نعت  

شہر نبیﷺ تیری گلیوں کا نقشہ ہی کچھ ایسا ھے

نعت شریف

شہر نبیﷺ تیری گلیوں کا نقشہ ہی کچھ ایسا ھے
خلد بھی ھے مشتاقِ زیارت جلوہ ہی کچھ ایسا ھے
دل کو سکوں دے آنکھ کو ٹھنڈک روضہ ہی کچھ ایسا ھے
فرشِ زمین پر عرش بریں ہو لگتا ہی کچھ ایسا ھے
ان کے در پر ایسا جُھکا دل اٹھنے کا اب ہوش نہیں
اہل شریعت ہیں سکتے میں سجدہ ہی کچھ ایسا ھے
لوح و قلم یا عرش بریں ہو سب ہیں اس کے سایے میں
میرے بے سایہ آقا کا سایہ ہی کچھ ایسا ھے
سبطِ نبی﷜وﷺ ھے پُشت نبیﷺ پر اور سجدے کی حالت ھے
آقاﷺ نے تسبیح بڑھادی بیٹا ہی کچھ ایساھے
عرش معلیٰ سر پر اٹھائے طائر سدرہ آنکھ لگائے
پتھر بھی قسمت چمکائے تلوا ہی کچھ ایسا ھے
رب کے سوا دیکھا نہ کسی نے فرشی ہوں یا عرشی ہوں
ان کی حقیقت کے چہرے پر پردہ ہی کچھ ایسا ھے
تاج کو اپنے کاسہ بنا کر حاضر ہیں شاہانِ جہاں
ان کی عطا ہی کچھ ایسی ھے صدقہ ہی کچھ ایسا ھے
خم ہیں یہاں جمشید و سکندر اس میں کیا حیرانی ھے؟
ان کے غلاموں کا اے اخؔتر رتبہ ہی کچھ ایسا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

مبارک ہو نبی الانبیاﷺ تشریف لے آئے

تہنیت برتشریف آوری حضورﷺ

مبارک ہو نبی الانبیاﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو شہِ مشکل کشاﷺ تشریف لے آئے
مبارک شافع روزِ جزاﷺ تشریف لے آئے
مبارک دافع کرب و بلاﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو کہ محبوب خداﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو محمد مصطفیٰﷺ تشریف لے آئے
سراپا ظل ذاتِ کبریاﷺ نے جلوہ فرمایا
سراسر پیکرِ نور خداﷺ نے جلوہ فرمایا
حبیب خالق ارض و سماﷺ نے جلوہ فرمایا
وہ یعنی مالکِ ہر دوسراﷺ نے جلوہ فرمایا
مبارک ہو کہ محبوب خداﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو محمد مصطفیٰﷺ تشریف لے آئے
چراغِ بزم امکاں رونق دنیا و دیںﷺ آئے
وہ شمع لامکاںﷺ وہ زینتِ عرش بریںﷺ آئے
انیس الہالکیں راحتہً للعاشقینﷺ آئے
شفیع المذنبین رحمتہ للعالمینﷺ آئے
مبارک ہو کہ محبوب خداﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو محمد مصطفیٰﷺ تشریف لے آئے
مرے آقا مرے سرور مرے سردارﷺ آپہنچے
مرے مولیٰ مرے رہبر مرے سرکارﷺ آپہنچے
مرے ہادی السبل کونین کے مختارﷺ آپہنچے
شہنشاہِ رُسل آئے شہِ ابرارﷺ آپہنچے
مبارک ہو کہ محبوب خداﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو کہ محمد مصطفیٰﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو یتیموں کو، فقیروں کو مبارک ہو
مبارک ہو غریبوں کو، غلاموں کو مبارک ہو
مبارک بے بسوں کو، کس مپرسوں کو مبارک ہو
مبارک بے کسوں کو، بے نواؤں کو مبارک ہو
مبارک ہو کہ محبوب خداﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو محمد مصطفیٰﷺ تشریف لے آئے
سلاطین زمانہ، دامن امید پھیلائیں
حضورِ شہ سرافرزانِ عالم التجا لائیں
خبر دو تاجداروں کو سلامی کیلئے لائیں
شہنشاہوں سے کہہ دو ہاں مبارکبادیاں گائیں
مبارک ہو کہ محبوبِ خداﷺ تشریف لے آئے
مبارک ہو محمد مصطفیٰﷺ تشریف لے آئے

...

