تشبیہ کمر کہاں سے لائے
جانِ ناز کی
تشبیہ کمر کہاں سے لائے
عنقا ہے، خرد کہاں سے پائے
کس طرح کہوں کمر نہیں ہے
ہاں میری نظر، نظر نہیں ہے
مولا میں نثارِ کبریائی
اچھی یہ مثال ہاتھ آئی
اس درجہ ہے نور کی کمر صاف
ہے تارِ نگاہ بھی ادھر صاف
تشبیہ کمر کہاں سے لائے
عنقا ہے، خرد کہاں سے پائے
کس طرح کہوں کمر نہیں ہے
ہاں میری نظر، نظر نہیں ہے
مولا میں نثارِ کبریائی
اچھی یہ مثال ہاتھ آئی
اس درجہ ہے نور کی کمر صاف
ہے تارِ نگاہ بھی ادھر صاف
اللہ رے اوجِ رفعتِ پا
قدموں پہ جھکا ہے عرشِ اعلیٰ
کونین کے بوجھ کا نہیں غم
یہ پا ہیں کہ دو ستُونِ محکم
وصفِ کف بیاں ہو کیوں کر
آئینۂ عقل بھی ہے ششدر
اس درجہ ضیا فشاں ہیں جلوے
ہیں شمس و قمر کے ماند جلوے
جب ایسا حسین حبیب آئے
ہر ایک نہ کیوں خوشی منائے
غِلماں نے بجائے شادیانے
گانے لگیں قمریاں ترانے
جِنّات و ملائکہ، بشر سب
اور جانور و شجر حجر سب
اِستادہ تمام سَر جھکائے
کرنے لگے عرض یوں ادب سے
محبوبِ خداﷺ، سلام تم پر
اے مالکِ کُل، سلام تم پر
اے سرورِ دیں، سلام تم پر
محبوبِ حسِیں، سلام تم پر
اے نورِ مبیں، سلام تم پر
قوسَین مکیں، سلام تم پر
سلطانِ جہاں، سلام تم پر
نوشاہِ جناں، سلام تم پر
اے خاصۂ رب، سلام تم پر
سرکارِ عرب، سلام تم پر
اے شاہِ امم، سلام تم پر
اے ابرِ کرم، سلام تم پر
ہو تم پہ سلام تاج والے
اے دونوں جہاں کے راج والے
ہو تم پہ سلام جانِ رحمت
اے روحِ روانِ شانِ رحمت
ہو تم پہ سلام سب کے آقا
سردارِ عجم، عرب کے آقا
ہو تم پہ سلام نجم و یٰس
اے جانِ بہارِ گلشنِ دیں
ہو تم پہ سلام سب سے عالی
کونین کے تاجدار و والی
ہو تم پہ سلام نور والے
اے صاحبِ تاج، طُور والے
ہو تم پہ سلام ماہِ طیبہ
اے ہاشمی، بادشاہِ طیبہ
اے گلشنِ کائنات کی جاں
اے روح کے دل، حیات کی جاں
اے مشعلِ محفلِ خدائی
آئینۂ ذاتِ کبریائی
اے خلق کے دستگیر آقا
ہم سب ہیں تیرے فقیر آقا
پھیلائے ہیں ہم طلب کا دامن
بھر دیجئے آج سب کا دامن
ہر ایک مراد دل کی پائے
دیتا ہوا گھر دعائیں جائے
صحت سے مریض ہوں ہم آغوش
مقروض ہوں قرض سے سبکدوش
آزاد اسیرِ بندِ غم ہوں
پھر ان کو مسرّتیں بہم ہوں
لِلّٰہ پئے ظہورِ قدسی
پوری ہو مرادِ دل ہر اِک کی
میں بھی ہوں گدائے آستانہ
سَو جان سے فدائے آستانہ
ہر ایک مراد دل کی دیجے
میری بھی دعا قبول کیجے
ہر وقت کرم کا ظلِّ اطہر
ہو قبر رضؔا[1]؎ پہ سایہ گستر
بد مدفن مرشدِ[2]؎ طریقت
ہوں نَور افشاں سحابِ رحمت
تا حشر ہمارے سر پہ سایہ
ہر دم رہے مصطفیٰﷺ[3]؎ رضا کا
جیلانی[4]؎ میاں کا فیضِ پیہم
جاری رہے تابہ حشر ہر دم
مطلوبِ خدا حبیبِ باری
اِک اور بھی ہے تِرا بھکاری
اپنا جسے رکھتی ہے نشانہ
نیر نگئ گردشِ زمانہ
اِک بسملِ جَورِ آسمانی
نخچیر بلائے ناگہانی
تصویرِ حوادثات و غم ہوں
انساں ہوں کہ پیکرِ اَلَم ہوں
افسردہ جبیں، نگاہ ویراں
ہے باغِ شباب آہ ویراں
محرومِ گُلِ بہار ہوں میں
اِک گلشنِ سوگوار ہوں میں
بیمارِ فراقِ سوختہ جاں
شاعِر یہ تِرا، تِرا ثنا خواں
غم خوردۂ حسرتِ مدینہ
محرومِ زیارتِ مدینہ
خاطئ و گنہ گار اختؔر
شرمندہ و شرمسار اختؔر
جو کچھ بھی ہوں میں بُرا بھلا ہوں
سگ ہوں میں تِرا، تِرا گدا ہوں
کندہ ہے جبیں پہ نام تیرا
یعنی کہ میں ہوں غلام تیرا
ہُوں حاضرِ بارگاہِ والا
