نہ چھیڑو ذکر جنت اب مدینہ یاد آیا ہے
نہ چھیڑو ذکرِ جنت اب مدینہ یاد آیا ہے
نبی کا سبز گنبد دل کی آنکھوں میں سمایا ہے
نہ چھیڑو ذکرِ جنت اب مدینہ یاد آیا ہے
نبی کا سبز گنبد دل کی آنکھوں میں سمایا ہے
مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے
بدوں کو بھی نِبھا اے رہنے والے سبز گنبد کے
اے دل تودرودوں کی اول تو سجا ڈالی
پھر جا کر مدینہ میں روضے پہ چڑھا ڈالی
جوداغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئے
وہ گویا خلد بریں کی سند ہیں پائے ہوئے
احمد کی رِضا خالق ِعالم کی رِضا ہے
مرضی ِخدا مرضیِ شاہ دوسرا ہے
مچی ہے دھوم پیمبر کی آمد آمد ہے
حبیب خالق اکبر کی آمد آمد ہے
نبی آج پیدا ہوا چاہتا ہے
یہ کعبہ گھر اس کا ہوا چاہتا ہے
مومنو وقت ادب ہے آمد محبوب رب ہے
جائے آداب و طرف ہے آمد شاہ عرب ہے
بس قلب وہ آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہے
جو یاد سے غافل ہوا ویران ہے برباد ہے
رِضائے غوث احمد کی رِضا ہے
رضا احمد کی مرضی ِخدا ہے