باخبر سرِ حقیقت سے وہ مستانے ہیں
باخبر سرِ حقیقت سے وہ مستانے ہیں
جن کی قسمت میں ترے عشق کے پیمانے ہیں
...
باخبر سرِ حقیقت سے وہ مستانے ہیں
جن کی قسمت میں ترے عشق کے پیمانے ہیں
...
زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے
سوئے طیبہ تو چلیں قافلے ارمانوں کے
...
ذِکرِ خیر البشر کو عاَم کریں
روحِ غمگین کو شاد کام کریں
نام ان کا سجَا کے ہونٹوں پر
روشن اپنا جہاں میں نام کریں
سیرتِ پاک تفسیر قرآن ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے
ان کی پہچان اللہ کی پہچان ہے میرے پیارے محمد کی کیا شان ہے
...
جس نے نبی کے عشق کو ایما ں بنا لیا
ایما ن کی ہر ایک حقیقت کو پا لیا
...
ذرّے ذرّے کی آغوش میں نور ہے یہ مگر آشکارا مدینے میں ہے
سارا عالم تجلی بداماں سہی لیکن اک عالم آرا مدینے میں ہے
...
نظر میں جلوہ ہو آٹھوں پہر مدینے کا
طواف کرتا رہوں عمر بھر مدینے کا
...
جو نسبت شہِ کون و مکاں پہ ہیں نازاں
وہ جانتے ہی نہیں کیا ہے گردشِ دوراں
...
مراد مل گئی کوئی صدا لگانہ سکے
درِ کرم سےکبھی خالی ہاتھ آ نہ سکے
...
نور افشاں ہے مرا دیدۂ تر تو دیکھو
ظُلمتُوں میں بھی نمایاں ہے سحر تو دیکھو
ان کی الفت ہے تو سب کچھ ہے مرے دامن میں
کتنا پیارا ہے مرا زاد ِ سفر تو دیکھو
غم ِ دنیا سے فارغ زندگی محسوس ہوتی ہے
محمد کی یہ بندہ پروری محسوس ہوتی ہے
...
کتنی محبوب خدا نے تجھے صورت بخشی
جو ہے قرآن ہی قرآن وہ سیرت بخشی
انبیاء حشر میں ڈھونڈیں گے سہارا تیرا
میرے آقا تجھے اللہ نے وہ عزت بخشی
اگر حُب نبی کے جام چھلکائے نہیں جاتے
تو یہ آثار رحمت کے کہیں پائے نہیں جاتے
...