کس منہ سے شکر کیجئے پروردگار کا

شافع محشر

کس منہ سے شکر کیجئے پروردگار کا
عاصی بھی ہوں تو شافع روز شمارﷺ کا
گیسو کا ذکر ہے تو کبھی روئے یار کا
یہ مشغلہ ہے اب مِرا لیل و نہار کا
چلنے لگی نسیم سحر خلد میں اُدھر
دامن اِدھر ہلا جو شہِ ذی وقار کا
دامن پکڑ کے رحمتِ حق کا مچل گیا
اللہ رے حوصلہ دلِ عصیاں شعار کا
خوشبو اڑا کے باغِ دیار رسولﷺ سے
ہے عرش پر دماغ، نسیم بہار کا
سرمہ نہیں ہے آنکھوں میں غلمان و حور کی
اڑتا ہوا غبار ہے ان کے دیار کا
ناکارہ ہے خلیؔل، تو یارب نہ لے حساب
آساں ہے بخشنا تجھے ناکارہ کار کا

...

کہتے ہیں جس کو عارضِ تاباں حضورﷺ کا

ثنائے حضورﷺ

کہتے ہیں جس کو عارضِ تاباں حضورﷺ کا
آئینہ جمال ہے ربّ غفور کا
دیدار ہوگا شافعِ یوم نشور کا
کیوں کام لوں نہ آہ سے میں نفخِ صور کا
معراج کیا تھی نور سے ملنا تھا نور کا
کیا دخل اس جگہ خردِ پُرفتور کا
ہے قٰصِرَاتِ طَرفْ، وتیرہ جو حور کا
صدقہ ہے یہ بھی غیرتِ شاہِ غیور کا
طیبہ کی وادیوں میں پہنچ کر کُھلا یہ حال
خاکہ یہی ہے خلد کے بام و قصور کا
چمٹا لیا تصورِ جاناں کو جان سے
اللہ رے شعور دلِ بے شعور کا
چھائیں گھٹائیں رحمت پروردگار کی
چھیڑوں جو ذکر شافع یوم نشور کا
بوئے دہن پہ میرے ملائک کریں ہجوم
لاؤں جو لب پہ نام میں اپنے حضورﷺ کا
کون و مکاں کے راز سے واقف تمہیں تو ہو
روشن ہے تم پہ ماجرا نزدیک و دور کا
کہنے کو اور بھی تھے اُولوالعزم انبیاء﷩
خالق نے تم کو صدر چنا بزمِ نور کا
یارب ترے غضب پہ ہے سابق ترا کرم
اور مجھکو اعتراف ہے اپنے قصور کا
آنکھوں میں ہیں جمالِ محمدﷺ کی تابشیں
عالم نہ پوچھئے مرے کیف و سرور کا
نقشِ قدم پہ تیرے جو صدقے ہوا غبار
غازہ بنا وہ چہرۂ زیبائے حور کا
ان کا کرم نہ کرتا اگر رہبری خلیؔل
مقدور کب تھا مجھکو ثنائے حضورﷺ کا

...

تکینگی حسرتیں حیرت سے منہ ہم ناسزاؤں کا

عطائے رسولﷺ

تکینگی حسرتیں حیرت سے منہ ہم ناسزاؤں کا
کھلے گا منہ جو محشر میں شفاعت کے خزانوں کا
تسلی آپ خود فرمائیں گے ہم سے غلاموں کی
انہیں کیونکر گوارا رنج ہوگا سوگواروں کا
دم آخر مدینے کی طرف منہ پھیرلیتے ہیں
تخیّل کتنا پاکیزہ ہے ان کے تشنہ کاموں کا
الہٰی آج تو پیشانیوں کی لاج رہ جائے
چلا ہے قافلہ طیبہ کو پھر آشفتہ حالوں کا
لرزتا ہو نظام ایں و آں جس کے اشارے پر
نمونہ حشر کو کیا کہئے اس گل کی اداؤں کا
کہیں گرنے کو ہوتے ہیں تو قدرت تھام لیتی ہے
نصیبہ تو کوئی دیکھے کسی کے بے قراروں کا
شفاعت کے لئے راہیں ہُویدا کیجئے یعنی
تصور باندھئے ان کی کرم پرور نگاہوں کا
خزانے یہ لٹا دیتے ہیں جب دینے پہ آتے ہیں
زمیں سے آسماں تک شور ہے ان کی عطاؤں کا
اشارہ ان کا ہوجائے کبھی وہ دن خدا لائے
کہ عالم ہم بھی جا دیکھیں مدینے کی فضاؤں کا
توجہ سنّیوں پر کیونکر نہ ہو بارہ اماموں کی
کہ دامن ہاتھ میں آیا ہے ان کے چار یاروں کا
دعا کیجئے خلیؔل آواز یہ بغداد سے آئے
کہ جا ہم نے کیا تجھ کو غلام اپنے غلاموں کا

...

