/ Saturday, 20 April,2024

پیر سیّد عبد الاوّل بن علائی چشتی رحمۃ اللہ علیہ

آپ حضرت سید گیسودراز قدس سرہ کی اولاد میں سے کسی ایک بزرگ کے مرید تھے بڑے عالم فاضل  اور صاحب طریقت و حقیقت تھے علوم ظاہریہ میں کمال حاصل تھا آپ کی تصانیف بڑی مشہور ہوئیں بخاری شریف کی شرح فیض الباری آپ نے لکھی تھی رسالہ سراجیہ کو نظم کیا نفس و معرفت کی تحقیق میں بڑا عمدہ رسالہ لکھا تھا  سیّرت پر بھی آپ کی کتابیں ملتی ہیں سفر السعادت پر حواشی لکھے آپ کی لکھی ہوئی کتابیں اہل علم کے حلقوں میں بڑی پسند کی گئیں عمر کا آخری حصہ فقر  و فاقہ میں گزارا علائق دنیا سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔ اخبار الاخیار اور معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ کے آباؤ اجداد زید پور سے جو جونپور کے مضافات میں ہے نقل مکانی کر  کے دکن آگئے تھے آپ دکن میں ہی پیدا ہوئے اور وہاں ہی تحصیل علوم کیا وہاں سے گجرات آئے پھر وہاں سے چل کر  حرمین الشریفین پہنچے حج کے بعد واپس آئے تو احمد آباد میں قیام کیا محمد ب۔۔۔

مزید

شیخ جنید موہانی چشتی قدس سرہ

  آپ ثانی جنید بغدادی تھے شریعت و طریقت میں یکساں کامل تھے موہان میں کافی عرصہ سکونت کی پھر سندیل میں چلے آئے موہان کے قیام کے دوران رات کو دریا پر چلے جاتے اور ذکر بالجہر کرتے تھے نیند آتی تو پانی میں کھڑے ہوجاتے اور ذکر جلی میں مشغول ہوجاتے تھے ذکر جلی پورا ہوتا تو ذکر خفی میں مشغول ہوجاتے تھے دن کے وقت جنگل میں چلے جاتے لکڑیاں جمع کرتے تو بازار میں لاکر بیچتے اور اسی سے گزر اوقات کرتے تھے جو بچ جاتا فقراء میں تقسیم کردیا کرتے تھے مجالس سماع میں شرکت کرتے آپ کے اشعار بزبان فارسی، ہندی اور عربی میں ملتے ہیں جن میں فصاحت و بلاغت ہوتی۔ آپ کی بہت سی تصانیف ہیں ان میں سے ایک کتاب کا نام برطبق ہے یہ آپ کی نظموں کا مجموعہ ہے آپ نے اس کی شرح بھی لکھی ہے یہ فقہی مسائل پر بڑی دلچسپ کتاب ہے آپ کی وفات ۱۰۷۸ھ میں ہوئی مزار پر انوار مسند بلہ میں ہے۔ شیخ عالم جنید وقت و جنید شُد چو شبلی بوئے خلد ب۔۔۔

مزید

سیّد محمد بن جعفر المکی الحسینی الچشتی قدس سرہ

آپ حضرت چراغ دہلوی کے خلیفہ اعظم تھے۔ تجرید و تفرید میں یکتائے زمانہ تھے۔ آپ نے اپنے احوال و مقامات پر لکھا ہے اس کے پڑھنے سے عقل حیران رہ جاتی ہے وہ اپنے وقت کے کاملین میں سے تھے۔ آپ کی ایک تصنیف بحر المعانی ہے جس میں توحید کے حقائق اور معرفت کے اسرار تحریر ہیں۔ اس میں مستانہ انکشافات کیے گئے ہیں اس کتاب کے علاوہ آپ کی دو کتابیں دقائق المعانی اور حقائق المعانی بھی اہل معرفت میں بڑی مقبول ہوئی تھیں اسرار روح پر ایک رسالہ ہے، پنج نکات اور بحر الانساب دو ایسے رسالے ہیں جن میں اہل بیت رسول کے فضائل اور کمالات بیان کیے گئے ہیں اور اپنے آباو اجداد کی نسبت کو بیان کیا گیا ہے آپ بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن جب ہم ان دعووں کو غور سے دیکھتے ہیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ وہ حق پر مبنی ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بڑی لمبی عمر بخشی تھی خاندان تغلق سے لے کر سلطان بہلول لودھی تک زندہ رہے۔ آپ کی عمر دو سو۔۔۔