سرکارِ کرم کا بول بالا
اس دستِ کرم کے جاں فدا ہو
بیکس کو بھیک دے رہا ہو
مانگوں جو مراد آج پاؤں
جھولی میں حضور بھر کے جاؤں
سائل ہوں نہ مال کا نہ زر کا
طالب ہوں حضورﷺ کی نظر کا
ہوں عبدِ گنہ گار آقاﷺ
عصیاں سے ہوں شرمسار آقاﷺ
سرکارﷺ پہ حال سب ہے روشن
محشر میں رہوں میں زیرِ دامن
سب اہل و عیال کے سروں پر
ہو سایۂ گیسوئے مطہّر
اک اور ہے التجا ذرا سی
دیدار کی ہے نگاہ پیاسی
اختر کی ہو یہ امید پوری
دنیا میں نصیب ہو حضوری
وَصَلَّی اللہُ تَعَا لیٰ عَلیٰ خَیْرِ خَلْقِہٖ سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓے اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ وَ بَارَکَ وَسَلَّمَ
اعلیٰ حضرت مجدّد مائتہِ حاضرہ امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ ۱۲[1]
آقائے نعمت، مرشدِ طریقت، حجتہ الاسلام مولانا حامد رضا خاں بریلوی ۱۲[2]
حضرت مفتئ اعظم پاک و ہند مولانا مصطفیٰ رضا خاں بریلوی مدظلہ العالی ۱۲[3]
...آیۂ حسنِ بے مثال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
سایۂ عینِ ذوالجلال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
اے مدنی مہِ کمال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
مہرِ منیرِ لازوال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
ماہِ جبینِ ضحٰی مثال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
لوحِ صحیفۂ جمال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
حضرتِ مطلّب کے لال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
آمنہ بی کے نونہال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
معنئ آیۂ جمال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
شرحِ صفاتِ لایزال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
حُسنِ ہمہ، ہمہ جمال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
چاند جبیں، بھنویں ہِلال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
نور ہی نور بال بال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
حسن ہی حسن خدّ و خال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
آپ کی ذات بیمثال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
آپ کا دائرہ محال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
ربّ ہے محبِّ بمیثال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
آپ حبیبِ خوش خصال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
کتنا حسِین و تابناک صلّ علےٰ ہے نامِ پاک
میمِ مبیں سے تابہ دال‘ لاکھوں سلام آپﷺ پر
آپﷺ خدا کے ہیں حبیب، آپﷺ خدا سے ہیں قریب
آپ کا مثل ہے محال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
آپﷺ ہیں میری کائنات، آپﷺ کا غم مری حیات
آپﷺ کا ہجر ہے وصال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
فرش سے تادَنیٰ گئے، آن میں آپﷺ آگئے
کتنی سبک ہے چال ڈھال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
حاضرِ در ہے شاہِ دیں، آپﷺ کا اختؔرِ حزیں
کشتۂ غم، شکستہ حال، لاکھوں سلام آپﷺ پر
وہ جن کا انتظار آئے، دردو ان پر سلام ان پرﷺ
