در احمد
درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے
مجھے کچھ فکر دو عالم نہیں ہے
...درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے
مجھے کچھ فکر دو عالم نہیں ہے
...سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے
لُٹا اے چشمِ تر گوھر مدینہ آنے والا ہے
...پی کے جو مست ہوگیا بادۂ عشق مصطفیٰ
اس کی خدائی ہوگئی اور وہ خدا کا ہوگیا
...مست مئے الست ہے وہ بادشاہِ وقت ہے
بندۂ در جو ہے ترا وہ بے نیازِ تخت ہے
...نہاں جس دل میں سرکارِ دو عالم کی محبت ہے
وہ خلوت خانۂ مولیٰ ہے وہ دل رشک جنت ہے
...شہنشاہِ دو عالم کا کرم ہے
مرے دل کو میسر اُن کا غم ہے
...تاروں کی انجمن میں یہ بات ہو رہی ہے
مرکز تجلیوں کا خاک درِ نبی ہے
...ترے دامن کرم میں جسے نیند آگئی ہے
جو فنا نہ ہوگی ایسی اسے زندگی ملی
...فرقت طیبہ کی وحشت دل سے جائے خیر سے
میں مدینے کو چلوں وہ دن پھر آئے خیر سے
...وجہِ نشاطِ زندگی راحتِ جاں تم ہی تو ہو
روحِ روانِ زندگی جانِ جہاں تم ہی تو ہو
...