/ Friday, 19 April,2024

حضرت سیدّی محمد غوث گیلانی حلبی

مشاہیر و اکابر ساداتِ حسنی سے ہیں۔ حضرت غوث الاعظم سے نسبت آبائی ہے۔ صاحبِ عظمت و کرامت، واقفِ منقول و معقول تھا۔ عبادت وریاضت اور زہد و ورع میں یکتائے روز گار تھے۔ سید اصغر علی گیلانی صاحب شجرۃ الانوار رقم طراز ہیں کہ سیّد محمد کے بزرگوں میں سے اوّل سیّد ابوالعباس احمد بن سید صفی الدین المعروف بہ سید صوفی بن سید سیف الدین عبدالوہاب بن حضرت محی الدین سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ اپنے چھوٹے بھائی سید ابوسلیمان کے ساتھ ۶۵۶ھ میں ہلاکوخاں تاتاری کے حملۂ بغداد اور قتل و غارت کے وقت بغداد سے نکل کر روم میں آگئے۔ پھر جب کچھ امن و امان ہوا تو حلب میں آکر اقامت گزیں ہوگئے۔ سید محمد غوث﷫ یہیں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت اپنے والد سے حاصل کی۔ عنفوانِ شباب میں پدر بزرگوار کی اجازت سے مختلف ممالک اسلامیہ کی سیرو سیاحت کو نکلے۔ حرمین الشریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ عراق، عرب، ایران، خراسان، ترکستان اور سن۔۔۔

مزید

حضرت مخدوم سید عبد القادر ثانی

اپنے وقت کے امامِ شریعت، مقتدائے طریقت اور عارفِ حقیقت تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی کی تعلیم اپنے والدِ ماجد سے پائی تھی۔ جامع علوم و فنون تھے۔ نیز علومِ منقولات و معقولات میں بڑی دسترس حاصل تھی۔ ہندوستان کے مشائخ ِ  کبار سے تھے۔ سیکڑوں مشرکین اور فاسق و فاجر آپ کے دستِ مبارک پر مشرف بہ اسلام ہوئے اور تائب ہوکر راہِ ہدایت پر آئے۔ حضرت غوث الاعظم ﷫کے ساتھ نسبت خاص تھی۔ حضرت غوثیہ ہی سے عبدالقادر ثانی کا خطاب بعالمِ باطن پایا تھا۔ صاحب اخبار الاخیار لکھتے ہیں: آپ عفوانِ شباب میں بڑی پُر تکلّف زندگی بسر کرتے تھے۔ سماع کی طرف بڑا التفات تھا۔ سفر میں بھی یہی کیفیت تھی۔ سازو سامان کے کئی اونٹ ہمرا ہوتے تھے۔ مگر سجادہ نشین ہوتے ہی ان تمام تکلفات سے کلی اجتناب اختیار کرلیا۔ طالبانِ سماع کو زجرو توبیخ کرتے تھے۔ اگر کسی موقع پر بطریق شاذ سماع سننے کا اتفاق ہوجاتا تھا تو اس قدر گریہ و زاری کر تے تھے۔۔۔

مزید

حضرت شیخ داؤد چونی وال شیر گڑھی قادری

داؤد نام، سیّد فتح اللہ بن سیّد مبارک باپ کا نام تھا۔ سلسلۂ نسب امام موسیٰ کاظم﷜ تک منتہی ہوتا ہے۔ آپ کے والد عرب سے آکر ہندوستان میں پہلے ہیبت پور (پٹی) میں پھر قصبۂ چونی وال (چونیاں) سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ آپ اسی مقام پر اپنے والد کی وفات کے چار ماہ بعد پیدا ہوئے۔ سنِ رشد کو پہنچے تو حضرت مولانا عبدالرحمٰن جامی﷫ کے شاگرد مولانا اسماعیل لاہوری﷫ کی خدمت میں آکر علومِ ظاہری کی تکمیل کی پھر حضرت سیّد حامد گنج بخش گیلانی اوچی﷫ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے اور سلسلۂ قادریہ کی تکمیل کے بعد خرقہ و خلافت سے ممتاز ہوئے اپنے زمانے کے صاحبِ حال و قال اور جامع شریعت و طریقت بزرگ گزرے ہیں۔ زہدو تقویٰ اور عبادت و ریاضت میں بھی بلند مقامات پر فائز تھے۔ تمام رات کبھی قیام، کبھی سجود، کبھی رکوع اور کبھی قعدہ میں گزرجاتی تھی۔ کثرتِ ریاضت و مجاہدہ سے آپ کی نسبتِ خاص حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم س۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو عمر حریفی

