متفرق  

حضرت خواجہ بست

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مزار سے شمال کی جانب ذرا اونچائی پر ایک قبر ہے جسے خواجہ بست کی قبر کہتے ہیں، لوگوں میں مشہور ہے کہ دہلی فتح ہونے سے پہلے آپ یہاں دفن کیے گئے تھے، یہ اس وقت کی بات ہے جب خواجہ بختیار کاکی کا مزار تعمیر نہ ہوا تھا، بہرحال خواجہ بست کے حالات (بڑی جستجو اور محنت کے باوجود) ہمیں معلوم نہ ہوسکے واللہ اعلم بالصواب اخبار الاخیار...

مولانا مجدالدین حاجی

بزرگوں کے وہ تمام ملفوظات جو ہمارے مطالعہ سے گزرے مولانا مجدالدین حاجی کا ان میں سے کسی ایک میں بھی ذکر نہیں، البتہ بعض بزرگوں سے زَبانی سُنا ہے کہ مولانا مجدالدین حاجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بھی ایک بزرگ تھے اور سلسلہ سہروردیہ میں شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے، آپ نے بارہ حج کیے تھے اور دہلی میں رہتے تھے، اسی زمانہ میں سلطان شمس الدین التمش نے آپ کو دہلی کا وزیر انتظامات مقرر کردیا، چونکہ آپ نے اس عہدہ کو بطیّب خاطر اور برضاد رغبت قبول نہیں ...

شیخ محمود موئینہ دوز

آپ قاضی حمیدالدین ناگوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید اور خواجہ قطب الدین کے عقیدت مندوں اور دوستوں میں سے تھے، خواجہ صاحب کی اکثر و بیشتر مجالس میں آپ شریک رہتے تھے، خواجہ صاحب کے ملفوظات میں آپ کا کثرت سے ذکر کیا گیا ہے، آپ کا مزار بھی خواجہ صاحب کے مزار کے نزدیک اس دروازے کے باہر ہے جو حوض شمسی کی جانب ہے، حاجت مند لوگ آپ کے مزار پر آکر ایک پتھر اٹھاکر ایک جانب رکھ دیتے ہیں، اور جب مراد پوری ہوجاتی ہے تو اس پتھر کے وزن کے برابر شکر بانٹتے ہیں...

شیخ محمد ترک نارنولی

آپ کا اصل وطن ترکستان تھا وہاں سے آکر نارنول میں سکونت پذیر ہوئے۔ لوگوں کا بیان ہے کہ آپ خواجہ عثمانی ہارونی کے مرید تھے، ملفوظات مشائخین میں ذکر دیکھنے میں نہیں آیا، نارنول کے رہنے والے لوگ آپ کو پیر ترک اور ترک سلطان کہا کرتے تھے، آپ کا مزار عام و خاص لوگوں کا مرجع ہے، نارنول میں ایک حوض کے کنارے آپ کا مزار تھا، وہ حوض ٹوٹ پھوٹ گیا اور اب اس جگہ شہری آبادی ہے۔ جب آپ نارنول پہنچے تو اس وقت مجرد، متوکل اور عورتوں کی مجلس سے دور رہتے تھے، آپ کے کو...

شیخ برہان الدین محمود

آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی ابوالخیر اسعد بلخی رحمۃ اللہ علیہ تھا، آپ شیخ غیاث الدین بلبن  کے زمانہ کے بہت بڑے عالم تھے، علم و فہم میں کل اور وجد و سماع کے رسیا تھے، علوم شریعت و طریقت کے جامع اور شعر و شاعری سے بڑا لگاؤ رکھتے تھے،فقیری اور درویشی سے متعلق آپ کے اشعار میں سے ایک یہ شعر ہے۔ گر کرمت عام شد رفت زئرہان عذاب در بعمل حکم شددہ کہ چہاد یدنیست   ترجمہ: (اگر آپ کا کرم عام ہوگیا تو بُرہان کو عذاب سے نجات مل گئی، اگر کوئی  ا...

