نعت  

سوچتا ہوں کیا کہوں میں، کیا نظر آنے لگا

سوچتا ہوں کیا کہوں میں، کیا نظر آنے لگا
وہ ریاض برزخ کبریٰ نظر آنے لگا
تو نے اعجاز کمال بندگی دیکھا نہیں
بھیس میں بندہ کے خود مولا نظر آنے لگا
نور و بشریٰ مل گئے اور بن گیا نوری بشر
رہ کے پردے میں وہ بے پردہ نظر آنے لگا
پھوٹتے ہی ان کے ہونٹوں پہ تبسم کی کرن
غیرت خورشید ہرذرہ نظر آنے لگا
جاکے موسیٰ  سے بھی کہہ دو وہ بھی آکر دیکھ لیں
اس کے رخ پہ میم کا پردہ نظر آنے لگا
اے غم ہجر نبی ﷺ صدبار تیرا شکریہ
دل مرا کعبہ کا بھی کعبہ نظر آنے لگا
میں نے سمجھا عرشِ اعظم ہی اتر کر آگیا
جب تمہارا گنبد خضریٰ نظر آنے لگا
آنکھ جب تک بند تھی اک آدمی سمجھا تجھے
اور جب وا ہوگئی کیا کیا نظر آنے لگا
تو فنا فی الحق ہوا، پھر کیا ہوا، میں کیا کہوں
قطرہ دریا میں گیا دریا نظر آنے لگا
انکی یادوں میں جو ٹپکا اشک اخؔتر آنکھ سے
منزلت میں عرش کا تارا نظر آنے لگا


...

کس لئے فکر کریں حشر کے دن کیا ہوگیا

کس لئے فکر کریں حشر کے دن کیا ہوگیا
سامنے ان کے جو کچھ ہوگا وہ اچھا ہوگا
جذبۂ عشق بتا وقت وہ کیسا ہوگا
سامنے جب مرے سرکارﷺ کا روضہ ہوگا
انکے ہوتے ہوئے ظلمت کا تصور کیسا؟
قبر میں میری اجالا ہی اجالا ہوگا
نفسی نفسی کے سوا جب نہ سُجھائی دیگا
رَبِّ ہَب لی کی صدا کوئی لگاتا ہوگا
میں تو غرقاب تھا ساحل سے لگایا کس نے؟
میرا مولا ، میرا آقا ، میرا داتا ہوگا
اے حسین بن علی ﷠ تیری شہادت کو سلام
دین حق اب نہ کسی دور میں تنہا ہوگا
رب نے چاہا تو قیامت میں سبھی دیکھیں گے
ان کے قدموں میں پڑا اخؔتر خستہ ہوگا

...

ضَیائے ماہ نہ خورشید کے جمال میں ہے

ضَیائے ماہ نہ خورشید کے جمال میں ہے
جو بات میرے نبیﷺ آپکے بلال﷜ میں ہے
جواب سل میں طلب کی رفاقتِ جنت
کمال ہوش ربیعہ
ترے سوال میں ہے
خدا بھی جس کو رؤف رّحیم کہتا ہے
مرا نبیﷺ ہے وہی! حشر کس خیال میں ہے
غلاف کعبہ کہاں گنبد رسولﷺ کہاں
فراق میں ہے کہاں رنگ جو وصال میں ہے
رہی خدا کو بھی منظور اس کی خوشنودی
نہ پوچھ مجھ سے کہ کیا آمنہ
کے لالﷺ میں ہے
یہ راز آیہ تطہیر سے کھلا اخؔتر
ردا کے نیچے جو ہے ظل ذوالجلال میں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

اس روئے والضحیٰ کی صفا کچھ نہ پوچھئے

اس روئے والضحیٰ کی صفا کچھ نہ پوچھئے
آئینہ جمال خدا کچھ نہ پوچھئے
ہم سے سیاہ بختوں کو سائے میں لے لیا
فضل سحاب زلفِ دوتا کچھ نہ پوچھئے
قوسین پر وہ نورِ اَو ادنیٰ میں چھپ گئے
پھر کیا ہوا ہوا جو ہوا کچھ نہ پوچھئے
ان کے حضور ہاتھ اٹھانے کی دیر تھی
پھر کیا ملا ملا جو ملا کچھ نہ پوچھئے
اپنے کو دے دیا ہمیں خواجہ﷫ کی شکل میں
میرے نبیﷺ کی شان عطا کچھ نہ پوچھئے
وہ آخری گھڑی میری بالیں پہ آگئے
حیرت سے تک رہی تھی قضا کچھ نہ پوچھئے
خواجہ﷫ کے درکا ایک میں ادنیٰ غلام ہوں
آزاد ہوں بس اس کے سوا کچھ نہ پوچھئے
آواز دے رہا ہے یمن کا غریق عشق
فرقت کے روز و شب کا مزا کچھ نہ پوچھئے
اخؔتر فضائے خلد بریں خوب ترسہی
شہر نبیﷺ کی آب و ہوا کچھ نہ پوچھئے

...

