ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا عمیر آبی اللحم رضی اللہ عنہ

     غفاری کے غلام تھے۔خیبرمیں جب یہ شریک ہوئے ہیں تواس وقت غلام تھےلہذا رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حصہ نہیں دیامگرہاں آپ نے ان کوکچھ بطورخوددے دیاتھا ایک تلوار ان کو دی تھی ان سے یزید بن ابی عبیداورمحمدبن زید بن مہاجربن قنفذ اورمحمد بن ابراہیم بن حارث نے روایت کی ہے حفص بن غیاث نے محمد بن زید مہاجرسے انھوں نے عمیرمولائے ابی اللحم سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں حنین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھااوراس وقت ...

سیّدنا عمران ابن فضیل رضی اللہ عنہ

   ابن عائذ۔ان کا تذکرہ حافظ ابن یسٰین نے ان صحابہ میں کیاہےجوہرات میں آئےخیاج ابن عمران ابن فضیل نےاپنے والد سے روایت کی ہے وہ کہتےتھے میں اپنی قوم کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہواتھاآپ نے میری بہت عزت کی تھی میں نے آپ سے عرض کیاتھاکہ آپ کو قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کونبوت اورایمان سے ممتازکیااورہم کوآپ کے ذریعے سےاورایمان کی وجہ سے عزت دی بتائیے کہ سب سے بہترذریعہ اللہ کے تقرب کاکیاہے آپ نے فرمایایہ کہ اللہ کے...

سیّدنا عمران ابن عویم رضی اللہ عنہ

  ۔اوربعض لوگ ان کو ابن عویمرکہتےہیں ان کا ذکرعامہ ہذلی کی حدیث میں ہے ابوالملیح نے اپنے والد سے روایت کی ہے وہ کہتےتھے ہم میں ایک شخص تھے جن کولوگ حمل ابن مالک کہتے تھےان کی دو بی بیاں تھیں ایک ہذلیہ اوردوسری عامریہ۔ہذلیہ نے عامریہ کے شکم پر خیمہ کا ایک ستون ماردیاجس سے حمل ساقط ہوگیاپس میں مارنے والی عورت کورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیااوراس کے ساتھ اس کا بھائی بھی تھاجس کو لوگ عمران ابن عویم کہتےہیں ان لوگوں نے جب رسول خدا صلی...

سیّدنا عمران ابن عاصم رضی اللہ عنہ

   ضبعی۔ابوحمزہ یعنی نصربن عمران بن ضبعی شاگرد حضرت ابن عباس کے والد ہیں بعض لوگوں نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہےاوربعض لوگوں نے کہاہے کہ ان کا صحابی ہوناصحیح نہیں۔بصرہ کے قاضی تھےان سے ان کے بیٹے نے اورابوالتیاح وغیرہ نے روایت کی ہے کہ اوریہ خود عمران بن حصین سے روایت کرتے ہیں۔حماد بن سلمہ نے ابوحمزہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ترسٹھ برس کی عمرمیں ہوئی تھی۔اس کو حماد نے بھی روایت کیاہے مگرصحیح اب...

سیّدنا عمران ابن طلحہ رضی اللہ عنہ

   بن عبیداللہ قریشی تیمی۔ان کانسب ان کے والد کے تذکرہ میں بیان ہوچکاہے۔ان کی والدہ حمنہ بنت حجش تھیں۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمیں پیداہوچکے  تھے۔طلحہ بن عبیداللہ سےروایت ہے وہ کہتےتھے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لڑکوں کے نام موسیٰ اورعمران رکھتےتھے۔بعدواقعہ جمل کے عمران بصرہ میں حضرت علی بن ابی طالب کے پاس گئے اوراپنے والد کی املاک کی بابت ان سےگفتگوکی حضرت علی نے ان کے والد کی املاک ان کوواپ...

سیّدنا عمران ابن محصین رضی اللہ عنہ

   بن عبیدبن خلف بن عبدنہم بن حذیفہ بن جہمہ بن غاضرہ بن حبیشہ بن کعب بن عمرو۔ خزاعی کعبی۔یہ ابن مندہ اورابونعیم کا قول ہے اورابوعمرنے کہاہے کہ عبدنہم بیٹے ہیں سالم بن غاضرہ کے اورکلبی نے کہاہے کہ عبدنہم بیٹے ہیں جرمہ بن جہیمہ کے اورباقی نسب میں سب کا اتفاق ہے ان کی کنیت ان کے بیٹے کانام نجید تھا۔یہ فتح خیبرکے سال اسلام لائےتھےاوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ غزوات میں شریک رہے۔ان کو حضرت عمربن خطاب نے بصرہ بھیجاتھاتاکہ وہاں ...