ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا عمیر ابن جدعان۔ رضی اللہ عنہ

  جعفرمستغفری نے ان کا تذکرہ لکھاہےاورانھوں نے قتادہ سے انھوں نے حسن بصری سے انھوں نے ابوساسان یعنی حصین بن منذر سے انھوں نے مہاجر بن قنفذ سے انھوں نے عمیر بن جدعان سے روایت کی ہے کہ انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوسلام کیااس وقت آپ وضو کررہے تھےآپ نے سلام کا جواب نہ دیاجب وضو سے فراغت کرچکے توسلام کا جواب دیااورفرمایا کہ اس وقت میں نے جواب اس وجہ سے نہ دیاتھاکہ بغیر وضوکے میں نے اللہ کا نام لینااچھانہ سمجھا۔ یہ روایت جعفرنے عمیرسے ...

سیّدنا عمیر ابن ثابت  رضی اللہ عنہ

  بن کلفہ بن ثعلبہ بن عوف انصاری۔کنیت ان کی ابوحبہ ہے یحییٰ بن یونس نے اورسعید نے ان کا نام اسی طرح بتایاہےمگراورلوگوں نے اختلاف کیاہے جواوپربیان ہوچکاہے۔ہم عنقریب ان کاتذکرہ انشاء اللہ تعالیٰ کنیت کے باب میں کریں گے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)...

سیّدنا عمیر  رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابوعبیسہ ہے ان کی حدیث یہ ہے کہ یہ کہتےتھےمیں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ وہ کیا چیزہے جس کا کسی مانگنے والے کونہ دیناجائز نہیں فرمایاکہ پانی اورنمک ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھاہے اور کہاہے کہ نمک کا ذکراس حدیث میں محفوظ نہیں۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)...

سیّدنا عمیر ابوبکر رضی اللہ عنہ

کے والد ہیں ان سے ان کے بیٹےابوبکرنے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل نے مجھ سے وعدہ کیاہے کہ میری امت کے تین ہزارآدمی بغیرحساب کے جنت میں داخل ہوں گے عمیرنے کہایارسول اللہ اس تعداد کواوربڑھائیےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے  اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا(یعنی دس ہزار)عمیرنے کہایارسول اللہ اورزیادہ کیجیے توحضرت عمر۱؎ نے کہاکہ اے عمیربس کروعمیرنے کہااے ابن خطاب تم کواس میں کیادخل ہےتمھارا کیا حرج ہےاگراللہ ہمیں جنت...

سیّدنا عمیر ابن اوس رضی اللہ عنہ

   بن عتیک بن عمروبنت انصاری اوسی۔زعوراعبدالاشہل وہی قبیلہ ہے جس سے سعد بن معاذ تھےیہ عمیراحد میں اوراس کے بعدکےغزوات میں شریک تھے۔یہ عمیرمالک اور حارث فرزندان اوس کے بھائی تھے۔یہ عمیرجنگ یمامہ میں شہیدہوئےتھےان کاتذکرہ اورعمراورابوموسیٰ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)...

سیّدنا عمیر ابن امیہ رضی اللہ عنہ

  ۔زید بن ابی حبیب نے اسلم بن یزیداوریزیدبن اسحاق سے روایت کی ہے وہ دونوں عمیر بن ابی امیہ  سے نقل کرتےتھےکہ ان کی ایک بہن مشرکہ تھیں وہ ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے متعلق بہت ستایاکرتی تھیں ایک روزانھوں نے اپنی بہن کو مخفی طورپر قتل کردیا۔ ان کے بہن کے بیٹوں نے جو اپنی ماں کومقتول پایا توانھوں نے بہت شور مچایاعمیر کویہ اندیشہ پیداہواکہ یہ لوگ کسی اورکوناحق قتل کردیں گے تووہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئےاورسب واقعہ آ...

سیّدنا عمیر ابن اقصی  رضی اللہ عنہ

   اسلمی۔حضرت ابوہریرہ نے روایت کی ہے کہ عمیر بن اقصیٰ قبیلہ اسلم کے چند لوگوں کے ہمراہ آئے اورانھوں نے کہاکہ یا رسول اللہ ہم لوگ سرداران عرب سے ہیں دشمن کا مقابلہ تیر نیزوں اورمضبوط زرہوں کے ساتھ جوہم سے لڑتاہے اس کو ہم موت کے گھاٹ اتاردیتے ہیں اور ایک طویل حدیث انھوں نے انصارکے فضائل میں بیان کی اوریہ کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیرکواوران کے ساتھیوں کوایک تحریرلکھ دی تھی جس کو ہم نے اس سبب سے ترک کردیاکہ اس کے الفاظ بہت غریب ...