علمائے اسلام  

حضرت قاضی شمس الدین شیبانی

آپ بہت بڑے عقلمند تھے، سلطان محمد تغلق کے زمانے میں دہلی سے نارنول میں تشریف لے گئے تھے، ابتدائی زمانہ میں شادی سے پہلے آپ حج کے اِرادہ سے نکلے راستہ میں جب گجرات پہنچے تو ایک مسجد میں دیکھا کہ ایک معتزلی منبر پر اپنے مذہب معتزلہ کے پیش نظر بندوں کے خالق افعال ہونے پر تقریر کر رہا ہے، اس نے اپنی تقریر کے دوران لوگوں سے کہا کہ دیکھو یہ میرا ہاتھ ہے، اگر میں اسے کھولنا چاہتا ہوں تو یہ کھلتا ہے اور اگر مٹھی بند کرنا چاہتا ہوں تو بند ہوجاتی ہے۔ قاضی ...

حضرت سید تاج الدین شیر سوار

آپ کا مزار نار نول میں ہے، آپ شیخ قطب الدین ہانسوی کے مریدوں میں سے تھے، آپ نے نازنول کے جنگلوں اور پہاڑوں میں اتنی کثرت سے ریاضت کی کہ چرند و پرند بھی آپ کے فرمانبردار ہوگئے اور درندے اور چڑیاں آپ سے محبت کرنے لگے۔ شیر کی سواری سانپ کا کوڑا مشہور ہے کہ جب آپ اپنے مرشد کے پاس ہانسی جانا چاہتے تو جنگل سے ایک شیر پکڑتے اور اس پر سوار ہوتے اور سانپ کو پکڑ کر اس کا ہنٹر بنالیا کرتے، ایسی حالت میں اپنے مرشد کی ملاقات کے لیے روانہ ہوتے اور جب شہر ہانسی...

حضرت خواجہ ہبیرہ البصری قدس سرہٗ

  آں دلیل سالکان بادیہ وجود، و حجتِ واصلان ناصیہ مقصود، وسلیمان ملک لایزالی وسر حلقۂ شاہدان لاوبالی، وفائز کمالات الفقر فخری، غوثدوران حضرت خواجہ ہبیرہ البصری قدس سرہٗ علماء واولیاء وقت کے پیشوا تھے۔ آپ معرفت حق میں مشائخ کبار کے درمیان مشہور و معروف تھے۔ آپ کےدرجات رفیع اور مقامات  اعلیٰ تھے۔ آپ حضرت خواجہ حذیفہ مرعشی قدس سرہٗ کے مرید وخلیفہ تھے۔ آپ بڑے مرقاض وعبادت گزار تھے۔ تربیت مریدین میں آپ کی نسبت  بہت قوی تھی۔ آپ مقبولیت تا...

حضرت شیخ سراج الدین ملتانی

آپ کے والد بزرگوار کا نام عالم اور دادا کا نام قوام الدین تھا، آپ شیخ زین الدین الخونی کے اصحاب اور خلفاء میں سے تھے، علوم ظاہری اور باطنی میں اپنے زمانے کے ماہر و کامل عالم تھے، اگرچہ آپ کے آباء و اجداد ملتان کے رہنے والے تھے مگر آپ کی پرورش ہرات میں ہوئی، شیخ زین الدین الخوانی کے انتقال کے بعد مرشد کی وصیت کے مطابق لوگوں نے آپ کو پیر صاحب کا جانشین مقرر کردیا تھا، چنانچہ آپ اپنے پیر صاحب کے مسلک کو زندہ رکھنے کے لیے ہرات ہی میں مستقل رہائش پذیر...

حضرت شیخ صدرالدین حکیم

آپ شیخ نصیرالدین محمود کے اجلاء خلفاء میں سے تھے علاوہ خواجہ نظام الدین اولیاء کے منظور نظر تھے، آپ کے والد بزرگوار ایک بڑے تاجر تھے، اور خواجہ صاحب کے معتقدین میں سے تھے، ان کی عمر تقریباً بڑھاپے تک  پہنچ چکی تھی اور اس عرصہ میں ان  کے کوئی اولاد نہ ہوئی (جیسے  عموماً لوگوں کو اولاد کے نہ ہونے کا قلق ہوتا ہے) ان کو بھی اس کا قلق  اور افسوس تھا، ایک دن خواجہ نظام الدین پر حال کی کیفیت طاری ہوئی تو اسی عالم میں خواجہ صاحب نے ا...

