نعت محل  

آنکھیں ہیں کہ نور کے کٹورے

چشمِ کرم ترجمان

آنکھیں ہیں کہ نور کے کٹورے
صہبائے طہور کے کٹورے
ہیں جام مئے سرور کے دو
روشن ہیں چراغ نور کے دو
دل بولا یہ دفعتہً مچل کے
دو پھول ہیں خندن زن کنول کے
محرابِ حرم کے درمیاں دو
ضو بار حسیں کنول ہیں دیکھو
کس درجہ لطیف ہے سیاہی
پر نور حسیں پتلیوں کی
کہتا ہے یہ صاف رنگِ اسود
پلکیں ہیں غلافِ سنگِ اسود

...

بینی ہے کہ ہے ’’الِف‘‘ خدا کا

بِینی پُروقار

بینی ہے کہ ہے ’’الِف‘‘ خدا کا
یا آخری حرف مصطفیٰﷺ کا
ہے کتنا لطیف استعارہ[1]؎
کہئے اسے گر الِف اشارہ
کونین کا یعنی ہے خدا ایک
اور اس کا حبیبِ باصفاﷺ ایک
محبوبِ خدا ہوا نہ ہوگا
دنیا میں بشر کوئی بھی ایسا
اوّل ہیں یہی، یہی ہیں آخر
باطن ہیں یہی، یہی میں ظاہر
آئے گا کوئی نہ ایسا آیا
اُس ایک نے ایک ہی بنایا

 

  [1]استعارہ  بمعنے اشارہ یعنی خدا، مصطفیٰﷺ، اول، آخر، ظاہر اور باطن، ان سب میں ’’الف‘‘ ہے اور بینی مبارک کو ان سے تشبیہ دی جارہی ہے ، لہذا مطلب ظاہر ہے ۱۲ اختر الحامدی

...

اللہ رے سینۂ کرامت

تابناک فانوس

اللہ رے سینۂ کرامت
پُر نور سفینۂ کرامت
ہے خوب یہ شرحِ صدر و سینہ
گر کہئے علوم کا خزینہ
تشبیہ یہ سینہ کی عجب ہے
یہ لوحِ مبیں ہے، عرشِ رب ہے
دل شمع ہے، صدرِ پاک فانوس
شفّاف ہے تابناک فانوس

...

کیا وصف بیاں ہو انگلیوں کا

شاخِ طُوبیٰ

کیا وصف بیاں ہو انگلیوں کا
ہیں رُوکشِ شاخِ نخلِ طوبیٰ
  

ہلالِ عید

ناخن ہیں ہلالِ عید اختر
اور ہے کفِ دست ماہِ انور

گنجینۂ قناعت

پُر نور شِکم ہے گنجِ رحمت
صندوقِ خزینۂ قناعت

...