جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش
جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش
نہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش
جنابِ مصطفےٰ ہوں جس سے نا خوش
نہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش
خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
گروہِ انبیا میں مصطفےٰ خاص
چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
رکھے خاکِ درِ دلدار سے ربط
خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
عیبِ کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ
مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
عروج و اَوج ہیں قربانِ بارگاہِ رفیع
خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
مہکائے بوے خلد مرا سر بسر دماغ
کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
اُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف
رحمت نہ کس طرح ہو گنہگار کی طرف
رحمٰن خود ہے میرے طرفدار کی طرف
طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
اس طرف بھی اک نظر اے برق تابان جمال