائی۔ عبدِ وہاب  چوں بفضل الحق رحلتش گو امامِ دیں فیاض ۱۰۳۷ھ   رفت آخر بجنت الاعلیٰ ’’افضل و سید و ولی‘‘ فرماق ۱۰۳۷ھ ...

میا نتھا قادری

حضرت شیخ  محمد میاں میر لاہوری کے خاص الخاص مرید تھے۔ تمام عمر مرشد گرامی ہی کی خدمت میں بسر کی۔ حضرت شیخ کسی دوست و مرید کو رات کے وقت سوائے میاں نتھا کے اپنے پاس نہ رکھتے تھے۔ میاں نتھا پر حالتِ استغراق و بے خودی کا اتنا غلبہ رہتا تھا کہ دنیا وما فیہا کی کچھ خبر نہ رہتی تھی۔ روایت ہے ایک درویش جونپور سے آپ کی ملاقات کے لیے آیا۔ میاں نتھا نے اس سے پوچھا: کون ہو،  کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: میں جونپور سے آپ کی ملاقات کے لیے آیا ہوں تاکہ...

حضرت شیخ عبد اللہ تہیی

ساداتِ گیلانی میں سے تھے۔ والد کا نام عمر بن سیّد حسن ہے۔ سلسلۂ نسب بارہ واسطوں سے حضرت غوث الاعظم﷫  تک منتہی ہوتا ہے۔ خرقۂ خلافت دست بدست اپنے آباو اجداد سے پہنا ہے۔ پندرہ سال کے تھے کہ بہ اشارۂ ربانی ہندوستان تشریف لائے اور موضع تَہہ[1]میں سکونت اختیار کی۔ دیارِ ہند کے اکثر مشائخ کبار سے ملاقات کی۔ علومِ ظاہر و باطن میں درجۂ کمال حاصل تھا۔ مریدوں کا سلسلہ بہت وسیع ہے۔ ہمیشہ با وضو اور مراقبہ میں مستغرق رہتے تھے۔ آپ سے بہت سی کرامات کا ظہور...

سید محمد مقیم محکم الدین

والد ماجد کا نام شاہ ابو المعالی بن سیّد محمد نور بن بہاءالدین المشہور بہاول شیر تھا۔ خورد سالی ہی میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا تھا مگر تعلیم و تربیّت پُوری طرح ہوئی تھی۔ علومِ ظاہری کی تکمیل کے بعد اکتسابِ علومِ باطنی کی طرف متوجّہ ہوئے۔ ہر روز اپنے جدّ امجد کے مزار پر جاکر مراقبہ اور ذکر و فکر میں مشغول رہتے۔ ایک رات اپنے جدّ بزرگوار کو خواب میں دیکھا کہ آپ فرماتے ہیں: اے فرزند تیرا حصّہ ہمارے پاس نہیں ہے بلکہ سیّد جمال اللہ حیات المیر زندہ پ...