مزید

شیخ مینا (شیخ محمد چشتی) قدس سرہ

آپ دیار لکھنو کے صاحب ولایت تھے بچپن سے ہی حضرت شیخ قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی تربیت میں رہے اور آپ سے ہی خرقۂ خلافت حاصل کیا آپ کا اسم گرامی اس لیے مینا رکھا گیا تھا کہ شیخ قوام الدین کا ایک بیٹا تھا جس کا نام نظام الدین محمد مینا تھا۔ وہ دنیاوی خواہشات کی تکمیل کے لیے بادشاہ وقت سلطان محمد بن فیروز شاہ کے دربار میں غلام ہوگیا اور ترقی کرتے کرتے بلند مناصب پر جا پہنچا شیخ قوام الدین کوبیٹے کی اس حرکت پر بڑا افسوس ہوا۔ اس سے مایوس ہو کر آپ دل برداشتہ تھے مگر شیخ نظام الدین مینا حضرت شیخ قوام الدین کی خدمت میں مصروف رہے آپ بڑی خدمت کرتے مگر حضرت شیخ قوام الدین آپ پر خوش نہ ہوئے تھے آخر کار آپ نے فیصلہ کرلیا اپنے والد قوام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ پر حاضر ہوکر معافی مانگوں اور اپنے والد بزرگوار کو ذاتی طور پر آگاہ کیا۔ چنانچہ دربار سے روانہ ہوئے اور گھوڑے پر سوار ہی والد بزرگوار کی خ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ عثمان زندہ پیر صابری

حضرت شیخ عثمان زندہ پیر صابری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:خواجہ شیخ عثمان۔لقب:زندہ پیر۔مکمل نام: حضرت خواجہ شیخ عثمان المعروف زندہ پیر چشتی صابری۔سلسلہ نسب:شیخ عثمان بن شیخ عبدالکبیر چشتی صابری بن قطب العالم شیخ عبد القدوس گنگوہی۔(علیہم الرحمہ) تحصیلِ علم:  آپ نے  تمام ظاہری وباطنی علوم کی تحصیل وتکمیل اپنے والدِ گرامی سے کی،اور اپنے وقت علماء ومشائخ میں ممتاز ہوئے۔ بیعت وخلافت:  آپ اپنے والد گرامی شیخ عبدالکبیر چشتی علیہ الرحمہ کے مرید وخلیفہ اور جانشین تھے۔ سیرت وخصائص: فنا فی اللہ بقا بااللہ  قطب الواصلین حضرت شیخ عثمان زندہ پیر چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ ظاہری اور باطنی علوم  میں کمال رکھتے تھے، اورسلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ  کے ممتاز مشائخ میں شمار  ہوتے تھے۔ آپ کا شمار اس وقت کے کاملین میں ہوتا تھا۔عوام وخواص آپ کی رجوع کرت۔۔۔

مزید

یخ نور محمد چشتی پنجابی (چشتیاں شریف) قدس سرہ

آپ حضرت مولانا فخر الدین فخر عالم رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے حضرت مولانا نے جو انعامات اور الطاف آپ کو عنایت فرمائیں اپنے کسی دوسرے خلیفہ کو نہیں دیے  مناقب فخریہ میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ نُور محمد حضرت شاہ فخر عالم کے شب و روز کے جلیس مجلس اور خادم خدمت تھے ابتدائی دَور میں آپ نے ایک دن حضرت خواجہ نور محمد کو فرمایا تھا کہ نور محمد۔ اللہ کی مخلوق ایک دن تجھ سے بہت کچھ حاصل کرے گی آپ کو دل میں خیال آیا کہ میں تو ایک مسکین اور کمترین درویش ہوں خطۂ پنجاب کا رہنے والا ہوں جس مقام کا حضرت اشارہ کر رہے ہیں مجھے کب نصیب ہوسکتا ہے لیکن ایک وقت آیا کہ ہزاروں طالبان حق آپ کے دروازے پر کھڑے رہتے تھے اور سینکڑوں انسان آپ کی وساطت سے خدا رسیدہ ہوگئے آپ کی کرامات کا حد و شمار نہیں آپ کے پاس جو شخص جاتا اس کے دل میں کچھ ہوتا آپ خود بیان فرما دیا کرتے تھے پھر اس کا جواب بھی عنایت کرتے تھے آپ کے۔۔۔

