نعت  

پشیماں نہ ہوں شرمساروں سے کہدو

پشیماں نہ ہوں شرمساروں سے کہدو
نبیﷺ آگئے غم کے ماروں سے کہدو
مجھے بھاگئے ہیں کھجوروں کے جھرمٹ
ذرا خلد کے سبزہ زاروں سے کہدو
محمدﷺ چلے ہیں سوئے عرشِ اعظم
ادب سے رہیں چاند تاروں سے کہدو
زمانے کے اندھوں کو احمد کی منزل
بتادیں ذرا تیس پاروں سے کہدو
مجھے خواب ہی میں نظارہ کرادیں
مدینے کے دلکش نظاروں سے کہدو
ذرا چھیڑدیں نغمۂ نعت احمد
میری زندگی کے ستاروں سے کہدو
ہے جان گلستاں کی آمد چمن میں
ہوں جاروب کش نو بہاروں سے کہدو
یہی تو ہیں اخؔتر مری زندگانی
نہ ہوں سرد دل کے شراروں سے کہدو

...

زہے تقدیر بیمار محبت چارہ گر آیا

زہے تقدیر بیمار محبت چارہ گر آیا
سکوں جان عالم راحت قلب و نظر آیا
نظر مائل بہ گریہ تھی وفور شادانی سے
عجب تھا ماجرا پیش نظر جب تیرا در آیا
فلک پر بنکے چمکے مثل خاور سارے پیغبر
محمد مصطفیٰﷺ لیکن باندازدگر آیا
مٹانے فتنہ انگیزی زمانے کی زمانے سے
کنار آمنہ﷝ میں امن کا پیغامبرﷺ آیا
عجب انداز سے توحید کا گاتا ہوا نغمہ
نواسنج گلستان براہیمی ادھر آیا
جب آئے جلوہ گاہ رب میں موسیٰ ہوگئے بیخود
تبسم تھا لبوں پر جب وہاں خیر البشر آیا
کہیں واللیل کا منظر کہیں والشّمس کے جلوے
نظارہ انکی زلف ورخ میں نظروں کو نظر آیا
کلام اللہ تو کہتا ہے ان کو نور یزدانی
مگر کہتے ہیں اہل شر انہیں مجھ سا بشر آیا
تری نغمہ سرائی پر اثر ثابت ہوئی اخؔتر
زبان اہل محفل بول اٹھی نغمہ گر آیا

...

ہم غریبوں کا آسرا تم ہو

ہم غریبوں کا آسرا تم ہو
بزم کونین کی ضیا تم ہو
کون ہے میری زندگی کی بہار
راز پہناں سے آشنا تم ہو
ہوگیا نازش دو عالم وہ
جس کو کہدو مِرے دوا تم ہو
اس طرف بھی ذرا نگاہ کرم
درد دل کی مِرے دوا تم ہو
میرے دل کو ہو خوف رہزن کیوں
جبکہ خود میرے رہنما تم ہو
عکس ہے تیرا شیشۂ دل میں
مرے دل سے کہاں جدا تم ہو
ہم غریبوں کی جھولیاں بھر دو
بحر جود و سخا شہا تم ہو
پھر بھلا خوف موج طوفاں کیا
میری کشتی کے ناخدا تم ہو
بختِ اخؔتر بھی جگمگا اُٹھا
ملتفت جب سے باخدا تم ہو!

...

ہوا ہے ضوفگن نور رسالتﷺ بزم امکاں میں

ہوا ہے ضوفگن نور رسالتﷺ بزم امکاں میں
کلی چٹکی کھلے غنچے بہار آئی گلستاں میں
ادھر شیطاں سراپا غرق ہے بحرِ خجالت میں
ادھر صلٌ علیٰ کا شور برپا ہے گلستاں میں
درخشانی یہ اس خورشید کی ہے جس کی آمد سے
تزلزل آگیا ہے قیصر و کسریٰ کے ایواں میں
محمدﷺ یا محمدﷺ کی صدا آتی ہے گلشن سے
ہے میلادالنبیﷺ کا جسن بزم عندلیباں میں

...

آگئے ہیں وہ زلفیں بکھیرے

آگئے ہیں وہ زلفیں بکھیرے
جن پہ صدقے اُجالے اندھیرے
عرش حق جھوم اٹھا لیا جب
نام احمد سویرے سویرے
وہ سراپا ہیں نور الہیٰ
یہ نہ کہنا کہ ہیں مثل میرے
فرش والے بھی اور چرخ والے
ان کے در پہ لگاتے ہیں پھیرے
گرد مہتاب جیسے ہوں تارے
یوں صحابہ ﷢ نبیﷺ کو ہیں گھیرے
ربط ہے ایسے در سے ہمارا
جن کے تابع اجالے اندھیرے
پھر ہو کیوں آرزوئے دو عالم
جب کہ اخؔتر محمدﷺ ہیں میرے

...