عیاں ہے جسمِ انور سے دو طرفہ حسن، فطرت کا

راز ہُویَّت

عیاں ہے جسمِ انور سے دو طرفہ حسن، فطرت کا
ملاحت سے صباحت کا صباحت سے ملاحت کا
شناسا کوئی عالم میں نہیں جس کی حقیقت کا
محمدمصطفےٰﷺ وہ راز ہے شانِ ہُویَّت کا
سوادِ معصیت سے نور چمکا حق کی رحمت کا
ستارہ ڈوب کر ابھرا، طلبگارِ شفاعت کا
خیال آیا تھا کچھ خلد بریں کی طیب و نزہت کا
کہ نقشہ پھر گیا آنکھوں میں طیبہ کی نضارت کا
یہ دولت اصل سرمایہ ہے انساں کی کرامت کا
غلامی شاہِ والا کی، شرف ہے آدمیت کا
بساطِ دہر میں، انگڑائیاں لیتی یہ رعنائی
سمٹ جائے تو نقطہ ہے نبیﷺ کے حسن طلعت کا
یقیناً ہے یہ گیسوئے نبیﷺ کی جلوہ سامانی
کہ چہرہ فق ہوا جاتا ہے خورشیدِ قیامت کا
شفاعت ڈھونڈ لائی، خود سیاہ کارانِ امت کو
سہارا ڈوبتوں کو مل گیا اشکِ ندامت کا
وہ تیری بے نیازی، اور مری بخشش کا پروانہ
خدایا یہ نتیجہ، اور مری رندانہ جرأت کا
مسرت کے دئیے روشن ہیں دلکے آبگینوں میں
حرم میں اور ہی عالم ہے میری شامِ غربت کا
بحمداللہ سہارا مل گیا ہم بے سہاروں کو
یہاں بھی ان کی رحمت کا وہاں بھی ان کی رحمت کا
بڑھو بادہ کشو! ساقی نے اذن عام بخشا ہے
’’گناہ گارو چلو مولیٰ نے در کھولا ہے رحمت کا‘‘
عجب کیا شانِ قدرت ہے کہ لہرائے قیامت میں
لواء الحمد کے سائے میں جھنڈا قادریت کا
خلؔیؔل زار کا مدفن بنا آغوش طیبہ میں
بال آخر سامنے آیا نوشتہ کلکِ قدرت کا

...

جاکے لا اے عشق بے پایاں قلمدانِ حبیبﷺ

روئے قرآن

جاکے لا اے عشق بے پایاں قلمدانِ حبیبﷺ
کچھ مضامین نعت کے لکھ زیر عنوان حبیبﷺ
کس کی آنکھیں لاکے دیکھوں بام عرفانِ حبیبﷺ
کون ہے جز کبریا کے مرتبہ دانِ حبیبﷺ
ہائے ہم ناشُستہ رو اور چشم گریانِ حبیبﷺ
سر اٹھانے ہی نہیں دیتا ہے احسانِ حبیبﷺ
گلشن فردوس پاکر مست بوہیں بلبلیں
اور ابھی دیکھا نہیں ہے نخل بستانِ حبیبﷺ
خاکِ پائے مصطفیٰﷺ پر لوٹتی ہیں جنتیں
سینکڑوں گلشن کھلے ہیں زیرِ دامانِ حبیبﷺ
رہ گزارِ مصطفیٰﷺ کی یاد فرمائی قسم
اس قدر بھائی مرے اللہ کو جانِ حبیبﷺ
سامنے کھولے ہوئے دو صفحۂ رخسار ہیں
یوں تلاوت کر رہا ہے رُوئے قرآنِ حبیبﷺ
گور کی تاریکیاں ہیں اور سیاہ فردِ عمل
المدد اے جلوۂ شمع شبستانِ حبیبﷺ
خوبیئ قسمت پہ جتنا ناز ہو کم ہے خلیؔل
رحمتِ حق نے بنایا ہے ثنا خوانِ حبیبﷺ

...

