مدینے پہ دل فِدا ہو رہا ہے
مدینے پہ دل فِدا ہو رہا ہے یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
ترا نام لےلے کے ہم جی رہے ہیں عبادت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
...
مدینے پہ دل فِدا ہو رہا ہے یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
ترا نام لےلے کے ہم جی رہے ہیں عبادت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
...
دل کعبے کا کعبہ ہے مدینہ ہے نظر میں
اللہ کا محبوب ہے مہمان مرے گھر میں
...
جان و دِل سے ہوں میں فدائے حضور
بد سہی، ہوں مگر گدائے حضور
...
میرے لَب پر جب ان کا نام آیا
ہر نفس ایک کیف ِ جام آیا
...
سُرور رہتا ہے کیف ِ دوَام رہتا ہے
لبوں پہ میرے دُرود و سلام رہتا ہے
...
کچھ اس ادا سے تصوّر میں آپ آتے ہیں
کرم کے سائے میں ہم خود کو بھول جاتے ہیں
...
اس کی قسمت پر فدافرماں روائی ہو گئی
جس کو حاصل کملی والے کی گدائی ہو گئی
...
تیرے خیال نے بخشا ہے یہ قرینہ بھی
مری نِگاہ میں کعبہ بھی ہے مدینہ بھی
...
نگاہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر تو یاد ان کی دل میں سمائی ہوئی ہے
میں قربان اس نسبتِ مصطفی کے یہ نسبت بڑا رنگ لائی ہوئی ہے
...
یہ فیض دیکھا ہے سرکار کی نگاہوں کا
سکوں میں ڈھل گیا سیلاب غم کی آہوں کا
...