مزید

قبلہ عالم شیخ المشائخ حضرت خواجہ نور محمد مہاروی

قبلہ عالم شیخ المشائخ حضرت خواجہ نور محمد مہاروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ حضرت مولانا فخر الدین فخر عالم رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے حضرت مولانا نے جو انعامات اور الطاف آپ کو عنایت فرمائیں اپنے کسی دوسرے خلیفہ کو نہیں دیے  مناقب فخریہ میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ نُور محمد حضرت شاہ فخر عالم کے شب و روز کے جلیس مجلس اور خادم خدمت تھے ابتدائی دَور میں آپ نے ایک دن حضرت خواجہ نور محمد کو فرمایا تھا کہ نور محمد۔ اللہ کی مخلوق ایک دن تجھ سے بہت کچھ حاصل کرے گی آپ کو دل میں خیال آیا کہ میں تو ایک مسکین اور کمترین درویش ہوں خطۂ پنجاب کا رہنے والا ہوں جس مقام کا حضرت اشارہ کر رہے ہیں مجھے کب نصیب ہوسکتا ہے لیکن ایک وقت آیا کہ ہزاروں طالبان حق آپ کے دروازے پر کھڑے رہتے تھے اور سینکڑوں انسان آپ کی وساطت سے خدا رسیدہ ہوگئے آپ کی کرامات کا حد و شمار نہیں آپ کے پاس جو شخص جاتا اس کے دل میں کچھ ہوت۔۔۔

مزید

سیّد اختیار الدین عمر ایرچی قدس سرہ

  آپ قاضی سادی چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اور مرید تھے۔ آپ کے آباو اجداد ایرچ سے تعلق رکھتے تھے۔ مگر آپ اللہ کی محبت میں دنیا سے دست بردار ہوگئے تارک الدنیا ہوکر پہلے تو ظاہری علوم میں مہارت حاصل کی پھر باطنی سعادت کے لیے تگ و دو کرنے لگے۔ قاضی محمد سادی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کی توجہ سے ولی کامل ہوگئے۔ خرقۂ خلافت ملا تکمیل کو پہنچے معارج الولایت کے مولّف نے آپ کا سن وصال ۸۰۹ھ لکھا ہے۔ چو رفت از فنا سوئے دارالبقا عمر پیشوا راہنمائے یقین بگو سالِ دے قدوۂ دستگیر ۸۰۹ھ بفر ما عمر پیشوائے یقین ۸۰۹ھ ۔۔۔

مزید

حضرت شاہ سراج الحق والدین چشتی فیض آبادی

 حضرت شاہ سراج الحق والدین چشتی فیض آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

شیخ دانیال چشتی قدس سرہ

آپ سید راجی حامد شاہ کے مرید اور  خلیفہ ہیں آپ کو کئی بار حضرت خضر علیہ اسلام کی صحبت بھی نصیب ہوئی اور آپ نے حضرت  معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی روحانی فیض پایا تھا یہ بات پایۂ ثبوت تک پہنچی ہے کہ حضرت خواجہ معین الدین نے آپ  کو باطنی طور پر حضرت خضر علیہ اسلام کے حوالے کر دیا تھا ہندی زبان کا یہ شعر معارج الولایت میں بھی ملتا ہے اور شرح الحروف العالیات میں بھی پایا جاتا  ہے۔ جُگ جُگ عمر جو حضرت خواجی حضرت نبی رسول نواجی دانیال جو پر گٹ کنیان حضرت خواجی خضر ہند دنیا یعنی حضرت خواجہ معین الدین دائمی اور باطنی عمر کے مالک ہیں انہوں نے چاہا کہ دانیال کو ظاہر کریں اور اولیاء اللہ میں اُن کا ایک مقام متعین کریں چنانچہ انہوں نے خواب میں حضرت دانیال کو حضرت خضر کے حوالے کردیا۔ شیخ دانیال ۹۹۴ھ ہجری میں فوت ہوئے اُس وقت آپ کی عمر  ایک  سو گیارہ سال تھی۔ چوں۔۔۔

مزید