ہے شانِ درمصطفیٰﷺ کیا نرالی

ہے شانِ درمصطفیٰﷺ کیا نرالی
کہیں سبز گنبد کہیں سبز جالی
بہ پیش ضیائے غبار مدینہ
مہ چاردہ نے بھی گردن جھکالی
ہماری سمجھ میں یہ اب تک نہ آیا
یہ شب ہے کہ ہے عکس گیسوئے عالی
سلامت رہے کالی کملی تمہاری
ہم ایسوں کی بھی روسیاہی چھپالی
قسم ہے خدا کی درِ مصطفیٰﷺ کا
زمیں تو زمیں آسماں ہے سوالی
قمر اپنے سینے کو دو نیم کر دے
جو حرکت میں آئے کمانِ ھلالی
کہاں کوئی مخلوق ہے آپ جیسی
ہے ضرب المثل آپ کی بے مثالی
ہو خاموش اخؔتر یہ جائے ادب ہے
ہے پیش نظر دیکھ روضے کی جالی

...

عروج آسماں کو بھی نہیں خاطر میں لائیں گے

عروج آسماں کو بھی نہیں خاطر میں لائیں گے
مقدر سے اگر دوگز زمیں طیبہ میں پائیں گے
مدینے میں سنا ہے بگڑیاں بنتی ہیں قسمت کی
وہاں ہم جا کے اپنا بھی مقدر آزمائیں گے
اگر کل جان جانی ہو تو یارب آج ہی جائے
سنا ہے قبر میں بے پردہ وہ تشریف لائیں گے
کبھی میرا دل مضطر نہ ہونا کامراں یارب
ذرا ہم بھی تو دیکھیں وہ کہاں تک آزمائیں گے
قسم ہے مالک یوم قیامت کی قیامت میں
مرادیں اپنے دل کی ساقئ کوثر سے پائیں گے
مرا دل بن گیا ہے آستانِ صاحب اسریٰ
یہی کعبہ ہے اپنا ہم اسے کعبہ بنائیں گے
بھلا کیا تاب لائے گی نگاہِ حضرت موسیٰ 
رخِ انور سے وہ اخؔتر اگر پردہ ہٹائیں گے

...

تیری چوکھٹ تک رسائی گر شہا ہو جائے گی

تیری چوکھٹ تک رسائی گر شہا ہو جائے گی
بے وفا تقدیر بھی پیک وفا ہو جائے گی
انکے در پر گروفور عشق میں سر رکھ دیا
ایک سجدے میں ادا ساری قضا ہوجائے گی
ننھے طائر تک اٹھیں گے لیکے جوش انتقام
ابرہہ کے ظلم کی جب انتہا ہوجائے گی
میں تو بس ان کی نگاہِ لطف کا مشتاق ہوں
غم نہیں گر ساری دنیا بے وفا ہوجائے گی
خیر امت کی سند سرکارﷺ سے جب مل گئی
میری قسمت مجھ سے پھر کیسے خفا ہو جائے گی
ہورہی ہیں چاند پر جانے کی پیہم کوششیں
محو حیرت ہوں یہ دنیا  کیا سے کیا ہوجائے گی
گر کہیں جان چمن اخؔتر چمن میں آگیا
پتی پتی اس چمن کی ہم نوا ہوجائے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

جبین شوق کو جب مصطفیٰﷺ کے در سے ٹکرایا

جبین شوق کو جب مصطفیٰﷺ کے در سے ٹکرایا
ستارہ میری قسمت کامہ و خاور سے ٹکرایا
کریمی ان کاشیوہ ہے وہی ہیں رحمت عالم
بھریں گی جھولیاں سر کو جو ان کے در سے ٹکرایا
ہزاروں زندگی قربان ہوجاتی ہیں ایسوں پر
خدا کے واسطے جن کا گلا خنجر سے ٹکرایا
ستارہ ہم گنہگاروں کی قسمت کا چمک اٹھا
نبیﷺ نے حشر میں جب سرخدا کے در سے ٹکرایا
فضا میں اس کی اڑتی دھجیاں دیکھی زمانے نے
کوئی بدبخت جب بھی شافع محشر سے ٹکرایا
زمانہ جانتا ہے، ہے عیاں سارے زمانے پر
ہوا فِی النَّار جو اللہ کے دلبر سے ٹکرایا
ہوئے ہیں آہینی ابواب بھی دونیم اے اخؔتر
کہ جب دست علی شیر خدا ﷜ خیبر سے ٹکرایا

...

تیرہ بختوں کی ہوگئی معراج

تیرہ بختوں کی ہوگئی معراج
چرخ پر ہے طلوعِ بدرالدّاج
سبز گنبد میں یوں ہے جلوہ فگن
جیسے اک شمع ہو بہ قصر زجاج
تابش مہر اور جمال سحر
ہیں فقط عکس چہرۂ وہاّج
پیش پرواز شہپر احمد
برق کیا؟ خیرہ ہمدم معراج
کیوں نہ ہو عرش متّکا ان کا
جبکہ وہ فرق مرسلیں کے ہیں تاج
کون آیا ہے رشک مہر و قمر
فرش سے عرش تک ہے نور کا راج
موج باطل کو کردیا پسپا
مٹ گیا بت پرستیوں کا رواج
شادکامی عنادلوں کی نہ پوچھ
آمد نازشِ بہار ہے آج
اپنے بندوں پہ ہو نگاہِ کرم
گلشنِ آس ہوگیا تاراج
روز محشر نبیﷺ نے اے اخؔتر
مجھ گنہگار کی بھی رکھ لی لاج

...