ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
تو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم
ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
تو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم
چاند سے اُن کے چہرے پر گیسوئے مشک فام دو
دن ہے کھلا ہوا مگر وقتِ سحر ہے شام دو
رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
کہہ رہی ہے شمع کی گویا زبانِ سوختہ
ہیں عرشِ بریں پر جلوہ فگن محبوبِ خدا سُبْحَانَ اللہ!
اک بار ہوا دیدار جسے سو بار کہا سُبْحَانَ اللہ!
مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دل سے
تعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مَرے دل سے
عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسول اللہ کی
دیکھنی ہے حشر میں عزّت رسول اللہ کی
پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
اے راحتِ جاں جو ترے قدموں سے لگا ہو
کیوں خاک بسر صورتِ نقشِ کفِ پَا ہو