متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس بن عکرمہ بن مطلب۔ان کی حدیث ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے انھوں نے عبداللہ بن قیس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے مجھے اب تک رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے نمازشب کی کیفیت کچھ کچھ یاد ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھا ہے مگر ان کے صحابی ہونے میں کلام ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس عنقی صحابی ہیں فتح مصر میں شریک تھے مگر ان کی کوئی روایت معلوم نہیں۔یہ ابن یونس کا قول ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے وفات ان کی ۹۴ھ؁ میں ہوئی۔ ؎۱ مختصر واقعہ یہ ہے کہ عمروبن عاص اورابوموسیٰ اشعری دونوں پہلے ایک جگہ جمع ہوئے عمروبن عاص نے کہامیں معاویہ کومعزول کردوں گاتم علی کو معزول کردینا بعد اس کے مہاجرین و انصار کو اختیار ہے بطبیب خاطر جس کو چاہیں خلیفہ بنائیں ابوموسیٰ نے بھی اس رائے کو پسند کیا چنانچہ دوسرے دن مج...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس بن صخر بن حرام بن ربیعہ بن عدی بن غنم بن کعب سلمہ۔انصاری خزرجی سلمی۔بدر میں یہ اور ان کے بھائی معبد دونوں شریک تھے۔ابن اسحاق نے کہا ہے کہ یہ بدرمیں شریک تھے اور ابن عقبہ نے بھی کہا ہے کہ یہ بدر میں شریک تھےاس کو ابونعیم نے ابن عقبہ سے روایت کیا ہے اور ابوعمر نے موسیٰ بن عقبہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے اہل بدر میں ان کاذکر نہیں کیامگر اس بات پر سب کااتفاق ہے کہ یہ احد میں شریک تھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس بن سلیم بن حضار بن حرب بن عامر بن عنز بن بکربن عامر بن عدی بن وائل بن ناجیہ بن جماہر بن اشعر بن اود بن یشحب۔کنیت ابوموسیٰ اشعری۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں ۔اشعرکا نام بنت تھا۔ ان کی والدہ طیبہ بنت وہب تھیں جو قبیلہ عک کی ایک خاتون تھیں۔وہ بھی اسلام لائی تھیں اور مدینہ میں ان کی وفات ہوگئی تھی۔واقدی نے بیان کیا ہے کہ ابوموسیٰ مکہ گئے اوروہاں ابواجیحہ یعنی سعید بن عاص بن امیہ سے حلف کی دوستی کی۔مکہ میں اپنے اشعری بھائیو...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس بن زائدہ بن اصم بن رواحہ بن حجر بن عبدبن معیص بن عامر بن لوی۔قریشی عامری معروف بہ ابن ام مکتوم ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ عبداللہ کہتے ہیں اور بعض لوگ عمرو یہی آخری نام زیادہ مشہور ہے ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس خزاعی۔ابونعیم نے اپنی سند سے یزید بن عیاض سے انھوں نے اعرج سے انھوں نے عبداللہ بن قیس خزاعی سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جوشخص دکھانے سنانے کے لیے کوئی کام کرے وہ اللہ کے غضب میں رہتا ہے یہاں تک کہ اس کام سے بعض آئے۔ ان کا تذکرہ ابونعیم اور ابوعمر اور ابوموسیٰ نے لکھا ہے اور ابوعمر نے کہاہے کہ یہ خزاعی ہیں مگربعض لوگوں نے ان کو اسلمی لکھا ہے۔ میں کہتا ہے کہ ابن مندہ نے اس حدیث کو عبداللہ بن قیس اسلمی کے ...

سیّدنا عبداللہ ابن قیس بن خالد رضی اللہ عنہ

   بن خلدہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار۔انصاری ہیں خزرجی ہیں نجاری ہیں۔غزوہ بدر میں شریک تھے ۔اس کو موسیٰ بن عقبہ نے ابن شہاب سے نقل کیا ہے اور ابن اسحاق کا بھی یہی قول ہے اور محمد بن سعد نے محمد بن عبداللہ بن عمارہ انصاری سے نقل کیا ہے کہ وہ احد کے دن شہید ہو ئے مگر محمد بن عمرواقدی نے اس کا انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عبداللہ احد کے بعد زندہ رہے اور تمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک ہوئے اور ...

سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ

  ابن قیس انصاری۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو متفرق طور پر لشکر بھیجے تھے ان میں کسی لشکر میں یہ شہید ہوئے۔حضرت ابن عباس نے روایت کی ہے کہ (ایک مرتبہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روئے زمین پر جو شخص اس حال میں مرے گا کہ اس کے دل میں رائی کے برابربھی غرور ہواللہ اس کو دوزخ میں ڈالے گا جب عبداللہ بن قیس نے اس حدیث کو سنا تو رونےلگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ اے عبداللہ بن قیس تم کیوں روتے ہو انھوں نے کہا آ پ کے اسی فرمان...