متفرق  

بی بی سارہ رحمتہ اللہ علیہا

شیخ نظام الدین ابوالموید کی والدہ تھیں اور متقدمین میں بڑی بزرگ بی بی تھیں۔ ایک مرتبہ خشک سالی ہوئی، سب لوگوں نے دعا کی مگر بارِش نہیں ہوئی، شیخ نظام الدین ابوالموید نے اپنی والدہ کے دامن کا دھاگہ اپنے ہاتھ میں لے کر کہا، اے اللہ یہ بزرگ خاتون کے دامن کا دھاگہ ہے جس پر کبھی کسی نا محرم کی نظر نہیں پڑی، اس کے طفیل میں پانی برسادے، آپ نے یہ جملہ کہا ہی تھا کہ پانی برسنا شروع ہوا، بی بی سارہ کا مزار پُرانی عیدگاہ کے کنارے پر ہے جس کے سرہانے کی جانب ...

حضرت سوبھن مجذوب

صاحب حال و تصرف ایک مستانہ تھے۔ قوم کے کوری تھے اور مسلمان ہونے کے بعد مجذوب ہو گئے تھے۔ شیخ علاؤالدین اجودھنی کی خدمت میں رہے اور عرصہ تک قطب صاحب میں عادت کرتے رہے، کبھی عرصہ دراز تک فاقہ کشی کرتے تھے اور کبھی منوں کھاکر پوری مشک پانی پی لیتے، کبھی دیکھا گیا کہ چونے کی بھٹی میں پڑے ہوئے چونا کھا رہے ہیں لوگوں نے کہا، آپ یہ کیا کھا رہے ہیں یہ کھانا نہیں ہے تو جواب دیا کیا کروں اس بدقسمت کو کھانے کی بے انتہا حرص ہے اور خاک کے سوائے کسی چیز سے سیر...

حضرت شیخ یوسف

لاہور کے ایک مجذوب تھے۔ بلند قامت، فربہ جسامت، باہیبت اور صاحب عظمت پابند اوقات تھے۔ سر پر بڑا صافہ باندھتے اور سر منڈاتے تھے۔ صاحب کشف اور کشادہ باطن تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ایک دن میں نے شیخ یوسف کو دیکھا جو لاہور کے نخاس میں کھڑے اونچی باتیں اور عجیب اَسرار ورموز بیان کر رہے ہیں، میری بہت سی پوشیدہ باتیں بیان کیں جنہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے دوسرا نہیں جانتا دوسرے دن پھر میں نے ان کے پاس جانے کا اِرادہ کیا تاکہ اپنے سفر کے لیے نیک فال لے لوں،...

حضرت شاہ منصور

مندو کے کشف ظاہر اور مکمل تصرف رکھنے والے مجذوب تھے۔ محمد ہمایوں بادشاہ نے جب گجرات کا رُخ کرنا چاہا تو فال لینے شاہ منصور کے پاس بھیجا، جب شاہی آدمی شاہ منصور کے پاس آیا تو آپ نے اس کے ترکش سے ایک تیر نکال کر اس کے پر توڑے اور پھر وہ تیر واپس ترکش میں رکھ دیا، چنانچہ اس نے واپس ہو کر بادشاہ سے ماجرا بیان کیا۔ جس پر بادشاہ نے کہا یہ اس چیز کی علامت ہے کہ ہم کو گجرات پر فتح نہ ہوگی۔ اور ہماری فوج پریشان ہو جائے گی نیز اس میں اس چیز کی طرف بھی اِشا...

حضرت باین مجذوب

اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کے مزار پر پڑے رہتے تھے۔ اصل میں مالوہ کے باشندے تھے لیکن اجمیر میں آپ کو جذب کی دولت نصیب ہوئی تھی۔ شیخ میاں حمزہ فرماتے تھے کہ میں توبہ کرنے کے ابتدائی زمانے میں جب خواجہ معین الدین کی زیارت کرنے کے لیے گیا تو باین مجذوب نے اپنے پاس بیٹھنے والے لوگوں سے کہا میاں آرہے ہیں! لوگ یہ سنتے ہی چاروں طرف دیکھنے لگے کہ کیا ہونے والا ہے، چنانچہ دور سے مجھے دیکھ کر کہا وہ دیکھو، میاں آرہے ہیں، جب میں ان کے پاس پہنچا تو فرما...

