ضیائی شخصیات  

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو الراسی: طارق بن علقمہ نے ان سے روایت کی ہے اور ابو عمر نے تخریج کی ہے اور اس کا خیال ہے کہ یہ صاحب الراسی کی بجائے الکلابی ہیں۔ جن سے زرارہ بن اوفی نے روایت کی ہے۔ کیونکہ رواسا سے مراد ابن الکلاب ہی ہے اور اس کا ذکر ہم مالک العقیلی کے تحت کر آئے ہیں۔ (باوجود تلاش مجھے یہ نام نہیں ملا)۔ ...

(سیّدہ )ام سفیان( رضی اللہ عنہا)

ام سفیان بن ضحاک،ان کا شمار صحابیات میں کیا گیا ہے،لیکن بغیراز ثبوت،چنانچہ طبرانی اور جعفر مستغفری نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہے۔ عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ سے،انہوں نے ہدبہ بن خالد سے،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے یعلی بن عطاء سے،انہوں نے موسیٰ بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے ام سفیان سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ کے پاس آیا کرتی تھی،اور جب بات چیت کرچکنے کے بعد اٹھتی تو کہتی خدا آپ کو عذاب ِقبرسے محفو...

(سیّدہ )ام سلیمان( رضی اللہ عنہا)

ام سلیمان یا ام سلمہ ،یا ام سلیم دختر ابوحکیم عدویہ،وہی ہیں،ام سلیمان بن ابی حثمہ،ان سے عبداللہ بن طیب نے روایت کی،کہ انہوں نے خانہ نشین (عمر رسیدہ )عورتوں کو آپ کے پیچھے نماز پڑھتے دیکھا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن عمرو السلمی: یہ لوگ بنو عبدالشمس کے حلیف تھے۔ یہ صحابی اپنے دو بھائیوں ثقف اور مدلج کے ساتھ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ جناب مالک کو جنگ یمامہ میں شہادت نصیب ہوئی۔ ابن اسحاق کی روایت کے مطابق، جناب مالک اور ان کے دو بھائی جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ وہ مدلج اور کثیر تھے۔ اس کی تینوں نے تخریج کی ہے، لیکن ابن مندہ اور ابونعیم کا خیال ہے کہ مالک بن عمرو، ثقف بن عمرو کے بھائی تھے اور یہ لوگ بنو حجر سے ہیں، جو بنو سلیم سے منسوب ہیں۔...

(سیّدہ ) امِ محجن( رضی اللہ عنہا)

امِ محجن،ابن بریدہ نے اپنے والد سےروایت کی کہ حضورِ اکرم ایک بار ایک نئی قبر کے پاس سے گزرے دریافت فرمایا،یہ کس کی قبر ہے،صحابہ نے عرض کیا،یہ ام محجن کی قبر ہے،جو مسجد نبوی کی صفائی میں بڑی دلچسپی لیتی تھی،فرمایا،مجھے کیوں نہ بتایا،صحابہ نے گزارش کی،آپ آرام فرمارہے تھے ہم نے جگانا نہ چاہا،فرمایاایسامت کیا کرو کیونکہ میری دعاسے ان کی قبر میں نور جگمگااٹھتاہے،اس کے بعد صحابہ نے صف باندھی اور آپ نے قبر پر نماز ادافرمائییحییٰ بن ابوان...

(سیّدہ)سفافہ(رضی اللہ عنہا)

سفافہ دختر حاتم طائی،ہم ان کے بھائی عدی کے ترجمے میں ان کا نسب بیان کرآئے ہیں،ان کے والد حاتم کی کنیت ابوسفانہ تھی۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس ے ،انہوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ،کہ حضور اکرم کے ایک دستہ فوج نے سفانہ کو قید کرلیا،اور حضورِاکرم کے سامنے پیش کیا،آپ نے دروازۂ مسجد کے سامنے ایک حجرے میں ان کے قیام کا بندوبست فرمایا،نبی کریم وہاں سے گزرے تو سفانہ نے اُٹھ کر گزارش کی، یارسول اللہ! میرا والد فوت ہوگیاہے،اور میرا ...

(سیّدہ ) امِ مالک( رضی اللہ عنہا)

ام مالک انصاریہ،یحییٰ بن محمود اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے ،انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے، انہوں نےمحمد بن فضیل سے،انہوں نے عطاء بن سائب سے،انہوں نے یحییٰ بن جعدہ سے،انہوں نے ایک آدمی سے،جنہوں نے ام مالک انصاریہ سے روایت کی،کہ وہ گھی کی ایک کپّی لے کرحضور کی خدمت میں آئیں،حضورِ اکرم نے بلال کو حکم دیا،کہ وہ کپّی لے لیں،بلال نے گھی نچوڑ کر کپی ام مالک کو واپس کردی ،مگر انہوں نے دیکھا کہ کپی لبالب بھری ہوئی ہے،انہوں نے آکر حضورِ...

(سیّدہ ) امِ مالک( رضی اللہ عنہا)

ام مالک بہزیہ،اسماعیل اور ابراہیم وغیرہ نے باسنادہم تا ابوعیسیٰ،عمران بن موسیٰ قزاز سے، انہوں نے عبدالوارث بن سعید سے،انہوں نے محمد بن حجادہ سے،انہوں نے ایک آدمی سے،انہوں نے طاؤس سے انہوں نے ام مالک بہزیہ سےروایت کی کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فتنے کا ذکر یوں کیا،گویا وہ بہت قریب ہے،انہوں نے رسول کریم سے دریافت کیا،یارسول اللہ!بہترین آدمی کون ہے،فرمایا،کثیر اولاد ہو،ان کا حق ادا کرے اور اللہ کی عبادت کرے،اور اسی طرح وہ ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن التیہان بن مالک بن عبید بن عمرو بن عبدالاعلم بن زعوراء بن جشم بن حارث بن خزرج بن عمرو (یعنی النبیت بن مالک بن اوس انصاری الاوسی مراد ہے) ایک روایت کی رو سے وہ بلی بن عمرو بن الحاف ابن قضاعہ کے قبیلے سے ہے۔ جو بنو عبدالاشہل کے حلیف تھے اور مالک بن التیہان ان چھ انصار میں شامل تھے۔ جنھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقبہ اول اور ثانی میں ملاقات کی تھی اور بنو عبدالاشہل کی روایت کے مطابق مالک رضی اللہ عنہ پہلے ...

(سیّدہ)صفیہ(رضی اللہ عنہا)

صفیہ دخترعبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف قرشیہ ،ہاشمیہ،حضور اکرم کی پھوپھی تھیں،اور زبیر بن عوام کی والدہ ،ان کی والد ہ کا نام ہالہ دختر وہیب بن عبد مناف بن زہرہ تھا،اور وہ حمزہ،مقوم اور حجل کی بہن تھیں،ان کے اسلام کے بار ے میں کو ئی اختلاف نہیں،ہاں البتہ عاتکہ اور اروی کے بارے میں اختلاف ہے،لیکن صحیح روایت یہی ہے،کہ سوائے جناب صفیہ کسی اور نےاسلام قبو ل نہیں کیا، زمانہ جاہلیت میں ان سے حارثہ بن حرب نے جو سفیان کا بھائی تھا،نکاح کیا ت...