حضرت مولانا احمد

آپ تھانیسر کے رہنے والے اور شیخ نصیرالدین محمود دہلوی کے مریدوں میں سے تھے، علوم ظاہری کے علاوہ بڑے فضل و کمال کے مالک تھے، اگرچہ مولانا خواجگی کے ساتھ آپ کے برادرانہ تعلقات تھے مگر جب انہوں نے دہلی کو ترک کیا تو آپ نے ان کا ساتھ نہیں دیا، نتیجہ یہ ہوا کہ امیر تیمور گورگانی کی بڑی  عظیم الشان فوج نے دہلی پر حملہ کرکے لوٹ مار کا بازار خوب گرم کیا، اس کس مپرسی کے عالم میں مولانا احمد کے متعلقین کو امیر تیمور گورگانی کے لشکریوں نے گرفتار کیا بع...

حضرت مولانا معین الدین

آپ بہت بڑے  عالم دین اور شہر بھر کے استاد تھے، آپ کی مشہور تصانیف حاشیہ کنزالدقائق، حسامی اور مفتاح ہیں، لوگوں میں مشہور ہے کہ سلطان محمد تغلق نے جب عضد کو اس غرض سے ہندوستان بلانا چاہا کہ وہ شرح مواقف لکھ کر سلطان کے نام سے موسوم کردیں تو مولانا معین الدین کو ایک قاصد اور فرستادہ کی حیثیت سے روانہ کیا کہ وہ قاضی عضد کو بلا لائیں، مولانا عمرانی جب قاضی صاحب کے گھر اور شہر میں پہنچے تو آپ سے بلا قصد و ارادہ کچھ کمالات ظاہر ہوگئے ان چیزوں کو د...

حضرت مولانا معین الدین

آپ بہت بڑے  عالم دین اور شہر بھر کے استاد تھے، آپ کی مشہور تصانیف حاشیہ کنزالدقائق، حسامی اور مفتاح ہیں، لوگوں میں مشہور ہے کہ سلطان محمد تغلق نے جب عضد کو اس غرض سے ہندوستان بلانا چاہا کہ وہ شرح مواقف لکھ کر سلطان کے نام سے موسوم کردیں تو مولانا معین الدین کو ایک قاصد اور فرستادہ کی حیثیت سے روانہ کیا کہ وہ قاضی عضد کو بلا لائیں، مولانا عمرانی جب قاضی صاحب کے گھر اور شہر میں پہنچے تو آپ سے بلا قصد و ارادہ کچھ کمالات ظاہر ہوگئے ان چیزوں کو د...

حضرت مولانا خواجگی

آپ شیخ نصیرالدین محمود دہلوی کے خلیفہ اور مولانا معین الدین عمرانی کے تلمیذ رشید اور قاضی شہاب الدین کے استاد محترم تھے، منقول ہے کہ جس زمانے میں مولانا خواجگی دہلی میں پڑھا کرتے تھے۔ اس وقت اپنے استاد سے سبق پڑھنے کے بعد شیخ نصیرالدین کی خدمت میں حاضری دیا کرتے تھے۔ مولانا معین الدین کا بھی شیخ نصیرالدین کے بارے میں وہی نظریہ تھا جو عام علماء کو فقروں سے ہوتا ہے اس لیے کبھی ان سے ملاقات نہ کی تھی۔ ایک مرتبہ مولانا معین الدین کو اتنی سخت کھانسی ہ...

حضرت شیخ ابراہیم رامپوری

  آپ کے دوسرے خلیفہ حضرت شیخ ابراہم رام پوری ہیں۔ جو غایت فقر و فنا سے متصف  تھے۔ اور بڑے عبادت گذار اور  مجامد تھے۔ آپکا ذات بے کیف کا شغل ہوا[1] کے ذریعے حاصل ہوا تھا۔ چنانچہ آپ ہمیشہ فنائے احدیت میں مستغرق رہتے تھے۔ اس فقیر کو م علوم ہوا ہے کہ حضرت شیخ ابراہیم  لاہوری اہل بیت کی محبت  میں بے اختیار تھے۔ چنانچہ  جن ایام میں آپ سیدہپورہ میں رہتے تھے۔ جو کرنال کے نواح میں ہے تو آپ ہمیشہ زمین پر سوتے تھے۔ آپ کہتے تھے ...