حضرت میاں مونگیر

لاہور کے باشندے تھے، اپنے وقت کے مجذوب نفس گیر اور جذبہ کامل کے مالک تھے۔ حاجی محمد کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں لاہور گیا اور میرے دوست شیخ حسن بودلہ اپنی محبت کے سبب میرے ساتھ تھے ایک مجلس میں ہم لوگ بیٹھے تھے کہ وہاں اچانک میاں مونگیر آپہنچے اور شیخ حسن بودلہ کو دیکھ کر کہا، تم یہاں کہاں سے آگئے؟ تمہیں لاہور سے کیا واسطہ؟ ان کے یہ کہتے ہیں شیخ حسن بودلہ گریہ وزاری کرنے لگے اور اتنا زیادہ روتا ہوا ان کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا تھا چنانچہ انہوں نے...

حضرت حسن مجذوب

قصبہ ریری کے باشندے تھے لیکن اکثر و بیشتر دہلی میں سیر کیا کرتے تھے اور سلطان سکندر لودھی پر عاشِق تھے کہتے ہیں کہ سلطان نے کئی مرتبہ آپ کو جیل خانہ میں قید کیا مگر دوسرے ہی دن آپ دہلی کے بازاروں میں گشت کرتے دکھائی دیتے۔ ایک دن سلطان اپنے شاہی محل میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ وہاں اچانک آموجود ہوئے اس پر سلطان نے کہا بغیر اجازت کے یہاں کیوں آئے، جواب دیا میں تم پر عاشِق ہوں تمہیں دیکھنے آیا ہوں، سلطان کے پاس انگیٹھی رکھی ہوئی تھی اس نے آپ کی گردن پکڑ...

حضرت مسعود نخاسی

بدایوں میں ایک مشہور دیوانے تھے۔ شیخ نظام الدین کا بیان ہے کہ خواجہ زین الدین ساکن مدرسہ معزمی نے ایک مرتبہ آپ سے کہا ہمیں کوئی فائدہ والی بات بتائیے، چنانچہ مسعود نخاسی نے کہا، شراب منگاؤ، خواجہ نے اپنے غلام کے ذریعہ شراب منگوا کر آپکے سامنے رکھ دی۔ آپ نے فرمایا دریا کے کنارے چل کر پیئں گے۔ دونوں دریا کے کنارے جا کر بیٹھ گئے۔ مسعود نخاسی نے خواجہ سے کہا اٹھ کر شراب پلاؤ، خواجہ نے جام بھر کر دئیے، دیوانے نے پئے اور جب مست ہو گیا تو کہا، میں کپڑے ...

حضرت شاہ ابوالغیب بخاری

آپ حاجی عبدالوہاب کے فرزند تھے، مستی اور جذبہ و حال میں رہتے تھے، زمانہ طالب علمی میں دوسرے طالب علموں سے درس میں سبقت لے جانے کی خواہش کرتے اور کہتے آپ ہمیشہ پڑھتے رہیں گے اور مجھے اپنی فرصت وقت پر بھروسہ نہیں، اللہ ہی جانے کیا حالت ہو، غرض کہ جلد از جلد آپ نے تمام مروجہ کتابوں پر عبور حاصل کرلیا۔ اس کے بعد آپ پر ایسا جذبہ طاری ہوا کہ سب کاموں سے ہاتھ اٹھا لیا۔ دن بھر آپ کے گھر میں روٹیاں پکتی تھیں اور انگیٹھی گرم رہتی تھی۔ آپ نے ایک مرتبہ اپنے ...

حضرت شیخ عبداللہ و شیخ رحمت اللہ سندھی مدنی

سندھی مدنی یہ دو عزیز مدینہ طیبہ کے فقیہوں اور صوفیاء میں سے تھے جو وہاں سے ہندوستان آئے اور علم حدیث پڑھاتے تھے یہاں کے طالب علم وغیرہ ان دونوں کو شیخین کہتے تھے۔ خواجہ عبدالشہید عبید اللہ فرماتے تھے کہ یہ دونوں شیخین حقیقت میں حضرت ابوبکر  و حضرت عمر فاروق شیخین کی یاد دلاتے ہیں۔ یہ دونوں علم و عمل اور تقویٰ کا مجسمہ تھے، ان جیسے اشنحاص مدینہ منورہ سے آج تک نہیں آئے، یہ دونوں شیخ علی متقی کے خصوصی دوست اور خلیفہ تھے۔ سلطان روم کی جانب سے ج...