یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے
یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے
گھر اِس میں نبی کا ہوا چاہتا ہے
یہ دل عرش اعظم بنا چاہتا ہے
گھر اِس میں نبی کا ہوا چاہتا ہے
دست قدرت نے عجب صورت بنائی آپ کی
والہ و شیدا ہوئی ساری خدائی آپ کی
جوداغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئے
وہ گویا خلد بریں کی سند ہیں پائے ہوئے
احمد کی رِضا خالق ِعالم کی رِضا ہے
مرضی ِخدا مرضیِ شاہ دوسرا ہے
اے دل تودرودوں کی اول تو سجا ڈالی
پھر جا کر مدینہ میں روضے پہ چڑھا ڈالی
مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے
بدوں کو بھی نِبھا اے رہنے والے سبز گنبد کے
نہ کیوں کر مدینے پہ مکہ ہو قرباں
کہ ہیں جلوہ گر اس میں محبوب یزداں
یا خدا ہر دم نگہ میں ان کا شانہ رہے
دونوں عالم میں میں خیال روئے جانا نہ رہے
پڑھوں وہ مطلعِ نوری ثنائے مہرِ انور کا
ہو جس سے قلب روشن جیسے مطلع مہر محشر کا
وصف کیا لکھے کوئی اس مہبط انوار کا
مہرومہ میں جلوہ ہے جس چاند سے رخسا رکا