حبیبِ پروردگارﷺ آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
شہِ تدلّٰی وقار آئے، درود اُن پر سلام ان پرﷺ
خدائی کے تاجدار آئے، درود اُن پر سلام ان پرﷺ
وہ فخرِ ہر افتخار آئے درود اُن پر سلام اُن پرﷺ
وقار جملہ وقار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
علاجِ ہر دل فگار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
قرارِ ہر بے قرار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
وہ روحِ ہر جان زار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
وہ جان ہر جاں نثار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
ضعیف کے دستگیر بن کر، یتیم کے سر پرست بن کر
غریب کے غمگسار آئے ، درود ان پر سلام ان پرﷺ
ہے جشنِ میلادِ میرِ کوثر، درِ حرم پر دراز ساغر
صدا بہ لب بادہ خوار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
یہ نور کا فرش اللہ اللہ، زمیں ہے یا عرش اللہ اللہ
جبینِ انوار بار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
حرم ادب سے خمیدہ سر ہے، خدا کا گھر آمنہ کا گھر ہے
وہ کعبۂ افتخار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
ہے سارا عالم بہشت خانۂ عروسِ گل پوش ہے زمانہ
وہ رنگ وُ بُو درکنار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
ہے غرقِ کیف و سرورِ دنیا، بنی ہے فردوسِ نور دنیا
وہ عینِ جانِ بہار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
برس رہا ہے کرم کا غازہ، شبابِ ہستی ہے تازہ تازہ
وہ حسنِ کن کا نکھار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
جمالِ انسانیت میں اجمل، کمالِ محبوبیت میں اکمل
یگانہ روز گار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
وہ نورِ اول، وہ حسنِ آخر، وہ مہرِ باطن، وہ ماہِ طاہر
وہ مظہرِ کردگار آئے، درود ان پر سلام اُن پرﷺ
نظامِ ہر دوسرا کے مالک، تمام ملکِ خدا کے مالک
امیرِ بااختیار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
ہے اَوج پر بخت کا ستارا، وہ دیکھ اختؔر ہوا نظارا
وہ یوسفِ جلوہ بار آئے، درود ان پر سلام ان پرﷺ
یانبیﷺ یارَفَعْنا مقام السلامﷺ
نورِ مطلق کے نور تمام السلامﷺ
صبحِ فردوس جنت کی شام السلامﷺ
روح پرور خدا کا پیام السلامﷺ
اے حبیبِ خداﷺ السّلام السّلامﷺ
السلام انبیاء کے امام السلامﷺ
السلام السلام اے عرب کے حسِیںﷺ
السلام السلام اے مدینہ مکیںﷺ
السلام السلام اے جمالِ مبیںﷺ
السلام السلام اے شہنشاہِ دیںﷺ
آپ پر روز و شب، صبح و شام السلامﷺ
السلام انبیاء کے امام السلامﷺ
ایک مدّت سے مشتاقِ دیدار ہوں
در پہ کس طرح پہنچوں کہ نادار ہوں
آپﷺ کا ہوں، یہ مانا گنہ گار ہوں
اِک نگاہِ کرم کا طلب گار ہوں
آپ پر میرے مولیٰ مدام السلامﷺ
السلام انبیاء کے امام السلامﷺ
حاشا حاشا نہیں خواہشِ زر مجھے
ہاں یہ حسرت ہے اے بندہ پرور مجھے
موت آجائے در پر پہنچ کر مجھے
حاضری روز و شب ہو میسّر مجھے
صرف رہ جائے میرا کلام السلام
السلام انبیاء کے امام السلامﷺ
کاش ہو جائے مجھ پر کرم کی نظر
ہے یہ حسرت حضوری میسّر ہو گر
لوں جہاں میں مزے خلد کے عمر بھر
ہر گھڑی ہر نفس شاہِ دیں آپ پر
بھیجنا ہو فقط میرا کام السلام
السلام انبیاء کے امام السلامﷺ
