ادب سے یاں چلے آؤ یہ آقا کی عدالت ہے
دربارِرسول ﷺ
ادب سے یاں چلے آؤ یہ آقا کی عدالت ہے
مرادیں مانگ لو اپنی کہ ’’جَاُؤکَ‘‘ بشارت ہے
شہِ لَوْلَاک حاضر اور شہِ لَوْلَاک ناظر ہیں
یہی اول یہی آخر ہیں خَتْمْ ان پہ رسالت ہے
نسیم صُبْح حاضر ہو اگر سرکار کے در پر
تو کہنا ہم غلاموں کو تمنائے زیارت ہے
خدا کے واسطے آقا ﷺ غلاموں کو اجازت ہو
دیار پاک میں پہنچیں تو دنیا کی نہ حاجت ہے
حریم ناز میں پہنچیں صدا روضے سے یوں آئے
مبارک تجھ کو آنا ہو ‘ بشارت ہی بشارت ہے
طلب کرنے سے پہلے ہی سوالی جھولی بھرتا ہے
یہ آقا کی ہی رحمت ہے یہ ان کی ہی سخاوت ہے
سر محشر اک ہنگامہ بپا ہے نفسی نفسی کا
تسلی دے کوئی ہم کو کسی میں یہ نہ طاقت ہے
مرے آقا ﷺ میرے مولاﷺہیں مالک روز محشر کے
فقط ان کی حکومت ہے فقط ان کی ولایت ہے
نہ آشفتہ نہ آزردہ ہو ہرگز امتِ عاصی
کہ وا تیرے لئے محشر میں آغوش شفاعت ہے
درود پاک پڑھ لینا کہ نجدی خاک ہو جائے
عبادت اس طرح کرنا کہ اس میں ہی حلاوت ہے
چپک کر ہونٹ رہ جاتے ہیں جب بھی نام لیتے ہیں
وہ شیرینی تمہارے نام میں ہے اور حلاوت ہے
لگی ہیں رات دن نظریں سوئے طیبہ مری حاؔفظ
پیام مصطفی ﷺ آئے تو کیا شی یہ مسافت ہے
(جولائی ۱۹۷۱ء)