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  ظہیر کے بیٹے ہیں اور ظہیر رافع بن عدی بن زید بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ بن چارف بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس کے بیٹیہیں۔ انصاری ہیں اوسی یں ان کا صحابی ہونا ثابت ہے اور ان سے روایت بھی ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا ہم نے لکھا صرف فرق اس قدر ہے ہ ان دونوں نے کہا ہے عدی بن زید بن جشم زید کو اور مرو کو انھوںنے درمیان سے نکال ڈالا ہے اور ابن کلبی نے اور ابو عمر نے اور ان کے سوا اور لوگوںنے نا کو بیان کیا...

حضرت بی بی اولیا رحمتہ اللہ علیہا

اپنے زمانہ کی نیک عورتوں میں سے تھیں، کہتے ہیں کہ چلہ کھینچنے کے لیے آپ چالیس دن تک حجرے میں رہتیں اور ان کے دروازے بند کرلیا کرتیں تھیں اور اپنے ساتھ چالیس لونگیں بھی لے جایا کرتی تھیں اور جب چلہ سے باہر نکلتیں تو لوگ دیکھتے کہ آپ نے صرف چند لونگیں کھائی ہیں اور باقی ویسی ہی بچی ہوئی موجود ہیں۔ کہتے ہیں کہ سلطان محمد تغلق بادشاہ آپ کا معتقد تھا باقی حال اللہ ہی جانتا ہے۔ آپ کا مزار دہلی میں قلعہ علائی کے باہر واقع ہے آپ کی بکثرت اولاد ہے جن میں ...

حضرت بی بی زلیخہ رحمتہ اللہ علیہا

شیخ نظام الدین اولیاء کی والدہ ماجدہ تھیں شیخ فرمایا کرتے تھے کہ میری والدہ کو اللہ سے خاص تعلق تھا، جب ان کو کوئی ضرورت درپیش ہوتی تو وہ پہلے ہی اس کام کے متعلق خواب دیکھ لیا کرتیں تھیں اور اس کام کو انجام دینے میں انہیں اختیار حاصل ہوجاتا تھا میری خود یہ حالت ہے کہ جب کوئی ضرورت پڑتی ہے تو میں والدہ ماجدہ کے مزار پر جا کر عرض کرتا ہوں اور میرا وہ کام تقریباً ایک ہفتہ کے اندر ہی ہو جاتا ہے اور ایسا بہت کم اتفاق ہوتا ہے کہ اس کے پورا ہونے مین ایک...

بی بی قُرسُم خاتون

آپ بہت ہی بزرگ اور بڑی مستجاب الدعوات تھیں۔ شیخ فرید الدین نے جب اجودھن میں سکونت اختیار کرلی تو شیخ نجیب الدین متوکل سے کہا جاؤ ہماری والدہ محترمہ کو دہلی سے لے آؤ شیخ نجیب الدین دہلی روانہ ہوگئے چنانچہ شیخ گنج شکر کی والدہ کو لارہے تھے کہ راستہ میں پیاس لگی، آپ ان کو کسی درخت کے سایہ میں بٹھا کر خود پانی کی جستجومیں نکلے، واپس جب آئے تو دیکھا والدہ موجود نہیں ہیں، پریشان ہوگئے اور تمام واقعہ شیخ فرید الدین سے جاکر بیان کردیا۔ شیخ فرید الدین نے ...

حضرت بی بی فاطمہ سام

اپنے زمانہ کی صالحہ، عابِدہ اور صبر و شکر کرنے والی بی بی تھیں، بی بی فاطمہ کا تذکرہ شیخ نظام الدین اولیا اور آپکے خلفاء کے ملفوظات میں بکثرث موجود ہے۔ شیخ نظام الدین اکثر بی بی فاطمہ کے مقبرہ میں مشغول عبادت رہتے تھے۔ شیخ فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ بی بی فاطمہ سام ایک مرد تھے جن کو اللہ نے عورتوں کی شکل میں بھیجا تھا۔ شیخ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ شیر جب اپنے کچھار سے نکلتا ہے تو کوئی یہ نہیں پ...