غریبی جی اٹھی لیجئے غریبوں کا وہ یار آیا
زباں پراس لئے صلّ علیٰ بے اختیار آیا
کہ دل میں نام پاک سیّدِعالی وقار آیا
زباں پراس لئے صلّ علیٰ بے اختیار آیا
کہ دل میں نام پاک سیّدِعالی وقار آیا
زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا
لبوں پر جس کے سائل نے نہیں آتے نہیں دیکھا
نورِ حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا
شکلِ انساں میں چھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا
جن کا لقب ہے صلِّ علیٰ محمدٍﷺ
ان سے ہمیں خدا ملا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ
ترانہ ولادت
ماہِ ربیع الاوّل آیا
رب کی رحمت ساتھ میں لایا
نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں
جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں
ہے جسکی ساری گفتگو وحیِ خدا یہی تو ہیں
حق جس کے چہرے سے عیاں وہ حق نمایہی تو ہیں
وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے
ان ہی کی پہنچ ہے خالق تک ان تک خلقت کی رسائی ہے
منظوم تفسیر
جوت سے ان کی جگ او جیالا
وہ سورج اور سارے تارے
انْ نِّلْتِ يَا رِيْحَ الصَّبَا يَوْمًا اِلٰٓي اَرْضِ الْحَرَم
بَلِّغْ سَلاَمِيْ رَوْضَةً فِيْهَا النَّبِيُّ الْمُحْتَرَم
...