وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا
وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا
آنکھوں کو اپنی طورِ تجلی بناؤں گا
...
وہ دن قریب ہے کہ مدینے کو جاؤں گا
آنکھوں کو اپنی طورِ تجلی بناؤں گا
...
رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے
بے طلب بخشش ہوئی ہم بے سبب پاتے رہے
...
کس طرح کبھی غمگین وہ نہیں ہوتے
سرور کیف کے پیہم وہ جام پیتے ہیں،
...
نبی کے نام پہ سوجاں سے جو قربان ہوتے ہیں
خدا شاہد وہی تو صاحب ِ ایمان ہوتے ہیں
جو ان کے ذِکر کی محفل سجاتے ہیں محبت سے
رسول اللہ ان کے گھر میں خود مہمان ہوتے ہیں
جذبہءِ عشقِ سرکار کام آگیا ان کا احسان ہے حاضری ہوگئی
بے طلب دامن ِ آرزو بھر گیا پوری ہر ایک اپنی خوشی ہوگئی
...
شرم عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں اپنے دامن میں مجھ کو چھپا لیجئے
ہنس رہا ہے زمانہ مرے حال پر آج مجھ کو گلے سے لگا لیجئے
...
میں میلی تن میلا میرا کر پاکرو سرکار
پاپ کی گھٹڑی سر پہ اٹھائے آئی تمرے دوار
...
میں ہوں ان کے درکا منگتا ان کے کرم سے آس لگی ہے
جیسے نباہیں ان کی مرضی جیسے نوازیں ان کی خوشی ہے
...
ان پہ سب کچھ نثار کرتے ہیں
ہم بڑا کارو بار کرتے ہیں
...
دل و نظر میں بہار آئی سکوں میں ڈھل کر ملال آیا
پروئے تارِ نظر میں انجم جہاں تمہارا خیال آیا
...
نبی کی یاد ہے سرمایہ غم کے ماروں کا
یہی تو ایک سَہارا ہے بے سہاروں کا
...