ذکر جہاں میں ہم سب پڑکر کیوں ضائع لمحات کریں

ذکر جہاں میں ہم سب پڑکر کیوں ضائع لمحات کریں
آؤ پڑھیں والشّمس کی سورت روئے نبی ﷺکی بات کریں
جن کے آنے کی برکت سے دھرتی کی تقدیر کھلی
آؤ ہم سب ان چرنوں پر جان و دل سوغات کریں
نور خدا ہے نور نبی ہے نور ہے دیں اور نور کتاب
ہم ایسے روشن قسمت کیوں تاریکی کی بات کریں
رحمت والے پیارے نبی ﷺ پر پڑھتے رہو دن رات درود
آؤ لوگوں اپنے اوپر رحمت کی برسات کریں
کیا یہ صورت ان کو دکھانے کے لائق ہے غور کرو
سامنے ان کے ہوں شرمندہ کیوں ایسے حالات کریں
قبر میں ھَاھَالَااَدْرِیْ کہنے کی رسوائی سے بچو
بگڑی حالت کب بنتی ہے چاہے لاکھ ھَیْھَاتَ کریں
اہل عشق گزر جاتے ہیں دارونار کی منزل سے
اہل خرد کے بس میں نہیں ہے اہل عشق کی مات کریں
رات پر ان کی زلف کے سائے دن عارض کا صدقہ لائے
کیوں نہ پھر انکے دیوانے یاد انھیں دن رات کریں
یہ لذّات کی دنیا کب تک؟ اس کی اسیری ٹھیک نہیں
آؤ سمجھ سے کام لیں اخؔتر خود کو طالب ذات کریں

...

وہ مری جان بھی جان کی جان بھی میرا ایمان بھی روح ایمان بھی

وہ مری جان بھی جان کی جان بھی میرا ایمان بھی روح ایمان بھی
مہبط وحئی آیات قرآن بھی اور قرآن بھی روح قرآن بھی
نور و بشریٰ کا یہ امتزاج حسیں جیسے انگشتری میں چمکتا نگیں
عالم نور میں نور رحمٰن بھی عالم اِنس میں پیک انسان بھی
نے نبیﷺ کو ملی وسعتِ دم زدن نہ ملک کی زباں کو مجال سخن
لی مَعَ اللہ وَقتٌ سے ظاہر ہوا ہے تمہارے لئے ایک وہ آن بھی
مجھ سے مت پوچھ معراج کا واقعہ ہے مشیت کے رازوں کا اِک سلسلہ
دل کو ان کی رسائی پہ ایمان بھی عقل ایسی رسائی پہ حیران بھی
کیا بتاؤں قیامت کا میں ماجرا رحمتوں غفلتوں کا ہے اک معرکہ
دل کو انکی شفاعت پہ ایمان بھی عقل اپنے کئے پر پشیمان بھی
ناز سے اک دن آپ نے یہ کہا یہ بتا طائر سدرۃالمنتہیٰ
ہے ترے سامنے عالم کن فکاں تو نے پائی کسی میں مری شان بھی
بولے یہ حضرت جبرائیل امیں  اے نگاہ مشیت کے زہرہ جبیں
ہوتر امثل کوئی، کبھی اور کہیں رب نے رکھا نہیں اس کا امکان بھی
انکی رحمت یہ اخؔتر دل و جاں فدا جن کو کہتا ہے سارا جہاں مصطفیٰﷺ
گو  میری زندگی ان سے غافل رہی وہ نہ غافل رہے مجھ سے اک آن بھی

...

روشن زمیں ہوئی تو حسیں آسماں ہوا

روشن زمیں ہوئی تو حسیں آسماں ہوا
نورِ رخِ نبیﷺ سے منور جہاں ہوا
صد شکر اے وفورِ مسرت کے آنسوؤں
دامانِ عشق غیرتِ ہفت آسماں ہوا
مٹ کے غبار راہ دیار نبیﷺ بنا
میں یوں شریک قافلئہ کہکشاں ہوا
کیا خوب ہے کمال تصرف کی یہ مثال
پروردۂ نبیﷺ پہ خدا کا گماں ہوا
چشم علی میں کیوں نہ ہوں یکساں شہود و غیب
زیب نگاہ کحل لعاب دہاں ہوا
نعت رسولﷺ آیۂ رحمت کا ہے کرم
میں ہم زبان انجمن قدسیاں ہوا
اخؔتر یہ راز فہم بشر کیا سمجھ سکے
کیسے مکان(۱) زیب دۂ لامکاں ہوا
 

مکان  سے مراد آپﷺ کا لباس بشری ہے۔ نور محمدیﷺ جس میں مکین ہے

...

