پسندیدہ شخصیات  

حضرت شاہ میا جیو

آپ ایک ہی واسطہ کے ذریعہ میر سید محمد گیسودراز کے مرید تھے بڑے کامل بزرگ تھے۔ مندو میں اس وقت آپ سے بڑھ کر اور کوئی بزرگ نہ تھا آپ مندو کے علاقہ کے بزرگ تھے۔ آپ کی عمر ایک سو بیس برس کی اور آپ کے شیخ کی ایک سو پچاس برس کی تھی۔ کہتے ہیں کہ آپ رجب کے اوائل میں دسویں محرم الحرام تک اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے اور اپنے کمرے کے دروازے کو پتھروں سے بند کروادیا کرتے تھے اور اس چھ ماہ کے درمیان کچھ نہ کھایا کرتے تھے۔ صرف تھوڑا سا پانی پی کر اسی پر اکتِفا ک...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

ابن حکم سلمی۔ نبی ﷺ کے ہمراہ انھوں نے تین غزوے کئے تھے ان سے عطیہ دعاء نے رویت کی ہے مگر یہ وہم ہے (کہ ان کا نام۹ حلم بن ہارث (ہے)یہی ابن مندہ نے لکھا ہے اور ابو نعیم نے ان کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہم ہے صحیح نام ان کا حکم بن حارث ہے اور انھوں نے ان کا تذکرہ حکم کے نام میں لکھا ہے۔ اور ابو عمر نے ان کا تذکرہ حکم ہیکے ام میں لکھا ہے اور ان دونوں ے بھی ان کا تذکرہ حکم کے نام میں لکھا ہے) (اسد الغابۃ...

حضرت قاضی نصیرالدین گنبدی

آپ بڑے دانش مند بزرگ تھے، دنیا اور اہل دنیا سے بالکل الگ تھلگ رہتے تھے کہتے ہیں کہ آپ کے طالب علم آپ کی خانقاہ کی زنجیر پکڑ کر کھڑارہا کرتے تھے تاکہ فاقہ اور ضنعف کی وجہ سے گر نہ جائیں۔ قاضی شہاب الدین نے کافیہ کا حاشیہ لکھ کر آپ کی طرف بھیجا اور درخواست کی کہ اس میں کچھ اضافہ فرمادیں تاکہ اور بھی زیادہ فائدہ رساں ہو جائے۔ آپ نے کثرت مشاغل یا بحث و نزاع کے سد باب کے لیے اس پر سر سری نظر ڈال کر لکھا کہ یہ کتاب آپ نے بہترین لکھی ہے اس میں مزید کچھ ...

(سیدنا۹ حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حسان ربعی بکری ذہلی۔ بعض لوگ ان کو حویرث کہتے ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے۔ ان سے ابو وائل نے اور سماک بن حرب نے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمیں عبد الوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عفان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سلام یعنی ابو المنذر قاری نے عاصم بن بہدلہ سے انھوں نے ابو وائل نے انھوں نے حارث بن حسان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہمارا گذر مقام ربذہ میں ایک بوڑھیا پر ہوا ج...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حیال بن ربیعہ بن دعیل بن انس بن خزیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم اسلمی۔ نبی ﷺ کی صحبت سے فیضیاب ہوئے تھے اور آپ کیہمراہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ ابن شاہین نے اور طبری نے اور کلبی نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کلبینے ان کا نسب بھی ویسا ی بیان کیا ہے جیسا ہم نے بیان کیا اور انھوں نے ابو برزہ کانسب بھی بیان کیا ہیاور کہا ہے ابو برزہ بن عبداللہ بن حارث بن حیال پس اس تقدیر پر حارث ابو برزہ کے دادا ہوں گے اور یہ بہت بعید ہے ابو برزہ کا پورا نسب ان شاء...

حضرت شیخ علی پیرو گجراتی

آپ صوفی اور بڑے موحد عالم تھے۔ علومِ باطنی اور ظاہری میں کامل دسترس رکھتے تھے۔ آپ نے بہت سی کتابیں بھی لکھی تھیں جو بہت عمدہ اور مفید ہیں آپ کی تالیفات مندرجہ ذیل ہیں۔ ۱۔ شرح فصوص الحکم۔ اس میں آپ نے ظاہر کو باطن کے مطابق کرنے کی کوشش کی ہے۔ ۲۔ جاولتہ التوحید، اس میں بہت ہی مختصر اور پاکیزہ مضامین ہیں۔ ان کے علاوہ بھی آپ نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔اور رسالہ ’’جاولتہ التوحید میں‘‘ عقلی و نقلی دلائل سے شکوک و شہبات کا محققانہ...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حاطب بن عمرو بن عبید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ بعض لوگ کہتیہیں کہ یہ بنی عبد الاشہل سے ہیں مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ نیت ان کی ابو عبد اللہ ہے۔ ثعلبہ بن حاطب کے بھائی ہیں۔ موسی بن عقبہ نے ان لوگوں میں ان کو ذکر کیا ہے جو انصار کے قبیلہ اوس کی شاخ بنی عمرو بن عوف کے خاندان بنی امیہ ابن زید میںسے غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ یہ اور ان کے بھائی ابو لبابہ بن عبد المنذر رسول خدا ﷺ کے ہمرہ غ...

حضرت مولانا شیخن

آپ قرآن کریم کے حافظ تھے۔ آپ نے تمام زندگی مانکپور ہی میں خلوت نشینی کے ساتھ گزاری تھی۔ بڑی کثرت سے لوگ آپ کے پاس آیا کرتے تھے۔ جو کوئی آپ کو کھانا پیش کرتا تو اس میں سے ایک لقمہ اٹھا کر کھالیتے اور باقی اسی کو واپس کردیتے۔ جب کوئی کاشتکار آپ کے پاس آتا تو اس سے اُس کی کھیتی اور جانوروں کے حالات پوچھتے۔ مُرید کی دلجوئی کرنے کا طریقہ: شیخ حسام الدین مانک پوری فرماتے ہیں کہ میں نے مولانا شیخن سے دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں۔تو آپ نے فرمایا ک...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن حاطب بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن خذقہ بن جمیح قرشی حمجی۔ ان کی والدہ فاطمہ بنت مجعل میں اور ان کے بھائی محمد بن حاطب سرزمیں حبش میں پیدا ہوئے تھے۔ حارث محمد بن حاطب سے بڑے تھے عبداللہ بن زبیر نے حارث کو سن۳۶ھ میں مکہ کا عامل بنایا تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ مروان کے زمانے میں جب کہ وہ حضرت معاویہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا تحصیل صدقات کا کام کرتے تھے۔ یہ ابو عمر اور زبیر بن بکار اور ابن کلبی کا قول ہے اور ابن اسحا...