روز و شب ہے مدینے کی حسرت مجھے
شاق ہے سبز گنبد کی فرقت مجھے
در پہ کر لو طلب میرے حضرت مجھے
ہے بہت دن سے شوقِ زیارت مجھے
آپﷺ کا ہے یہ اختؔر غلام السلام
السلام انبیاء کے امام السلامﷺ
سرورِ انبیاء صلوٰۃ وسلامﷺ
مظہرِ کبریا صلوٰۃ وسلامﷺ
اے حبیبِ خدا صلوٰۃ وسلامﷺ
مجتبےٰ مصطفیٰ صلوٰۃ وسلامﷺ
ظاہر و باطن، اوّل و آخر
ابتداء انتہا صلوٰۃ وسلامﷺ
آگیا آگیا، ربیع النّور
ماہِ نور و ضیاء صلوٰۃ وسلامﷺ
روزِ پیدائیشِ حبیب آگیاﷺ
مرحبا مرحبا صلوٰۃ وسلام
آئی پڑھتی ہوئی درود بہار
گل نے کِھل کر کہا صلوٰۃ وسلام
جھوم اُٹھی شاخ شاخ گلشن میں
ہر طررف شور اٹھا صلوٰۃ وسلام
پتّے پتّے کی ہے زباں پہ درود
باغ پڑھنے لگا صلوٰۃ وسلام
قدسیوں میں بھی دھوم دھام سی ہے
آرہی ہے صدا صلوٰۃ وسلام
عرش پر بھی جشنِ سالگرہ
بھیجتا ہے خدا صلوٰۃ وسلام
روزِ عیدِ منیر کا صدقہ
ہو مجھے بھی عطا صلوٰۃ وسلام
ہو میسّر سکونِ روح مجھے
آپ پر دائما صلوٰۃ وسلامﷺ
میں بھی ہوں شاعرِ درِ والا
ہے وظیفہ مرا صلوٰۃ وسلام
پردہ حشر میں اختؔر کا رہ جائے
کملی والے شہا صلوٰۃ وسلامﷺ
ہیں افضل خلق میں بعد از پیمبر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
ہیں گلزارِ محمّدﷺ کے گلِ تر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
عرب کے چاند کے تابندہ اختر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
ہیں اصحابِ نبیﷺ میں سب سے بر تَر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
مِری آنکھوں میں میرے دل کے اندر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
الہی نزع میں ہو میرے لب پر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
تمہارا جو ہو کب کھائے وہ ٹھوکر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
درِ محبوبِ حق ہے آپ کا دَر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
تمہیں سے بِھیک ملتی ہے برابر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
تمہارا ہو، وہ بد مذہب ہے کیونکر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
ہو اس پر بھی نگاہِ مہر پَرور
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
تمہارے کوچہ کا ذرّہ ہے اختؔر
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر
مشعلِ قبلۂ ارشاد ہیں غوث الثقلین
قبلۂ کعبۂ بغداد ہیں غوث الثقلین
ہمہ تن ہم لبِ فریاد ہیں غوث الثقلین
آپ سے طالبِ امداد ہیں غوث الثقلین
نقطۂ گردشِ پر کارِ یقیں ہے بغداد
مرکزِ عالمِ ایجاد ہیں غوث الثقلین
نخلِ ایماں کی ہیں اصل رسولِ عربیﷺ
قصرِ ایقان کی بنیاد ہیں غوث الثقلین
تم ہو سرتا پا کرم، تم ہو سراپا الطاف
ہم کہ مجموعۂ اضداد ہیں غوث الثقلین
آج رحمت سے بغلگیر ہے ہر ایک تڑپ
چارہ ساز دلِ ناشاد ہیں غوث الثقلین
کیوں نہ ہو عرش سے پھر دل پہ بہاروں کا نزول
آپ اس بستی میں آباد ہیں غوث الثقلین
یارسولِ عربیﷺ لب پہ، زباں پر یا غوث
مِرا ایمان یہ اوراد ہیں غوث الثقلین
قادری جام سے پی آج مدینے کی شراب
مِیرِ میخانۂ بغداد ہیں غوث الثقلین
مظہرِ ذات کے مظہر ہیں زسرتا بہ قدم
نور ہیں، نورﷺ کی اولاد ہیں غوث الثقلین
یوں تو سب کچھ ہیں مگر اختؔر عاصی کے لئے
آپ اللہ کی امداد ہیں غوث الثقلین