صرف اتنا ہی نہیں غم سے رہائی مل جائے

صرف اتنا ہی نہیں غم سے رہائی مل جائے
وہ جو مل جائیں تو پھر ساری خدائی مل جائے
میں یہ سمجھوں گا مجھے دولتِ کونین ملی
راہ طیبہ کی اگر آبلہ پائی مل جائے
دور رکھنا ہو تو پھر جذب اویسی دیدو
تاکہ مجھ کو بھی تو کچھ کیف جدائی مل جائے
عرش بھی سمجھے ہوئی اس کو بھی معراج نصیب
ان کے دیوانے کے دل تک جو رسائی مل جائے
ہو عطا ہم کو بھی سرکار عبادت کا شعور
ہم کو بھی ذائقہ ناصیہ سائی مل جائے
اللہ اللہ رے اس عارض والشّمس کا نور
جس پہ پڑجائے اسے دل کی صفائی مل جائے
جس کو سہنا نہ پڑے پھر الم ہجر و فراق
اخؔتر خستہ جگر کو وہ رسائی مل جائے

...

نگاہ ہے سر مگیں تمہاری

نگاہ ہے سر مگیں تمہاری
مہ منوّر جبیں تمہاری
شبیہہ کوئی نہیں تمہاری
کہ نازش گل عذار ہو تم
اگر تمہارا ہو اک اشارہ
فلک سے میں نوچ لاؤں تارا
قمر بھی سینہ کرے دو پارا
قرار لیل و نہار ہو تم
چمن کی رنگینیاں تمہیں سے
گلوں میں رعنائیاں تمہیں سے
مہک رہا ہے جہاں تمہیں سے
مرے چمن کی بہار ہو تم
ہمیں ہے بس آپ کا سہارا
جہاں میں کوئی نہیں ہمارا
توئی سفینہ توئی کنارا
ہمارا دارومدار ہو تم
اگر ہنسو تم جہان ہنس دے
جہاں کیا رب جہان ہنس دے
زمین ہنس سے زمان ہنس دے
زمانے بھر کا قرار ہو تم
یہ مانا کوئی خلیل نکلا
کوئی کلیم جلیل نکلا
کوئی مسیح جمیل نکلا
حبیب پروردگارﷺ ہو تم
جو تم کو دیکھے خدا کو دیکھے
جو تم کو سمجھے خدا کو سمجھے
جو تم کو چاہے خدا کو چاہئے
کہ مرأۃ حسن یار ہو تم
زمیں پہ ہے تیز گام کوئی
فلک پہ محو خرام کوئی
خدا سے ہے ہم کلام کوئی
وہ نازش گل عذار ہو تم
ہے کس کا آج عرش پر بلاوا
براق کس کے لئے ہے آیا
ہے کس کا پا اور رخ فرشتہ
وہ مرأۃ حسن یار ہو تم
تجھے خدا کے سوا نہ جانا
وہ خواہ انسان ہو یا فرشتہ
ہو چاہے بوبکر سا دل آرا
وہ دل کا میرے قرار ہو تم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

صبا بصد شان دلربائی ثنائے رب گنگنا رہی ہے

صبا بصد شان دلربائی ثنائے رب گنگنا رہی ہے
کچھ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ مدینے سے آرہی ہے
مجھے مبارک یہ ناتوانی سہارا دینے وہ اٹھ کے آئے
خرد ہے حیراں کہ اِک توانا  کو نا توانی اُٹھا رہی ہے
میں ان عنایات پر نچھاور کبھی نہ رکھا رہین ساغر
نگاہ نوری کا پھر کرم ہے نگاہ نوری پلا رہی ہے
کہیں نہ رہ جائیں ہم خود اپنی ہی حسرتوں کا
مزار بنکر
ہماری شمع اُمید کی لو حضور اب جھلملا رہی ہے
زیارت قبر مصطفیٰﷺ ہے شفاعت مصطفیٰﷺ کی ضامن
ہم عاصیوں کو بڑی محبت سے انکی رحمت بلا رہی ہے
سیاہ زلفیں سیاہ کملی سیاہ بختوں کو ہو مبارک
سیاہ بختی کو رحم والی سیاہی کیسا چھپا رہی ہے
حضورﷺ مجھ سے وہ کام لیجئے جو قلب انور کو شاد کردے
یہی مری آرزو رہی ہے یہی مری التجا رہی ہے
نہ کیوں ہو وہ بخت کا سکندر کہ جسکی جاں اسکے تن سے باہر
گئی تو بہر خدا گئی ہے رہی تو بہر خدا رہی ہے
نگاہ ادراک میں دیار نبیﷺ کے جلوے سماگئے ہیں
نہ پوچھو اخؔتر ہماری بزم خیال کیوں جگمگا رہی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...