توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
نہ پوچھو ہائے کیا جاتا رہا کیا رہ گیا باقی
توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
نہ پوچھو ہائے کیا جاتا رہا کیا رہ گیا باقی
اِسے کہتے ہیں خضر قوم بعض احمق زمانہ میں
یہ وہ ہے آٹھ سو کم کر کے جو کچھ رہ گیا باقی
راہ پُر خار ہے کیا ہونا ہے
پاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
...
سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
دل تھا ساجد نجدیا پھر تجھ کو کیا
...
انبیا کو بھی اجل آنی ہے
مگر ایسی کہ فقط آنی ہے
...
مثنوی رد ّامثالیہ
گریۂ کن بلبلا از رنج وغم
چاک کن اےگل گریباں ازام
...
بخت خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا
چشم و دل سینے کلیجے سے لگانے نہ دیا
جا رہا ہے صائمو یہ ماہِ پیارا آہ آہ
کیوں نہ ہو قربان اس پر دل ہمارا آہ آہ
بہت ہی مُقرَّب ، شب قدر ہے
بڑی عالی منصب، شب قدر ہے