عثمان نام تھا۔ حضرت غوث الاعظم کے بزرگ تریں مریدوں سے تھے۔ فقر اور تجریدو تفرید میں یگانۂ روز گار تھے۔ فرماتے ہیں: جب اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوا کہ وُہ مجھے اپنی طرف کھینچے تو اِس کی ابتداء اس طرح پر ہُوئی کہ ایک رات میں اپنے گھر میں آسمان کی طرف منہ کیے لیٹا ہوا تھا، دیکھا کہ پانچ کبوتر اڑتے ہُوئے جارہےہیں۔  پہلا پڑھتا تھا سبحان من عندہ خزائن کل شییٔ وما نزلہ الا بقدر معلوم۔ پاک ہے وُہ ذات جس کے پاس تمام چیزوں کے خزائن ہیں۔ وُہ نازل کرنے ولا ہے مگر ایک اندازۂ معلوم میں۔ دوسرا پڑھتا تھا: سبحان من اعطی کل شی خلقہ ثم ھدی۔ پاک ہے وُہ ذات جو ہر چیز کو عطا کرتا ہے، پیدا کرتا ہے اور پھر اسے ہدایت دیتا ہے۔ تیسرا پڑھتا تھا: سبحان من بعثت الا نبیاء حجۃ علیٰ خلقہ و فضل علیھم محمّد۔ پاک ہے وُہ جس نے انبیاء کو اپنی مخلوق پر حجت پیدا کیا اور محمّدﷺ کو فضیلت دی۔ چوتھا پڑھتا تھا: کل مافی الدنیا باطل ا۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو السعود بن شبلی

حضرت غوث الاعظم﷜  کے بزرگ ترین  خلفا سے تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں منفرد تھے۔ آپ کا شمار مشائخِ کبار سے ہوتا ہے۔ فتوحاتِ مکیہ میں مذکور ہے کہ ایک روز ابو السعود دریائے دجلہ کے کنارے جارہے تھے کہ اُن کے دل میں خیال گزرا۔ کیا اللہ تعالیٰ کے ایسے بندے بھی ہیں جو اس کی عبادت پانی میں کرتے ہیں۔ یہ خیال اُن کے دل میں آیا ہی تھا کہ ایک شخص نے پانی سے سر نکالا اور کہا ہاں کیوں نہیں اور میں انہی میں سے ہوں۔ میں بکریت کے مقام کا رہنے والا تھا جو دریائے دجلہ کے کنارے واقع تھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کا حکم ہُوا کہ شہر چھوڑ کر پانی میں عبادت کروں کیونکہ تقدیرِ الٰہی اسی طرح  ہے۔ میں نے اس حکم کی تعمیل کی۔ پندرہ روز کے بعد بکریت پر ایک حادثۂ عظیم نازل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اس آفت سے محفوظ رکھا۔ یہ کہہ کر پھر پانی میں غوطہ لگاگیا۔ شیخ ابوالسعود کو حق تعالیٰ کی طرف سے جو کچھ عطا ہوتا ت۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حیات خیرانی

حضرت غوث الاعظم ﷫کے کامل ترین اور بزرگ ترین خلفا سے تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں اور خوارق و کرامت میں درجۂ بلند اور مقامِ ارجمند رکھتے تھے۔ اپنے عہد کے مشائخ کبار سے تھے۔ حضرت شیخ ابوالحسن قرشی سیرالاحباب میں لکھتے ہیں کہ دنیا میں چار شخص ہیں جو قبور میں بھی مثل احیاء تصرف کرتے ہیں۔ اوّل معروف کرخی﷫۔ دوم شیخ سید عبدالقادر جیلانی﷫۔ سوم شیخ عقیل منجی﷫۔ چہارم شیخ حیات خیرانی﷫۔ صاحبِ سفینۃ الاولیاء لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ خیران کے صلحاء میں سے ایک نے بیان کیا کہ میں یمن سے کشتی میں سوار ہوا۔ جب بحرِ ہند میں پہنچا تو سمندر میں طوفانِ عظیم برپا ہوگیا جس نے جہاز کو توڑ ڈالا۔ میں ایک تختہ پر بیٹھا ہوا لہروں کے تھپیڑے کھاتا ہُوا ایک بیابان جزیرے میں پہنچ گیا۔ جہاں دُور دُور تک آبادی کا نام و نشان نہ تھا۔ آخری بڑی تلاش کے بعد اس ویرانے میں مجھے ایک مسجد نظر آئی۔ اندر جاکر دیکھا کہ چار حسین و جمیل شخص۔۔۔

