کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو
کھاری کنویں شیریں ہوئے
کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو
کام شاخوں سے لیا ہے آپ نے تلوار کا
کن کا حاکم کر دیا اللہ نے سرکار کو
کام شاخوں سے لیا ہے آپ نے تلوار کا
چارہ گر ہے دل تو گھائل عشق کی تلوار کا
کیا کروں میں لے کے پھاہا مرہم زنگار کا
کون ایسا ہے جسے خیرِ وَریٰ نے نہ دیا
کوئی ایسا بھی ہے کیا جس کو خدا نے نہ دیا
قفس جسم سے چھُٹتے ہی یہ پرّاں ہوگا
مرغ جاں گنبد خضرا پہ غزل خواں ہوگا
آہ پورا مرے دل کا کبھی ارماں ہوگا
کبھی دل جلوہ گہ سرور خوباں ہوگا
میرا گھر غیرت خورشیدِ درخشاں ہوگا
خیر سے جان قمر جب کبھی مہماں ہوگا
ماہِ تاباں تو ہوا مہرِ عجم ماہِ عرب
ہیں ستارے انبیا مہر عجم ماہِ عرب
ہے تم سے عالم پر ضیا ماہِ عجم مہر عرب
دے دو مرے دل کو جلا ماہِ عجم مہر عرب
ان کو دیکھا تو گیا بھول میں غم کی صورت
یاد بھی اب تو نہیں رنج و الم کی صورت
اَصَّلَاۃُ وَالسَّلام اے سرور عالی مقام
اَصَّلَاۃُ وَالسَّلام اے رہبر جملہ انام
اَصَّلَاۃُ وَالسَّلام اے مظہر ذات السلام
اَصَّلَاۃُ وَالسَّلام اے پیکر حسن تمام