پار بیڑا لگائے آل رسول
پار بیڑا لگائے آلِ رسول
ڈوبے بجرے تَرائے آلِ رسول
پار بیڑا لگائے آلِ رسول
ڈوبے بجرے تَرائے آلِ رسول
ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
کیوں نہیں دیتا ہمیں جامِ شرابِ ارغواں
دنیا و دیں کے اس کے مقاصد حصول ہیں
جس کی مدد پہ حضرت فضل رسول ہیں
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
تو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا
الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا
بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
سرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر
بر تر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحسین
سدرہ سے پوچھو رفعتِ بام ابو الحسین
(تاریخِ وصال: ۲۶،جمادی الاولیٰ۱۴۳۷ھ مطابق ۶؍مارچ ۲۰۱۶ء ، اتوار شب ۱ بجے)
کلام: ندیم احمد نؔدیم نورانی
مفتی اقبال سعیدی تھے گُلِ باغِ صفا
اُن کی سیرت میں نمایاں ہوا زہد و تقویٰ
اﷲ! برائے غوث الاعظم
دے مجھ کو ولاے غوث الاعظم