علمائے اسلام  

سیّدنا غضیفابن حارث رضی اللہ عنہ

   کندی ۔بعض لوگ ان کو سکونی اوربعض ازدی کہتےہیں۔زنیم ثمالی کے بیٹے ہیں۔ان کا شماراہل حمص میں ہے کنیت ان کی ابواسماء ہے۔سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ثمالی ہیں پس یہ ازدی بھی ہونگےکیونکہ ثمالہ قبیلۂ ازد کی ایک شاخ ہےاوربعض لوگ ان کا نام غطیف بیان کرتے ہیں۔ہمیں ابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے حماد بن خالد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے معاویہ...

طاشکبری زادہ

           احمد بن مصطفیٰ الشہیر بہ طاشکبری زادہ صاحب شقائق نعمانیہ: ماہِ ربیع الاول ۹۰۱؁ھ میں پیدا ہوئے،جب سن تمیز کو پہنچے تو انقرہ میں تشریف لیجاکر قرآن شریف کو پڑھنا شروع کیا اور اس وقت آپ کے باپ نے آپ کی کنیت ابی الخیر اور لقب عصام الدین رکھا پھر بروسا کو گئے جہاں بعض کتب صرف ونحو علاء الدین یتیم سے پڑھیں پھر جب آپ کے چچا قوام الدین قاسم بن خلیل بروسا کے مدرس ہوکر آئے تو آپ ان سےپڑھنے لگے چنا...

شیخ نور الحق

                شیخ نور الحق شیخ عبد الحق دہلوی: فقیہ محدث،جامع کمالات صوری و معنوی،فاضل متجر،عالم ماہر تھے اور تلمیذ و مرید و مقبول اپنے والد بزرگو اریگانۂ روزگار کے تھے،چونکہ صاحبقراں شاہ جہاں ایام  شاہزادگی سے آپ کے جوہر استعداد عالی سے اطلاع رکھتا تھا۔جب دکھن کو جانے لگا تو آپ کو اکبر آباد کا قاضی مقرر کرگیا چنانچہ آپ نے ایک مدت تک قضاء کے منصب کو جیسا کہ چاہئے،ادا کیا۔ تصانیف ب...

میر زاہد  

              میر زاہد بن قاضی محمد اسلم ہروی کابلی: فاضلِ اجل،عالم متجر،منطقی، صاحب ذہن ثاقب فکر صائب،تدقیق میں سابقین کے گوئے سبقت لے گئے تھے۔ہندوستان میں پیدا ہوئے،علوم اپنے باپ اور دیگر فضلائے ہندسے حاصل کیے۔۱۰۶۲؁ھ میں آپ کو شاہ جہان نے محرر وقائع کابل کی صدارت آپ کو سپرد ہوئی جہاں آپ نے  ہنگامہافادہ کا گرم کیا اور بہت سے طلبہ علم نے آپ سے فیض حاصل کیا،آپ کی تصنیفات سے حاشیۂ شرح مواق...

  محمد عبد الشکور پتلو

              ملا عبد الشکور پتلو: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ۔،صاحب درع و تقی تھے، جوانی میں تحصیل علوم میں مشغول ہوکرخواجہ حیدر چرغی وغیرہ فضلاء سے استفادہ کیا اور تھوڑی سی مدت میں حقائق و دقائق علوم میں فائز ہوئے،اکثر درس منقولات اور فقہ میں اشتغال رکھتے تھے۔بادشاہ عالمگیر نے جو روپیہ واسطے علمائے کاشمیر کے بھیجا تھا اس میں آپ نے حصہ لینا قبو نہ کیا اور ۱۱۱۳؁ھ میں وفات پائی،ملا محمد اشرف نے جو...

