امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیں
امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیں
جمیلِ قادری شاید حبیب حق بلاتے ہیں
امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیں
جمیلِ قادری شاید حبیب حق بلاتے ہیں
ہوا ہے جلوہ نما وہ نگار آنکھوں میں
کہ آج پھول رہی ہے بہار آنکھوں میں
...
ہم رسول مدنی کو نہ خدا جانتے ہیں
اور نہ اللہ تعالیٰ سے جدا جانتے ہیں
قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیں
ہوا اک دم میں عود اشمس قدرت اس کو کہتے ہیں
خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہی
فیع بھی ہیں رسول بھی ہیں مطاع بھی ہیں قسیم بھی ہیں
...یہ وہ محفل ہے جس میں احمدِ مختار آتے ہیں
ملائک لے کے رحمت کے یہاں انوار آتے ہیں
نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکاروں میں
نام لیوا ہوں ترا تیرے گنہگاروں میں
کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں
تو پہنچا لا مکاں پیارے تری توقیر کے قرباں
عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیں
ذرہ ہے کو نسا تری جس پر نظر نہیں