علمائے اسلام  

برہان الدین محمود بلخی

شیخ برہان الدین محمود بن ابی الخیر السعد بلخی: سلطان غیاث الدین بلین کے وقت میں اکابر علماء فضلاء میں سے فقیہ محدث جامع  علوم عقلیہ ونقلیہ واقف فنون رسمیہ و عرفیہ صاحب شریعت و طریقت تھے اور شعر عارفانہ کہتے تھے،آپ نے مشارق الانوار کو اس کے مصنف سے سند کیا۔آپ کا قول تھا کہ میں چھہ سات سال کی عمر میں اپنے باپ کے ہمراہ استہ میں چلا جاتا تھا کہ سامنے سے حضرت مولانا برہان الدین مر غینانی صاحب ہدایہ کی سواری آئی اور میں ہجوم میں اپنے باپ سے جدا ہو...

صاحب عقائد نسفی

محمد بن محمد بن محمد ابو الفضل برہان نسفی: اپنے زمانہ کے امام فاضل، مفسر، محدث فقیہ اصولی،متکلم تھے۔۶۰۰؁ھ کے قریب پیدا ہوئے۔علم خلاف میں ایک مقدمہ تصنیف کیا اور علم کلام میں عقائد نسفی نام ایک کتاب لکھی جس کی سعد الدین تفتازانی وغیرہ نے شرحیں لکھیں اور امام فخر الدین رازی کی تفسیر کبیر کو ملحض کیا اور ماہ ذی الحجہ ۶۸۶؁ھ[1] میں وفات پائی اور امام ابو حنیفہ کے مشہد کے پاس مدفون ہوئے۔’’امام ثقہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔وہ جو صاحب کشف ...

اخوند ملّا محمد کمال الدین

  اخوند ملّا محمد کمال الدین[1]             اخوند ملّا محمد کمال الدین برادر مولانا محمد جمال الدین: بڑے عالم فاضل شیخ کامل جلال دقائق کشاف حقائق جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے جس طرح آپ کے بھائی کی جہت تقویٰ کی طرف راجح تھی،اسی طرح آپ کو نسبت علمی غالب تھی اور باوجود اس کے آپ مجموعۂ علم و عمل و زہد و تقویٰ تھے مدت تک سیالکوٹ و لاہور میں مسند تدریس و تلقین پر متمکن رہ کر دور نزدیک کے لوگوں کو عل...

سید صبغۃ اللہ بروجی  

              سید صبغۃ اللہ بروجی:[1] بڑے عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے، قصبۂ بروج میں جو گجرات کے شہروں میں سے ہے،پیدا ہوئے۔علوم شیخ وجیہ الدین گجراتی سے اخذ کیے،چندے تدریس و ارشاد میں مشتغل رہ کر حرمین وغیرہ کو تشریف لے گئے جہاں سے واپس بروج میں آئے پھر مالودہ کو گئے اور چندے احمد نگر میں سلطان برہان الملک کے پاس اقامت کی پھر حرمین کے ارادہ سے بیجاپور میں پہنچے جہاں سلطان ابراہیم نے...

ملّا علی قاری

                علی بن سلطان محمد ہروی  نزیل مکہ المعروف بہ قاری: نور الدین لقب تھا۔ اپنے زمانہ کے وحید العصر،فرید الدہر،محقق،مدقق،منصف مزاج،محدث، فقیہ، جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور متضلع سنتِ نبویہ جماہیر اعلام اور مشاہیر اولی الحفظ والا فہام میں سے تھے خصوصاً آپ کو تحقیقی فقہ وحدیث اور دریافت علوم کلام و معقول میں ید طولیٰ حاسل تھا اور تجریر عبارت عربی میں ایسی طرز خاص رکھتے تھے کہ...

اخی زادہ

                عبد الحلیم بن محمد المشہور بہ اخی زادہ: دولتِ عثمانیہ کے علمائے کبار میں  سے علم و فضل میں یگانہ تھے،خدا نے آپ کو ذہ نعالی اور ادراک صحیح عطا فرمایا تھا، تصنیفات بھی بہت کیں جن میں سے شرح ہدایہ اور تعلیقات شرح مفتاح اور در روغرر اور الاشباہ والنظائر وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۱۰۱۳؁ھ میں ہوئی۔ ’’فکر مجلس‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

احمد مشق

احمد بن صدر الدین سلیمان بن وھب دمشقی: تقی الدین لقب تھا۔اپنے زمانہ کے امام فاضل،حافظ فنون اور صدر الصدور تھے۔علوم اپنے باپ شاگرد حصیریر تلمیذ قاضی خاں سے حاصل کیے اور ۶۸۵؁ھ میں وفات پائی۔’’گوہر تاباں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ...

خواجہ محمد باقی

            خواجہ محمد باقی نقشبندی دہلوی: اپنے وقت کے امام و مقتدائے زمانہ،جامع کمالات ظاہری وباطنی،زاہد متقی،موصوف باوصافِ کریمہ تھے،اوائل میں کامل سے سمر قند میں گئے اوربعد تحصیل علوم فقہ وحدیث اور تفسیر وغیرہ کے خواجہ مگنگی خلیفہ خواجہ عبدی اللہ احرار کے مرید ہوئے اور بعد تحصیل و تکمیل کمالات باطنی کے خرقہ خلافت حاسل کر کے دہلی میں آئے اور تدریس و تلقین خلائق میں مصروف ہوکر صاحب تصانیف و توالی...

مفتی زکریا بن بہرام

                مفتی زکریا بن بہرام:اصل میں شہر انقرہ کے رہنے والے تھے جو قسطنطنیہ میں آکر متوطن ہوئے اور وہیں عرب زادہ عبد الباقی وغیرہ سے مختلف علوم و فنون حاصل کر کے جامع علومِ نقلیہ و عقلیہ ہوئے،حلب وغیرہ کی قضاء آپ کو دی گئی۔ عنایہ اور شرح وقایہ پر حواشی تصنیف کیے اور ۱۰۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

حسام الدین

              حسام الدین: جامع علوم متعددہ،حاوی فنون مختلفہ،صاحبِ تصانیف تھے،مدت تک مدارس اور نہ وغیرہ میں مدرس رہ کر علوم کو نشر کیا اور شرح وقایہ وغیرہ کے حواشی لکھے اور ۱۰۱۰؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...