کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا
کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا
وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا
کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا
وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا
بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا
مبارک آمنہ کا نورِ دل لخت جگر آیا
شاہ کونین جلوہ نما ہوگیا
رنگ عالم کا بالکل نیا ہوگیا
افلاک سے اونچا ہے ایوان محمد کا
مخلوق الٰہی ہے سامان محمد کا
شاہ دو جہاں میں ہے شہرہ تیری رحمت کا
ہر ذرہ ثنا خواں ہے مولیٰ تیری رفعت کا
غیر ممکن ہے ثنائے مصطفیٰ
خود ہی واصف ہے خدائے مصطفیٰ
نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا
کب ترے در سے کوئی لوٹ کے نا شاد آیا
سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہنا
ہر شے پہ لکھا ہے نام ترا ترےذکر کی رفعت کیا کہنا
وہ ماہ عرب آج کعبہ میں چمکا
جو مالک ہے سارے عرب و عجم کا
کرتے ہیں جن و بشر ہر وقت چرچا غوث کا
بج رہا ہے چار سو عالم میں ڈنکا غوث کا