ضیائی شخصیات  

شیخ فتح اللہ اودھی قدس سرہ

  آپ شیخ صدرالدین حکیم کے مخلص دوستوں اور مشہور خلفاء میں سے تھے۔ ابتدائی زندگی میں دہلی کے مشہور علماء میں شمار ہوتے تھے اور دہلی کی جامع مسجد میں درس قرآن دیا کرتے تھے۔ مگر جب جذب حقیقی نے اثر کیا تو شیخ صدرالدین حکیم قدس سرہ الحکیم کے مرید ہوگئے ریاضت اور مجاہدہ اختیار کرلیا فقر و فاقہ اور محنت کے باوجود کام نہ بنا تو اپنے مرشد مکرم کے سامنے شکایت کی آپ نے فرمایا تم کتابیں پڑھنا پڑھانا چھوڑ دو جو کتابیں تمہاری ملکیت میں ہیں انہیں لے آؤ آپ...

شیخ عین الدین قتّال قدس سرہ المتعال

پ شیخ سعد اللہ کیسہ دار قدس سرہ کے مرید بھی تھے اور فرزند بھی والد مکرم کے علاوہ سید امیر ماہ بہرائچی کے بھی مرید تھے اور ایک عرصہ تک آپ کی خدمت میں رہے اس دوراں بڑی ریاضتیں اور مجاہدے کیے اس طرح کمالات ظاہری اور باطنی حاصل کیے وہاں سے رخصت لے کر کنتور میں متوطن ہوگئے اور طریقہ ملّامتیہ اختیار کرلیا۔ سر عام شراب نوشی کرتے بھنگ کو استعمال میں لاتے علماء شہر نے آپ کے اس رویہ کی شکایت آپ کے والد مکرم سے کی۔ شیخ سعد اللہ نے آپ کو ان حرکات سے روکنے کی...

شیخ محمد متوکل کنتوری قدس سرہ

آپ بھی شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے۔ آپ کے والد ہرات کے علاقے سے ہندوستان میں آئے اور قصبہ اجولی میں قیام کیا۔ اور آپ کو شیخ نصیر الدین سے خرقۂ خلافت ملا۔ ایک دفعہ آپ بہڑاہچ میں اپنے حجرے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ حجرے کو چٹخنی لگا کر بند رکھا ہوا تھا۔ آپ نے اچانک دیکھا کہ ایک جوگی اپنے تمام بدن پر خاکستر ملے ہوئے حجرے کے کونے میں بیٹھا ہوا ہے۔ حضرت شیخ نے یونہی نظر ڈالی معلوم کیا کہ یہ جوگی اپنے تصرف سے میرے حجرے میں آبیٹ...

شیخ احمد عبدالحق رودلی قدس سرہ

آپ اہل طریقت کے اُستاد اور ارباب حقیقت کے قبلہ تھے۔ معرفت کی رموز کے واقف اور حضرت شیخ جلال الدین پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے بچپن سے ہی اللہ کی محبت اور عشق سے سینہ سرشار تھا۔ حضرتِ مرشد کی محبت سے پہلے ہی بڑی ریاضتیں کرتے رہے۔ جب شیخ جلال الدین کی خدمت میں حاضر ہوکر مرید ہوئے تو بڑے بلند مقامات اور کرامات کے مالک بن گئے۔ پیر و مرشد کی وفات کے بعد ان کی مسند ارشاد پر جلوہ فرما ہوئے۔ ابھی آپ کی عمر سات سال تھی آپ کی والدہ انہیں نماز...

شیخ شیر خان بک رحمۃ اللہ علیہ

آپ شاہ فیروز کے نزدیکی رشتہ دار تھے۔ ایک عرصہ تک اغنیا اور امراء کے انداز میں زندگی بسر کی۔ اتنے متکبر۔ درشت خو۔ اور متکبر تھے کہ کسی کو آپ سے بات کرنے کی جرأت نہ ہوتی تھی۔اچانک شیخ رکن الدین بن شیخ شہاب الدین امام کی نگاہ پڑی۔ تو آپ کے مرید ہوگئے ہر وقت خوف الٰہی سے روتے رہتے سلسلہ چشتیہ میں سے آپ کے علاوہ کسی نے اسرار الٰہیہ کو فاش نہیں کیا اور نہ ہی جذب و مستی کا اظہار کیا جس قدر حضرت شیخ شیر خان نے کیا تھا۔ آپ کے آنسو اس قدر گرم تھے۔ اگر ایک...