پانی پانی جوشِش عصیاں ہے ساحل کے قریب

رحمت حق

پانی پانی جوشِش عصیاں ہے ساحل کے قریب
اور رحمت مسکراتی ہے مرے دل کے قریب
اللہ اللہ طالبانِ حق کی خاطر داریاں
حق ہے شہ رگ کے قریں تو مصطفیٰﷺ دل کے قریب
دیکھ کر طیبہ کے سائے بیخودی میں کھوگئے
ہوش دیوانوں کو آیا اپنی منزل کے قریب
ہے اگر صدق ِ طلب تو ایں و آں کو چھوڑئے
اپنی منزل ڈھونڈئے خود اپنے ہی دل کے قریب
لامکاں میں بھی نہیں ملتا کہیں جن کا سراغ
تو اگر ڈھونڈے تو مل جائیں تجھے دل ک قریب
بند آنکھیں کیا ہوئیں، آنکھوں کی قسمت کھل گئی
اُس کے جلوے مل گئے ٹوٹے ہوئے دل کے قریب
ہیں فروزاں مشعلیں، قدوسیوں کے روپ میں
روضۂ پرنور پر، سجدہ گہِ دل کے قریب
ہر اشارہ سے ہے اعجازِ یَدُ اللّٰہی عیاں
چاند سورج کھیلتے ہیں ان انامل کے قریب
دوجہاں میں مچ رہی ہے اِنّا اعطینا کی دھوم
سایۂ الطافِ رب ہے ان کے سائل کے قریب
ٹوٹتی ہیں بندشیں برپا ہو جب شورش خلیؔل
ملتی ہیں آزادیاں، شور سلاسِل کے قریب

...

کوئی جاکر یہ کہدے روضۂ محبوبِ سبحانﷺ پر

جذبۂ صادق

کوئی جاکر یہ کہدے روضۂ محبوبِ سبحانﷺ پر
تَرحَّم یانبیﷺ اللہ کسی بیمار ہجراں پر
جھکے پڑتے ہیں گیسوئے معنبر روئے قرآں پر
گھٹائیں رحمتوں کی چھا رہی ہیں صحنِ بُستاں پر
میں مٹ مٹ کر بہاریں لوٹتا ہوں زندگانی کی
تڑپتا ہے مرا لاشہ زمین کوئی جاناں پر
دل مضطر تری دیوانگی میں آگ لگ جائے
قدم رکھ کر کہیں چلتے ہیں خاکِ کوئے جاناں پر
ہوئی دامانِ رحمت میں مری تردامنی پنہاں
گریں چشمِ ندامت سے جہاں دو بوند داماں پر
بال آخر جذبۂ صادق اثر لایا خلیؔل اپنا
کہ طیبہ آگیا لاشہ مرا دوشِ عزیزاں پر

...

دیارِ طیبہ میں مرنے کی آرزو ہے حضورﷺ

شان حضورﷺ

دیارِ طیبہ میں مرنے کی آرزو ہے حضورﷺ
یہی ہے متن یہی شرح گفتگو ہے حضورﷺ
ہنوز دل میں مرے دل کی آرزو ہے حضورﷺ
یہ میں ہوں اور یہ مرا شیشہ سُبو ہے حضورﷺ
بس اک اشارۂ ابرو سے بات بنتی ہے
وگرنہ خطرے میں امت کی آبرو ہے حضورﷺ
گناہگار کی عصیاں پناہیوں پہ نہ جائیں
کہ عفو و جود و سخا آپ کی تو خُو ہے حضورﷺ
نگاہِ لطف سے بس اب تو شاد کام کریں
کہ بے قرار مری طبع بادہ جو ہے حضورﷺ
دوام وصل الہٰی سے یہ ہوا ثابت
مقام آپ کا قُرب رگِ گلو ہے حضورﷺ
خدا کے واسطے جلووں سے سرفراز کریں
مجھے تجلئ ایمن کی آرزو ہے حضورﷺ
خدا کرے اسی حالت میں موت آجائے
شبیہ آپ کی سجدے میں روبرو ہے حضورﷺ
رگِ گلو کے قریں آکے گم ہوا ہے کہیں
خلیؔل زار کو منزل کی جستجو ہے حضورﷺ

...