صاحب شامی  

              سید محمد امین بن عمرو الشہیر بابن العابدین: اپنےز مانہ کے علامہ،فہامہ، فقیہ محدث،محقق مدقق،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے،علوم سید  شیخ سعید حلبی اور شیخ ابراہیم حلبی سے پڑھے اور حدیث و فقہ کی سندیں حاصل کیں اور ۱۲۴۹؁ھ میں کتاب رد المختار شرح در المختار المعروف بہ شامی تصنیف کی جو ایسی مقبول انام ہوئی کہ باوجود پانچ مجلد ضخیم ہونے کے دو دفعہ مطبوع ہوکر مشہتر ہوئی ہے علاوہ اس کے...

شیخ علی بن بندر ابن حسین صونی صیرفی

  آپ کی کنیت ابوالحسن اور نیشا پور کے مشائخ میں سے تھے، آپ حضرت سیّد الطائفہ جنید بغدادی، رویم، سمنون اور ابن عطاء رحمۃ اللہ علیہم سے مجالس رکھتے تھے، آپ نے بہت سے مشائخ کی زیارت کی تھی، حدیث، تفسیر، فقہ میں ماہر تھے، ۳۵۹ھ میں وفات پائی۔ سرور ہر دو جہاں سر دفتر علمائے دین سالِ ترحیلش بود، ساجد علی ابن حسین ۳۵۹ھ   مقتدائے اولیاء زاہد علی متقی ہم رقم گشت از قلم زاہد علی صوفی ولی ۳۵۹ھ   (خزینۃ الاصفیاء)...

خواجہ ہبیرۃ البصری رحمۃ اللہ علیہ کے حالات

  اماموں کے سردار، امت کے مقتدا شرلعیت کے معین و مدگار طریقت کے استاد، عارفین کے تاج سالکوں کے رہنما خواجہ ہبیرۃ البصری ہیں۔ آپ نے ارادت کا خرقہ خواجہ حذیفہ المرعشی کی خدمت سے حاصل کیا تھا۔ یہ واجب الاعتصام بزرگ علماء وقت کے مقتدا اولیاء زمانہ کے سرتاج تھے اور خدائے جل وعلا کی معرفت میں تمام مشائخ کبار کے درمیان انتہا سے زیادہ شہرت رکھتے تھے۔  آپ درجات رفیع اور مقامات عالی رکھتے اور  عمل فضل میں بے نظیر  اقتدار رکھتے تھے۔ (سیر...

شیخ ابوبکر فراز قدس سرہ

  آپ مشائخ نیشاپور میں شمار ہوتے ہیں ابوعلی سقفی عبداللہ منازل ابوبکر شبلی ابوبکر طاہر ابہری، اور حضرت مرتعش رحمۃ اللہ علیہم سے فیض صحبت پایا شیخ عمو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اگر مجھے شیخ ابوبکر فراز کی زیارت نہ ہوتی تو میں صوفی نہ بن سکتا شیخ عمو نے ایک اور جگہ فرمایا کہ ایک بار میں اپنے دوستوں کے ساتھ سفر حج پر جا رہا تھا جب ہم نیشاپور پہنچے تو دوستوں نے بتایا اس شہر میں حضرت ابوبکر فرما رہتے ہیں آؤ ان کی زیارت کرلیں بعض دوستوں نے مشورہ د...

شیخ ابو عبداللہ طاتی قدس سرہ

  آپ کا اسم گرامی محمد بن فضل بن طاتی سختانی الہردی تھا۔ آپ موسیٰ بن عمران صیرنی قدس سرہ کے مرید تھے۔ علوم ظاہر و باطن میں کامل اور زہدو تقوی میں مکمل تھے۔ آخرین عمر میں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے۔ اس حالت میں بھی آپ سے ہزاروں کرامات ظاہر ہوتی تھیں وہ آنکھ والوں سے ہر حالت میں آگے رہے آپ کی زبان حق ترجمان سے جو کچھ نکلتا اللہ تعالیٰ اسے پورا فرمادیتے تھے۔ آپ ۴۱۶ھ میں فوت ہوئے۔ چو رحلت کرد زین دنیائے فانی وصالش اہل دین اہل یقین طاق ۴...