حضرت خواجہ فخر الدین چشتی اجمیری

آپ حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے اور خلیفہ تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں کمال حاصل کیا تھا، حلال کی روزی کمانے کے لیے کاشت کاری کیا کرتے تھے اور اجمیر کے قریب ہی موضع ماندل میں رہتے تھے ساری عمر مخلوق کی ہدایت میں گزار دی، چھ سو تریپن ہجری کو پیدا ہوئے آپ اپنے والد بزرگوار کی وفات کے بعد بیس سال تک زندہ رہے آپ قصبۂ سروار میں فوت ہوئے اور وہاں ہی ایک تالاب کے کنارے پر آپ کا روضہ ہے۔ خواجہ دین جناب فخرالدین مثل گل رفت چوں بباغ...

حضرت خواجہ محمود مونیہ دوز

آپ حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے اور خلیفہ تھے، ظاہری اور باطنی علوم میں کمال حاصل کیا تھا، حلال کی روزی کمانے کے لیے کاشت کاری کیا کرتے تھے اور اجمیر کے قریب ہی موضع ماندل میں رہتے تھے ساری عمر مخلوق کی ہدایت میں گزار دی، چھ سو تریپن ہجری کو پیدا ہوئے آپ اپنے والد بزرگوار کی وفات کے بعد بیس سال تک زندہ رہے آپ قصبۂ سروار میں فوت ہوئے اور وہاں ہی ایک تالاب کے کنارے پر آپ کا روضہ ہے۔ خواجہ دین جناب فخرالدین مثل گل رفت چوں بباغ...

حضرت شیخ نظام الدین ابوالموید

آپ خواجہ قطب الدین بختیار اوستی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ اعظم تھے، ظاہری و باطنی علوم میں بے مثال تھے۔ زہد و تقویٰ میں اپنی مثال آپ تھے۔ فقہ میں بڑا اعلیٰ شان مقام اور رتبہ رکھتے تھے۔ فوائد الفواد کے مصنف نے لکھا ہے کہ بندہ سلطان المشائخ نظام الدین اولیاء کی خدمت میں حاضر تھا اور  عرض کی کہ حضرت آپ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء اللہ کی مجلس ذکر میں گئے تھے یا نہیں، فرمایا میں ابھی بچہ تھا ایک  دن آپ کی مجلسِ ذکر میں حاضر ہوا میں نے آپ کو ...

حضرت شیخ محمد صابر چشتی

شیخ محمد صابر چشتی قدس سرہ آپ حضرت خواجہ فرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے خاص مرید تھے صاحبِ اخبار الاخیار نے سیرالالیاء کے حوالے سے لکھا ہے کہ جس دن حضرت خواجہ فرید نے آپ کو خرقۂ خلافت عطا فرمایا تو اعلان کیا صابر تم خوشحال زندگی گزارو گے چنانچہ ایسا ہی ہوا، آپ کو صبر و قناعت کی بے پناہ دولت ملی تھی اور کبھی غم و الم آپ کے پاس نہ آئے لوگوں سے کشادہ پیشانی سے ملتے اور ہر وقت خوش خوش رہتے تھے۔ شجرہ چشتیہ میں آپ کی وفات ۶۷۹ھ لکھا ہے۔ رفت از دنیا چو د...

حضرت شیخ داؤد پالی

آپ خواجہ فریدالدین شکر گنج  کے نامور خلیفہ تھے زہد و تقویٰ میں یگانہ روزگار تھے۔ آپ کا معمول تھا کہ صبح کی نماز گھر پڑھتے اور شہر سے باہر کسی جنگل میں چلے جاتے سارا دن اللہ کی عبادت میں مشغول رہتے ذکر الٰہی  کی آوازیں وادیوں میں گونجتی تو جنگل کے وحشی جانور اور ہرن وغیرہ آپ کے قریب آکر بیٹھے رہتے۔ آپ ۶۸۰ھ میں فوت ہوئے۔ حضرت داؤد شیخ باکمال یافت چوں در جنت الفردوس جا مرشد کونین پیش دوستاں ۶۸۰ھ گفت سرور وصلش برملا ...