دوجہاں میں سلامتی آئی
نزولِ رحمتِ پرورد گار ہے ان پر
جو ورد صلِ علیٰ صبح و شام کرتے ہیں
خدا کی بزم میں ہوتا ہے تذکرہ ان کا
جو ان کے ذِکر کے جلوؤ ں کو عام کرتے ہیں
دوجہاں میں سلامتی آئی
جب سواری حَضور کی آئی
...
نزولِ رحمتِ پرورد گار ہے ان پر
جو ورد صلِ علیٰ صبح و شام کرتے ہیں
خدا کی بزم میں ہوتا ہے تذکرہ ان کا
جو ان کے ذِکر کے جلوؤ ں کو عام کرتے ہیں
دوجہاں میں سلامتی آئی
جب سواری حَضور کی آئی
...
اور تو کچھ بھی نہیں حسنِ عمل میرے پاس
مجھ خطا کار کو سرکار کی رحمت کی ہے آس
...
جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے گود میں آمنہ کی وہ نور آگیا
عاصیو آج تقدیر بھی جاگ اٹھی آج محبوب ِ رب غفور آگیا
...
وہ معلّم وہ اُمی لقب آگیا
رونق دو جہاں کا سبب آگیا
...
ایک ذرّے کوبھی خورشید بناتے دیکھا
اُن کو ہر حال میں تقدیر جگاتے دیکھا
...
جگمگاتی ہے زمانےکی فضا کون آیا
ہر طرف پھیلے ہیں انوار خدا کون آیا
...
صلوۃ ُ سلامٌ عَلیَ المُصطفی
ِلکُلِّ الظُّلَمٌ ہو شَمس ُ الْضُحیٰ
...
دو عالم کے آقا سَلامٌ علیکم
نوید ِ مَسیحا سَلامٌ علیکم
...
السّلام اے نسبتِ تو تاجِ عشق
السّلام اے دید ِ تو معراجِ عشق
...
تو حدودِ فکر سے ماوریٰ
تو جمالِ ذات کا آئینہ
ہے تِرا جمال خدا نما
مرے ذکر و فکر کا آسرا
...