پسندیدہ شخصیات  

مسعود خوارزمی  

              مسعود بن محمد بن موسیٰ خوارزمی: عالم فاضل وحید عصر تھے۔ابو القاسم کنیت تھی فقہ آپ نے اپنے باپ ابی بکر محمد تلمیذ جصاص رازی سےپڑھی اور تمام عمر درس و افادۂ عوام اور افتاء میں مشغول رہ کر ۴۲۳؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

محمد بن احمد کماری

           محمد بن احمد بن طیب بن جعفر واسطی کماری: فقیہ عارف محدث عادل تھے۔ابو الحسین کنیت تھی۔فقہ آپ نے ابی بکر رازی تلمیذ امام کرخی سے پڑھی اور حدیث کو بکر بن احمد سے روایت کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے اسمٰعیل قاضی واسط نے اخذ کیا اور ۴۱۷؁ھ میں فوت ہوئے۔آپ کے والد احمد بن طیب بھی برے فاضل تھے جنہوں نے ابا محمد عبد اللہ بن عمر بن احمد بن علی بن شوذب سے حدیث کو سُنا اور ابو بکر محمد بن احمد بن نصر بن...

احمد بن محمد

          احمد بن محمد بن عمر: ۳۳۷؁ھ میں پیدا ہوئے،ابو الفرح کنیت تھی لیکن ابن سلمہ کے نام سے معروف تھے۔بغداد آپ کا مسکن تھا۔فقہ آپ نے ابو بکر جصاص سے اخذ کی اور حدیث کو ان کے باپ سے سماعت کیا اور آپ کا خاندان مرجع اہل علم ہوا۔آپ بڑے عقیل اور نیکو کار تھے،دن کو ہمیشہ روزہ رکھتے اور رات کو ایک منزل قرآن کی اپنے ورد میں پڑھتے تھے۔وفات آپ کی ۴۱۵؁ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)...

محمد نسفی

           محمد بن احمد بن محمود نسفی: اکابر فقہاء میں سے زاہد متورع متعفف فقیر قانع تھے،ابو جعفر کنیت تھی،فقہ آپ نے ابی بکر رازی شاگرد امام کرخی سے حاصل کی اور علم خلاف میں ایک تعلیقات لکھی،اور ۴۱۴؁ھ میں تنگدستی اور کثرت عیال سے مغموم و مہموم ہو کر وفات پائی۔کہتے ہیں کہ جس رات آپ نے انتقال کیا تھا۔ایک مسئلہ منجملہ مسائل مذہب آپ کے دل میں واقع ہو کر حل ہوا جس کی خوشی میں اٹھ کر اپنے گھر میں رقص کر...

محمد بن عبد الجبار  

           محمد بن عبد الجبار بن احمد بن محمد سمعانی تمیمی مروزی: بڑے عالم فاضۂ متورع متقن لغت و عربیت میں مضبوط تھے۔کنیت ابو منصور تھی۔فقہ آپ نے جعفر بن محمد مستغفری شاگرد ابی علی نسفی تلمیذ ابی بکر محمد بن فضل سے حاصل کی اور لغت و عربی میں تصنیفات مفیدہ کیں اور ۴۰۵؁ھ [1] میں وفات پائی،آپ کا بیٹا منصور پہلے حنفی المذہب تھا پھر شافعی ہوگیا اس لیے اس کی اولاد کلہم شافعی المذہب ہوئے۔   1۔۴۵۰؁ھ میں وفات پائی دستور ...

محمد بن موسیٰ خوارزمی

          محمد بن موسیٰ خوارزمی: محدث ثقہ،فقیہ متجر جامع فروع واصول تھے، صمیری نے کہا ہے کہ میں نے تقوےٰ واصابت اور حسن تدریس میں آپ جیسا کوئی فاضل نہیں دیکھا۔کنیت ابو بکر تھی،فقہ آپ نے جصاص شاگرد امام کرخی سے حاصل کی اور آپ سے آپ کے بیٹے مسعود بن محمد فقیہ خوارزمی اور ابو عبد اللہ حسین بن علی صمیری  نے اخذ کیا۔علی قادری نے ابن اثیر کی مختصر غریث الاحادیث کے حوالہ سے لکھا ہےکہ آپ ان مجددین امت محم...

اسماعیل بن حسن

           اسمٰعیل بن [1] حسن بن علی: فقیہ زاہد امام فروع و اصول تھے۔کنیت ابو محمد تھی،علوم ابی بکر محمد بن فضل تلمیذ عبد اللہ سبذ مونی سے حاصل کیے اور ماہ شعبان ۴۰۲؁ھ میں وفات پائی۔ ’’قبلۂ دارین‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔   1۔ شمش الائمہ القاسم اسمٰعیل بن حسن بن علی بیہقی لغایۃ الفقہا مجروسط الثریا اور نقص الاصلاح آپ کی تصانیف ہیں۔  (حدائق الحنفیہ)  ...

حسن زعفرانی

            حسن بن احمد بن مالک زعفرانی: اپنے زمانہ کے شیخ فاضل فقیہ کامل امام ثقہ تھے،اور کنیت ابو عبد اللہ تھی۔آپ ہی نے امام محمد کی جامع صغیر کو جو پہلے غیر مبوب اور بے ترتیب تھی،اچھی طرح مرتب کیا اور مبوب بنایا اور امام محمد کے ان خاص مسائل کو جو انہوں نے امام ابو یوسف سے روایت کیے ہیں،ممیز کیا اور نیز کتاب زیادات امام محمد کو مرتب کیا اور کتاب اضاحی تصنیف فرمائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

محمد کلاباذی

            محمد بن اسحاق بخاری کلا باذی: اپنے وقت کے امام اصول و فروع تھے، کنیت ابو بکر تھی۔فقہ شیخ محمد بن فضل سے پڑھی اور ایک کتاب تعرف نام تصنیف فرمائی جس میں توحید کے معاملہ میں اصحاب حنفیہ کے اقوال کو جمع کیا۔[1]   1۔ تاج الاسلام ابو بکر محمد بن اسحاق ابراہیم بن یعقوب کلا باذی بخاری محدث  فقہیہ اور صوفی تھے۔ کلابازی بخارا کا ایک محلہ ہے آپ کی کتاب ’’تعرف لمذہب اہل تصوف&...

یحییٰ زندو پستی

            یحییٰ بن عل۹ی بن عبد اللہ زاہد بخاری زندو پستی: اپنے زمانہ کے امام فقیہ متورع زاہد تھے،علوم ابی حفص سفکردی اور م حمد بن ابراہیم میدانی اور عبد اللہ بن فضل خیزا خزی سے پڑھے اور کتاب روضۃ العلماء اور کتاب نظم تصنیف کی۔آپ نے روضۃ العلماء کے ابتداء میں لکھا ہے کہ پہلے میں نے اس کتاب کو بغیر مسائل کے جمع کیا تھا اور اس کا نام روضۃ الذاکرین رکھا تھا مگر لوگوں کی استدعاء پر میں نے پھر اس کو د...