/ Friday, 26 April,2024

شیخ  طاہا چشتی قدس سرہ

آپ حضرت سلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید بھی تھے  اور خلیفہ بھی تھے جب سلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ سفرِ حج پر روانہ ہوئے تو آپ بھی اُن کے ساتھ تھے حج سے واپسی پر گجرات پہنچے تو شیخ سلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے احمد آباد میں مقرر کردیا۔  شیخ محمد شیروانی اور بعض دوسرے عزیزوں کو بھی آپ کے ساتھ رہنے  کا حکم دیا۔ شیخ طہ نے عرض کی حضور  اس علاقے میں بڑے بڑے اولیاء اللہ ہیں جن کی شہرت سارے ہندوستان میں پھیلی ہوئی  ہے میں یہاں رہ کر کیسے کام کرسکوں گا۔ آپ نے فرمایا یہ  تمام لوگ تمہارے مطالع اور فرما نبردار بن جائیں گے شیخ طاہا احمد آباد میں قیام پذیر ہوئے وہاں کے بزرگوں نے آپ کا باطنی امتحان لیا اور پھر آپ کے تابعدار بن کر  روحانی فائدہ حاصل کرنے لگے۔ معارج الولایت کے مصنف لکھتے ہیں کہ اکبر کے زمانے میں مظفر ہوائی کو گجرات کا سلطنت دار بنادیا گیا۔وہ حضرت  شیخ ک۔۔۔

مزید

شیخ ولی چشتی قدس سرہ

آپ  کے والد بزرگوار کا نام یوسف چشتی تھا آپ  خود سلیم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اورمرید تھے کہتے ہیں کہ آپ جس دن اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں حاضر ہوئے اُسی دن سے مقبول نظر ہوگئے اور  آپ کے سر پر تاج خلافت سجادیا   یہ بات دیکھ کر حضرت کے دوسرے مرید  بھی آگے بڑھے اور عرض کی حضور کریم کئی سال سے آپ کی خدمت میں حاضر ہیں ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اس میں کیا راز ہے آپ نے فرمایا شیخ ولی اپنے کو دیگر تمام چیزوں سے پُر کر  کے پکا کر لائے تھے میں نے اُس میں صرف نمک ہی ڈالا ہے اور وہ تیار ہوگئی آپ لوگوں کو پختہ  ہوتے ہی وقت لگے گا۔ آپ کی وفات ۱۰۰۴ھ ہجری تھی۔ یافت از حق ولایت جنت چوں ولی خُدا ولی اللہ جامع فیض گو ترحیلش ہم ولی شیخ اولیاء فرما ۱۰۰۴ھ ۔۔۔

مزید

شیخ پیارا چشتی قدس سرہ

آپ  حضرت شیخ اسلیم چشتی کے خلیفہ تھے اور  اپنے وقت کے عظیم مشائخ میں شمار ہوتے تھے کہتے ہیں کہ شہزادہ سلیم جہانگیر کو اُس  کے والد جلال الدین اکبر بادشاہ اپنے ساتھ لے کر حضرت خواجہ معین الدین اجمیری کے روضہ منورہ کی زیارت کو گئے اس سفر میں شیخ پیارا کو ساتھ لے لیا گیا تاکہ وہ شہزادہ جہانگیر کی نگرانی کر سکیں اتفاق ایسا ہوا کہ اجمیر میں پہنچ کر شہزادہ بیمار ہوگیا اس وجہ سے اکبر بادشاہ بڑا ہی پریشان ہوا۔ اکبر نے شیخ پیارا کو کہا کہ آپ کے پیر و مرشد نے ہمارے ساتھ اس لیے بھیجا تھا کہ شہزادے کی دیکھ بھال کر سکیں شیخ پیارا نے جواب دیا کہ ہم حضرت کی خدمت میں عرض لکھ رہے ہیں آپ جو کچھ فرمائیں گے اس پر عمل کیا جائے گا چنانچہ آپ نے ایک شاہی قاصد کے ہاتھ شیخ سلیم کے نام عرضی لکھی جس کے جواب میں آپ نے لکھا کہ بادشاہ کو کہہ دیں کہ انشاء اللہ شہزادہ تندرست ہوجائے گا چونکہ ہم نے تمہیں شہزا۔۔۔

