اشک رواں
سوزِ نہاں اشک رواں آہ و فغاں دیتے ہیں
یوں محبت کا صلہ اہلِ جہاں دیتے ہیں
...سوزِ نہاں اشک رواں آہ و فغاں دیتے ہیں
یوں محبت کا صلہ اہلِ جہاں دیتے ہیں
...یَا مُجِیْبُ یا مُجَابُ
أنتَ نِعْمَ المُستَنَابٗ
...رسولَ اللّٰہ یا کنزَ الأمانی
علی أعتابکم وقف المُعانی
...لب کوثر ہے میلہ تشنہ کامانِ محبت کا
وہ ابلا دست ساقی سے وہ ابلا چشمہ شربت کا
...داغِ فرقتِ طیبہ قلب مضمحل جاتا
کاش گنبد خضریٰ دیکھنے کو مل جاتا
...وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا
ہمیں اب دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا
...ہر نظر کانپ اٹھے گی محشر کے دن خوف سے ہر کلیجہ دہل جائیگا
پریہ ناز ان کے بندے کا دیکھیں گے سب تھام کر ان کا دامن مچل جائیگا
...جھکے نہ بارِ صد احساں سے کیوں بنائے فلک
تمہارے ذرے کے پر تو ستارہائے فلک
...اس طرف بھی اک نظر مہر درخشانِ جمال
ہم بھی رکھتے ہیں بہت مدت سے ارمانِ جمال
...تلاطم ہے یہ کیسا آنسوئوں کا دیدۂ تر میں
یہ کیسی موجیں آئی ہیں تمنا کے سمندر میں
...