مزید

حضرت شیخ شمس الدین عبد العزیز

کنیت ابوبکر ہے۔ حضرت غوث الاعظم ﷫کے صاحبزادہ ہیں۔ تعلیم و تربیت اپنے والدِ ماجد ہی کے زیر سایہ پائی تھی اور اُنہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ پدر بزرگوار کی وفات کے بعد نقلِ مکان کرکے سنجار چلے گئے تھے۔ وہیں ۵۸۹ھ میں وفات پائی۔ قطعۂ تاریخِ وفات: سیدِ ذی جاہ و عالی مرتبت رحلتش مہتابِ عالم گفتہ ام ۵۸۹ھ   مرشدِ حق، حق نما، حق بیں عزیز نیز شد روشن زشمس الدین عزیز ۵۸۹ھ ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو مدین مغربی

شعیب نام، لقب ابو مدین بن حسن یا حسین۔ حضرت شیخ ابوبغرائی مغربی کے مرید و خلیفہ اور حضرت شیخ محی الدین ابن العربی کے مرشد تھے۔ حضرت شیخ سیّد عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم﷫ سے بھی اکتسابِ فیض کیا تھا۔ صاحبِ کشف و کرامت اور سر زمینِ مغرب کے مشائخِ کبار سے تھے۔ ایک روز آپ نے دیارِ مغرب کے کسی مقام پر گردن جھکا کر کہا۔ اللھم انی اشھدک واشھد ملائکتک انی سمعت واطعت۔ حاضرین نے اس کا سبب پوچھا۔ فرمایا: شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ نے بغداد میں یہ فرمایا قدمی ھٰذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ۔ اس کے بعد بغداد کے بعض اکابر حاضر ہوئے اور انہوں نے بھی اطلاع دی کہ حضرت غوث الاعظم نے اُسی وقت یہ الفاظ فرمائے تھے۔ حضرت مولانا عبدالرحمٰن جامی صاحب نفحات الانس لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ ابو مدین مغربی ایک روز دریا کے کنارے کنارے جارہے تھے کہ کفار کی ایک جماعت نے آپ کو گرفتار کرلیا اور اپنی کشتی میں لے گئے۔ آپ سے پہلے بھ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ موفق الدین المقدس

نام عبداللہ بن محمد بن احمد بن قدامۃ الجیلی ہے۔ صاحبِ تصنیف ہیں۔ علومِ ظاہری و باطنی میں بڑا پایہ رکھتے تھے۔ اپنے عہد کے مشہور عالم گزرے ہیں۔ حضرت غوث الاعظم﷜ ﷫کے شاگرد  و مرید تھے۔ ۶۲۲ھ میں وفات پائی۔ چو آں شیخ موفق بن محمد رقم کن لفظِ برکت با تبرک ۶۲۲ھ   ز دنیا گشت سوئے خلد مامور بتاریخش دگر نورِ علیٰ نور ۶۲۲ھ ۔۔۔

مزید

شیخ محمد حیات ابن احمد الجوینی

شیخ عبداللہ بطائمی کے مرید و خلیفہ ہیں جو حضرت غوث الاعظم﷜ کے بزرگ تریں خلفأ سے تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔ شجاعت و مرقت اور خلق میں بے نظیر تھے۔ صاحب بہجۃ الاسرار لکھتے ہیں کہ آپ نہایت خوش رو، خوش خو اور خوش گو تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں مستجاب الدعوات کیا تھا۔ ۶۵۸ھ میں وفات پائی۔ شیخ احمد چو از عنایتِ حق رحلتش ماہتاب صاحبِ حق ۶۵۸ھ   کرد رحلت ازیں جہاں بہ وطن کن رقم ‘‘نیز ماہِ نو روشن’’ ۶۵۸ھ   ۔۔۔

مزید