ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی
ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی
ہمارے دل میں ہے جلوہ کناں صورت محمد کی
ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی
ہمارے دل میں ہے جلوہ کناں صورت محمد کی
آئینہ منفعل ترے جلوے کے سامنے
ساجد ہیں مہرومہ ترے تلوے کے سامنے
شہنشاہ زمانہ بابزاراں کرو فر آئے
کیا عالم پہ قبضہ ملک میں سب خشک و ترآئے
پہنچوں اگر میں روضۂ انوا ر کے سامنے
سب حال دل بیاں کروں سرور کے سامنے
دو عالم گونجتے ہیں نعرۂ اللہ اکبر سے
اذانوں کی صدائیں آرہی ہیں مفت کشور سے
جو صدق دل سے تمہارا غلام ہوجائے
تو اس پہ آتش دوزخ حرام ہوجائے
عمل سب سے بڑا طاعت حبیب کبریا کی ہے
ہےایماں نام جس کا وہ محبت مصطفیٰ کی ہے
مچی ہے دھوم تحمید و ثنا کی
صدائیں آتی ہیں صل علیٰ کی
ہے ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرا
میں کیا ہوں ساری خلقت لیتی ہے نام تیرا
جان و دل یا رب ہو قربانِ حبیب کبریا
اور ہاتھوں میں ہو دامانِ حبیب کبریا