مزید

مولوی غلام مصطفےٰ چشتی وزیر آبادی قدس سرہ

  آپ سلسلہ چشتیہ صابریہ کے مشائخ میں سے تھے بڑے صاحب دل اور صاحب باطن بزرگ تھے آپ شیخ اللہ دتا کے مرید تھے وہ شیخ کریم الدین کے وہ شیخ محمد غوث کے وہ شیخ قادر بخش کے وہ حامد شاہ کے اور محمد صدیق لاہوری قدس سرہم کے مرید تھے۔ آپ ۱۲۶۷ھ میں فوت ہوئے بہادر شاہ لاہوری نے آپ کی تاریخ وفات لفظ خدا پرست (۱۲۶۷ھ) نکال کی ہے آپ کے خلفاء میں سے سیّد چراغ شاہ سبزواری جو آپ کے خالہ زاد بھائی بھی تھے بڑے معروف ہوئے اور وہی آپ کے سجادہ نشین بنے۔ چو از دنیا بفردوس بریں رفت غلام مصطفےٰ ہادی عالم وصالش مخزن شرع است سرور ۱۲۶۷ھ دو بارہ جلوہ گر شد نور اعظم ۱۲۶۷ھ ۔۔۔

مزید

حافظ موسیٰ چشتی مانک پوری قدس سرہ

  آپ اعظم روپڑی کے خلیفہ تھے ابتدائی زندگی میں قلعی گری کیا کرتے تھے۔ دوبیویاں تھیں جب اللہ سے لگن لگی تو دونوں کو طلاق دے دی ایک عرصہ تک ریاضت اور مجاہدہ میں مشغول رہے اور آپ اس عرصہ بہلول پور روپڑ میں قیام پذیر رہے زندگی کے آخری حصہ میں روپڑ سے چل کر مانک پور رہنے لگے یہاں بے پناہ مخلوق آپ کے دروازے پر آنے لگی حالت جذب و مستی یہاں تک پہنچی کہ جو شخص بھی آپ کے دروازے پر آتا جذب و مستی کا حصہ پاتا تھا۔ آپ اس میں جس پر نگاہ ڈالتے اسے اپنا منظور نظر بنالیتے تھے بعض حضرات تو آپ کی ایک نگاہ سے مجذوب بن جاتے تھے۔ چنانچہ کریم شاہ رحمۃ اللہ علیہ اور محمد شاہ رحمۃ اللہ علیہ اسی علاقہ کے مشہور مجذوب آپ کی ایک نگاہ کی زد میں آئے اور مجذوب بھی تھے۔ آپ سولہ (۱۶) ماہ رمضان المبارک بروز ہفتہ ۱۲۴۷ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار مانک پور میں زیارت گاہ عوام و خواص ہے آپ کے با کمال خلفاء میں سے مولوی امانت ع۔۔۔

مزید

شیخ خیر الدین المعروف بہ خیر شاہ چشتی لاہوری قدس سرہ

  آپ لاہور کے عظیم خلفائے چشتیہ میں سے ہیں شیخ سلیم چشتی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔ سماع اور وجد میں بے مثال تھے۔ آپ کا لنگر عام و خاص کے لیے کھلا تھا آپ انیس ذوالحجہ ۱۲۲۸ھ کو فوت ہوئے آپ کا مزار لاہور میں ہے۔۔۔۔

