مصطفائے ذات یکتا آپ ہیں
مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں
یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں
...مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں
یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں
...منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں
غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلف دوتا کردیں
...جب کبھی ہم نے غمِ جاناں کو بھلایا ہوگا
غمِ ہستی نے ہمیں خون رلایا ہوگا
...فرشتے جس کے زائر ہیں مدینے میں وہ تربت ہے
یہ وہ تربت ہے جس کو عرشِ اعظم پر فضیلت ہے
...کچھ کریں اپنے یار کی باتیں
کچھ دلِ داغدار کی باتیں
...تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں
جانب طیبہ سب کے سفینے چلے
...شمیم زلفِ نبی لا صبا مدینے سے
مریضِ ہجر کو لا کر سونگھا مدینے سے
...نظر پہ کسی کی نظر ہو رہی ہے
مری چشم کانِ گہر ہو رہی ہے
...لبِ جاں بخش کا اے جاں مجھے صدقہ دیدو
مژدۂ عیشِ ابد جانِ مسیحا دے دو
...وہی تبسم وہی ترنم وہی نزاکت وہی لطافت
وہی ہیں دزدیدہ سی نگاہیں کہ جن سے شوخی ٹپک رہی ہے
...