مزید

سیّد اعظم چشتی روپڑی قدس سرہ

  آپ سلسلہ میران بھیکھہ کے خلیفہ اعظم تھے آپ جسے دیکھتے محبت خداوندی کا خوگر بنا دیتے تھے ایک رات سید اعظم رحمۃ اللہ علیہ اپنی گھوڑی پر سوار اپنے گاؤں سے دوسرے گاؤں میں جا رہے تھے راستہ میں راہزنوں نے آگھیرا۔ آپ کی گھوڑی کا مطالبہ کیا آپ نے بڑے حوصلے سے سمجھایا کہ جس گھوڑی پر میں سوار ہوں نہایت کمزور اور لاغر ہے اس کی کوئی قیمت نہیں ہاں میرے گھر ایک گھوڑی ہے وہ میں دے سکتا ہوں اگر آپ لوگ تھوڑا سا وقت یہاں ٹھہریں تو میں ابھی لا کر دے دیتا ہوں۔ چنانچہ آپ اپنے گھر آئے اور اچھی گھوڑی لے جاکر راہزنوں کے حوالے کردی راہزن گھوڑی لے کر چل دیے دوسرے دن تمام ڈاکو اپنے اہل و عیال کو ساتھ لیے آپ کے گھر پہنچے توبہ کی آپ کی گھوڑی کے ساتھ نذرانے پیش کر کے معافی کے خواستگار ہوئے۔ آپ ۱۲۲۷ھ کو فوت ہوئے آپ کا مزار رو پڑ میں ہے۔۔۔۔

مزید

شیخ محمد سعید چشتی قدس سرہ

  آپ سید علیم اللہ جالندھری قدس سرہ کے مرید خاص اور  خلیفہ اکمل تھے دوآبہ جالندھر میں قصبہ راؤں میں رہتے تھے ظاہری اور باطنی علوم میں یگانۂ روزگار تھے۔ ساری زندگی تعلیم و تربیت میں گزار دی۔ آپ ۱۹؍ ذوالحجہ ۱۲۲۰ھ میں فوت ہوئے آپ کی تاریخ وفات ہے۔ بُد محمد سعید شیخ زمان ۱۲۲۰ھ۔۔۔

مزید

شیخ محمد سعید چشتی لاہوری شرقپوری قدس سرہ

  آپ جامع کرامات تھے لاہور سے بیس میل کے فاصلہ پر قصبہ شرقیور میں رہتے تھے چونکہ آپ خواجہ تھے ابتدائی زندگی میں عام نو مسلم افراد کی طرح تجارت کرتے تھے۔ غلہ سبزی لے کر فروخت کرتے تھے بعض اوقات گندم اور چنے خرید کر مختلف علاقوں میں فروخت کرتے تھے۔ بعض اوقات شرقپور سے غلہ لے کر بیلوں پر لاد کر لاہور لاتے تھے اور اسی کاروبار میں گزر اوقات کرتے تھے ایک بار دوسرے بیوپاریوں کے ساتھ شرقپور سے لاہور آرہے تھے۔ نیاز بیگ کے قدیمی مدرسہ گنبد والا کے نزدیک پہنچے تو آپ کے بیل کی ٹانگ ٹوٹ گئی اور غلہ زمین پر آگرا آپ نے اپنے ہمرائی تاجروں کو کہا کہ میرا غلہ تھوڑا تھوڑا تقسیم کر کے لاہور لے چلو مگر کسی نے پرواہ نہ کی اور سکھوں کے ڈر سے قافلہ چلتا گیا۔ ان دنوں مغل سلطنت کمزور ہوچکی تھی اور اس علاقہ میں سکھوں کے جتھے لوگوں کو لوٹ لیتے تھے۔ شیخ محمد سعید اسی حالت میں بے یار و مددگار رہے اور اس ویرانے میں۔۔۔

مزید

سیّد علی شاہ چشتی قدس سرہ

  آپ سید علیم اللہ جالندھری کے خلیفہ تھے حضرت پیر روشن ضمیر کی وفات کے بعد سجادہ نشین ہوئے اور بے پناہ مخلوق کو راۂ ہدایت سکھائی۔ آپ ۱۲۱۳ھ میں فوت ہوئے مزار پُر انوار جالندھر میں ہے میاں غلام رسول ساکن ٹانڈہ نے آپ کا سال وصال رضی اللہ عنہ (۱۲۱۳ھ) سے لیا ہے۔۔۔۔

مزید